مسلم خواتین اور ینگ انڈیا نے مودی کو کھل کر ووٹ دیا

لوک سبھا چناﺅ نتیجوں سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم ووٹروںنے بھی بی جے پی کو بڑی تعداد میں ووٹ دیا خاص کر مسلم خواتین نے دراصل سوچھ بھارت مہم کے تحت گھر گھر میں شوچالے بنانے کی جو اسکیم مودی لائے تھے اس سے سب سے زیادہ فائدہ عورتوں کی ہی ملا گھر گھر میں بیت الخلاءبنایا جانا ایک نایاب قدم ہے ۔70سال میں اس بارے میں کبھی سوچا نہیں گیا ۔عورتوں کو اجولا یوجنا کے تحت گھر گھر میں گیس چولہے کا انتظام کر کے مودی نے سبھی عورتوں کو خاص کر دیہی علاقوں کی عورتوں پر خاصا اثر پڑا ان قدموں سے عورتوں کی مشکل زندگی کو آسان بنا دیا وہیں ایک مسلم خاتون سمینہ بیگم بتاتی ہیں کہ ایک بار میں تین طلاق دینے والوں کے خلاف قانون بنا کر مودی سرکار نے مسلم عورتوں کو بڑی سماجی تحفظ دیا ہے ۔اس وجہ سے مسلم عورتوں کی بھی انہیں حمایت ملی ہے ۔دیہی علاقوں میں گھر بنانے کے لئیے سرکاری مدد بھی ایک فیکٹر رہا ہے ۔جو اس لئے بھی با اثر ثابت ہوا کہ ان اسکمیوں میں کوئی مذہب یا ذات کی بنیاد پر امتیاز نہیں برتا گیا اور سب کو یکساں فائدہ پہنچایا گیا ۔مسلمانوں کے لئے خوشخبری یہ بھی ہے کہ 2019میں 26مسلمان ایم پی جیت کر آئے ہیں 2014میں یہ تعداد 23تھی ۔مسلم اکثریتی 52سیٹیں ہیں جن پر مسلم ووٹر سیدھا اثر ڈالتے ہیں مرکز میں مودی سرکار کی واپسی کے لئے تمام فیکٹر کے ساتھ ساتھ پہلی بار ووٹ ڈالنے والے نوجوان ووٹرس اور مسلم ووٹر بھی اہم ثابت ہوئے ہیں ۔اور بی جے پی کو اس کا سیدھا فائدہ ملا ہے ۔ایک طرف جہاں فسٹ ٹائمر نے راشٹرواد کے اشو پر مودی سرکار کا ساتھ دیا وہیں عورتوںنے زندگی کی جد وجہد سے نجات دلانے والی مودی سرکار کی تمام اسکیموں کے سبب بی جے پی پر بھروسہ جتایا گیا ۔ماہرین بتاتے ہیں کہ نریندر مودی جب پی ایم بنے تو سب سے پہلے ان کے نشانے پر پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے نوجوان عورتیں اور ینگ لڑکے لڑکیا ں رہیں ایسے ووٹر عام طور پر سیاسی پارٹیوں کے راڈار پر نہیں ہوتے تھے ۔لیکن مودی نے ینگ انڈیا کو سب سے پہلے ہاتھوں ہاتھ لیا اور سیدھا ان سے رابطہ قائم کیا اس کے لئے ڈیجٹل تکنیک کا سہار بھی لیا گیا سوشل میڈیا کے ذریعہ ماحول بنایا گیا یہی وجہ ہے کہ راہل گاندھی ،اکھلیش،اور پرینکا گاندھی جیسے نوجوان چہرے ہونے کے باوجود مودی نوجوان نسل اور عورتوں میں سب سے زیادہ مقبول ہوئے ۔بالا کوٹ اور جوابی کاروائی کا نوجوانوں پر خاصا اثر ہوا ،پلوامہ اٹیک کے بعد ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ پی ایم مودی نے دیش کو یقین دلایا تھا کہ فوجوں کی شہادت بے کار نہیں جائے گی اور وہی ہوا پہلی بار نوجوانوں مسلم خواتین کو اس بات احساس ہوا کہ وہ مودی کے ہاتھ میں محفوظ ہیں ۔اور انہوں نے کھل کر مودی کو ووٹ دیا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟