مدھیہ پردیش کی کملناتھ سرکار پر منڈراتے کالے بادل

عام چناﺅ کے نتیجوں نے مدھیہ پردیش میں کانگریس کی سرکار کو بحران میں ڈال دیا ہے دراصل کافی عرصے سے سیاسی گلیاروں میں بحث زوروں پر تھی کہ مرکز میں اگر نریندر مودی کی سرکار دوبارہ آئی تو مدھیہ پردیش کی کانگریس کی سرکار کا اقلیت میں آجانا طے ہے ۔نومبر2018میں ہوئے مدھیہ پردیش اسمبلی چناﺅ میں کسی بھی پارٹی کو اپنے دم خم پر اکثریت نہیں ملی تھی 230ممبری اسمبلی میں کانگریس کو 114بھاجپا کو 109سیٹیں ملیں تھیں اکثریت کے لئے 116ممبران کی ضرورت درکار تھی تب چار آزاد بسپا کے دو سپا کا ایک ممبر نے کانگریس کو ہمایت دے کر سرکار بنانے کی راہ آسان کر دی بھاجپا کے سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے دعوی کیا کہ لوک سبھا میں کانگریس کی بھاری ہار کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو اس کی ذمہ داری لیتے ہوئے خود ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔شیو راج نے کہا کہ کملناتھ نے یہ ہدایت دی تھی کہ اگر ان کے کسی حلقہ میں کانگریس امیدوار لوک سبھا چناﺅ میں ہارا تو متعلقہ وزیر کو ان کے پاس آکر استعفی دینا پڑے گا اب زبردست ہار کے سبب انہیں خو دبھی استعفیٰ دینا چاہیے کیونکہ وہ ریاست کے دو چار لوک سبھا حلقوں میں ہارتے تو کملناتھ اپنے متعلقہ وزراءسے استعفیٰ لے سکتے تھے لیکن اب کانگریسی امیدوار پوری ریاست میں ہار گئے ہیں تو اس کی ذمہ داری تو خود کملناتھ کو لینی چاہیے لوک سبھا چناﺅ میں ملی ہار کے بعد پہلی بار کانگریس اسمبلی پارٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں سرکار کے وجود کو لے کر غور و خوض کیا گیا وزیر اعلیٰ کملناتھ نے صبح کیبنٹ کی غیر رسمی میٹنگ کے بعد شام کو ممبران کے ساتھ بھاجپا کی اقلیتی سرکار کے الزمات پر بحث کی اور دو ٹوک کہا کہ مودی سرکار تولولی لنگڑی کملناتھ سرکار کو کمزور بتا رہی ہے آپ لوگوںنے مجھے اسمبلی پارٹی کا نیتا چنا وزیر اعلیٰ بنایا اب آپ ہی فیصلہ کریں کیا میں کرسی چھوڑ دوں ؟اس پر آزاد سپا ،بسپا اور کانگریس کے سبھی ممران اسمبلی نے متحد ہو کر کہا کہ ہمیں آپ پر پورا بھروسہ ہے آپ چاہیں تو اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرا لیں اور گورنر کے یہاں بھی پریڈ کے لئے تیار ہیں کملناتھ سرکا رکے کیبنٹ وزیر پردھمن سنگھ نے الزام لگایا کہ بی جے پی اب کانگریس ممبران کو خریدنے کی کوشش کر رہی ہے ممبران اسمبلی کو پچاس کروڑ روپئے کاآفر دیا جا رہا ہے لیکن ہمار ا کوئی ساتھی بکنے والا نہیں ہے۔کانگریس نے پیر کو الزام لگایا کہ بھاجپا مدھیہ پردیش کی کملناتھ سرکار کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے آنے والے دنوں میں کملناتھ حکومت کے مستقبل کا پتہ چلے گا ۔فی الحال تو ان کی سرکار پر تو کالے بادل چھائے ہوئے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!