مودی مسلمانوں کا بھروسہ کیسے جیتیں گے؟

بھاجپا کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں نریندر مودی کو لیڈر چنا گیا اس کے بعد سنیچر کو پارلیمنٹ کے سینٹرل حال میں کی گئی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وسواش کا اہم ترین نعرہ دیا ۔ہمیں اقلیتوں کا اعتماد حاصل کرنا ہے ہم وزیر اعظم کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امیدکرتے ہیں کہ ان کے اس عہد میں مسلمانوں کو غیر محفوظ ہونے کا اندیشے کو دور کیا جائے گا یہ جو خوف اور دہشت کا ماحول کچھ نام نہاد ہندو تنظیموںنے بنایا ہوا ہے اسے دور کیا جائے گا ۔اسلامی تعلیم کے دوسرے بڑے مرکز دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے مودی کے اقلیتوں کا بھروسہ جیتنے والے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ بیان مثبت ہے اور اس سے اقلیتوں میں اعتماد اور امید کا نیا چراغ روشن ہوا مولانا قاسمی نے کہا کہ اس بیان کا اثر سبھی طبقوں میں اچھا محسوس کیا جا رہا ہے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرہ میں سب کا وسواش شامل کرنا ملک کی ترقی و خوشحالی میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے ان کے یہ ارادے پورے ہوں اور دیش میں اپنا بھائی چارہ سلامتی آپسی خیر سگالی کا ماحول رہے اس کے لئے ہم دعا کرتے ہیں ۔جمعیتہ علماءہند کے سیکریٹری جنرل مولانا سید محمود مدنی نے کہا کہ مودی نے بھارت کے نظریہ اور دستور کے لحاظ سے اقلیتوں کو اعتماد میں لینے اور ان کے لئے کام کرنے کا جو ارادہ کر لیا ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ملک کی تعمیر کے لئے جو بھی ہماری طاقت ہوگی وہ ہم کرنے کو تیار ہیں بریلوی علماءنے امید جتائی کہ مودی کے اس قدم سے ملک کے حق میں ایک اچھی کوشش ہوگی ۔اگر مودی نے اقلتیوں کا بھروسہ جیت لیا تو وہ بھاجپا کا بھروسہ ٹوٹنے نہیں دیں گے ۔مودی کی جانب سے یہ کہا جانا ایک طرح سے وقت کی مانگ کو پورا کرنا ہے ۔ان کی سرکار اقلیتوں کا بھی بھروسہ حاصل کرئے گی یہ اس لئے ضروری ہے کیونکہ بھاجپا کی شاندار جیت کے بعد یہ ماحول بنانے کی کوشش ہو رہی ہے کہ اب اقلیتوں کی پریشانیاں بڑھنے والی ہیں اور یہ پروپگنڈہ بھی کیا جا رہا ہے کہ بھارت ہندو راشٹر بننے کی سمت میں بڑھ رہا ہے ۔یہ ماحول صرف ہندوستانی میڈیا کی طرف سے نہیں بلکہ غیر ملکی میڈیا کی طرف سے بھی بنایا جا رہا ہے ۔امریکی میگزین ٹائم نے اپنے صفحہ اول پر مودی کو گریٹ ڈیوائڈر کہا ہے یعنی بھارت کی تقسیم کرنے والا ۔یہ سراسر غلط اور گمراہ کرنے والا ہے ۔دہشت پھیلانے کی کوشش ہے جہاں ہم وزیر اعظم کے بیان کا خیر مقدکرتے ہیں وہیں آئے دن مذہب کے نام پر ہو رہے واقعات پربھی بیان دینا ضروری ہے ابھی حال میں گروگرام کے کچھ لڑکوں کے ذریعہ صدر بازار جامع مسجد میں نماز پڑھ کر آرہے ایک لڑکے کو روک کر نشے میں دھت غیر سماجی طبقوں نے ان کے ٹوپی پہننے پر رائے زنی کی اور مبینہ طور پر بھارت کی ماتا اور جے شری رام کے نعرہ لگانے کے لئے کہا منع کرنے پر اسے پیٹا گیا اور ٹوپی اتار کر پھینک دی ایسے غیر سماجی عناصر پر سخت کارروائی ہو جائے تو آئیندہ ایسی حرکت کرنے سے یہ عناصر بچیں گے ۔ہو کیا رہا ہے؟ایسے عناصر کو اوپری سیکورٹی ملتی ہے ۔اور یہ صاف چھوٹ جاتے ہیں دہلی کے نئے ایم پی بنے گوتم گمبھیر نے کہا کہ ملزمان کے خلاف ضروری قدم اٹھائے جانے چاہیں لوگوں کو لگاتار بھائی چارگی بھی یا د دلانی چاہیے انہوںنے ٹوئٹ میں لکھا گرو گرام میں مسلم لڑکے کو ٹوپی اتارنے اور جے شری رام بولنے کو کہا گیا یہ کافی افسوس ناک بات ہے اس کی مذمت کی جانی چاہیے ہم لوگ سیکولر دیش میں رہتے ہیں جہاں جاوید اختر ،جیسے پالنہار نپورن اور نیارے اور راکیش مہرا ،دہلی 6کے باشندے گانے لکھتے ہیں۔گوتم گمبھیر کے اس ٹوئٹ پر سوشل میڈیا میں ان کے خلاف مہم چھیڑ دی گئی مودی کو یہ یاد کرنا چاہیے بھارت میں اقلیتوں کی بڑی تعداد ہے انڈونیشیا کے بعد بھارت میں سب سے زیادہ مسلمان ہیں بھارت سب کا ہے جہاں سبھی کو اپنے مذہب اور روایات پر عمل کرنے کا حق ہے ۔مودی کے لئے ایسا ماحول بنانا چنوتی ہے ہم پی ایم کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔اور امیدکرتے ہیں کہ وہ اس میں پورے اتریں گے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟