مہاراشٹر میں مقابلہ بھاجپا شیو سینا بنام کانگریس این سی پی ہے

دیش میں اترپردیش کے بعد سب سے زیادہ 48لوک سبھا سیٹیں مہاراشٹر میں ہیں لہذا سیاسی پارٹیوں کی نظر اس اکھاڑے پر لگی ہے 2014عام چناﺅ میں کانگریس مخالف ماحول کے درمیان مہاراشٹر میں بھاجپا ،شیو سینا کا تال میل ہوا تھا حالانکہ سیاست کے سب سے پرانے ساتھیوں بھاجپا شیو سینا نے عداوت کے بعد بھی ہاتھ ملا لیا اس کے باوجود حالات ایسے نہیں ہیں جیسے پہلے تھے پلوامہ حملے کے بعد راشٹر واد کا اشو ضرور حاوی ہوا لیکن سیاسی حالات نے بڑی تبدیلی آئی ہے پہلی بار دلت مسلم ایکتا بنانے کے لئے اویسی کی اتحاد المسلیمین اور امبیڈکر پارٹی نے اتحاد ہوا ہے 2014کے لوک سبھا چناﺅ میں ریاست کی 48سیٹوں میں بھاجپا شیوسینا اتحاد کو 42سیٹیں ملی تھیں جبکہ این سی پی نے 4اور کانگریس کو دو سیٹیں ملی تھیں ۔ریزرویشن ،بھیما کورے گاﺅں تشدد کسان قرض معافی تحریک اور آدیواسی تحریک سمیت کئی بڑے اشو ہیں جو پورے پانچ سال مہاراشٹر کی سیاست میں چھائے رہے ۔تمام مخالف مظاہروں کے باوجود مہاراشٹر کی زیادہ تر مہا نگر پالیکاﺅں ،ضلع پریشدوں ،نگر پالیکاﺅں ،میں بھاجپا کا قبضہ رہا ۔ساتھ ہی دو سیٹوں پر لوک سبھا ضمنی چناﺅ میں پال گھاٹ بھاجپا نے جیتی تھی صوبے کی سیاست کے سب سے بڑی دوسری واردات عین چناﺅ پر بھاجپا شیو سینا کا پھر تال میل ہونا ساڑھے چال سال مرکز اور ریاست میں اقتدار کے ساتھ رہنے کے باوجود شیو سینا مسلسل بھاجپا پر حملہ آور رہی حالانکہ چناﺅ سے ٹھیک پہلے بھاجپا نے دوست کو منا کر ریاست میں اپنی پوزیشن مضبوط کر لی ہے تال میل سے بھاجپا کو ویدھرب میں نقصان دکھائی دے رہا ہے ۔جبکہ ممبئی ،کونکم،نارتھ مہاراشٹر اور مراٹھواڑا میں فائدہ ہو سکتا ہے ۔شہروں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں بھاجپا کا مائینڈیڈ گھٹا ہے جبکہ شیو سینا کا دیہی علاقوں میں مائینڈیڈ بھی کم ہو اہے مہاراشٹر میں 2014لوک سبھا چناﺅ میں بھاجاپ شیو سینا اتحاد کی بڑی کامیابی ہوئی تھی بسپا ،آر پی آئی اور بی جے پی جیسی پارٹی ذات برادری کے بل پر تین چار بار چناﺅ میں تیسری طاقت تھی ۔اور کبھی اس کا فائدہ کانگریس کو بھی اور کبھی بھاجپا کو ملا ہے اس مرتبہ اویسی اور امبیڈکر پارٹی جوڑی کا اثر مغربی مہاراشٹر ،مراٹھواڑا ،ودھرب میں دکھائی پڑا ہے مہاراشٹر میں گذشتہ دو سالوں میں کسانوں کو بار بار سڑکوں پر اترتے دیکھا ہے۔پچھلے ماہ کسانوںنے ناسک سے ممبئی تک دو سو کلو میٹر لمبا مارچ 2شروع کیا جو سرکار سے بات چیت کے بعد 21فروری کو ملتوی ہو گیا تھا کسانوں کا بڑا اشو ہے ۔این سی پی چیف شرد پوار میں 2014چناﺅ کے بعد بھاجپا کی حمایت کا اعلان کر شیو سینا کو فیک فٹ پر لا دیا تھا تب سیاسی پنڈتوں کو بھی اس پیش کش کا مطلب سمجھ نہیں آیا حالانکہ بھاجپا نے شیو سینا کو منا لیا تھا شرد پوار نے ساڑھے چار سال تک ایسے اشو کو ہوا دی جس سے نہ صرف وزیر اعلیٰ دیوندر فرنیوس پریشان ہوئے بلکہ بھاجپا کے خلاف ماحول بنا ۔کانگریس بھی این سی پی چیف کو آگے کر مہاراشٹر میں اپنے پرانے گھڑ میں پاﺅں جمانے کی کوشش میں کل ملا کر ریاست میں بھاجپا شیو سینا اتحاد کی پوزیشن مضبوط ہے ۔
(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟