دیش سے بغاوت جیسی تھی نوٹ بندی ؟

کانگریس سمیت کچھ اپوزیشن پارٹیوں نے منگل کو ایک بار پھر سے نوٹ بندی پر سرکار کی گھیرا بندی کرتے ہوئے اسے سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیا ہے ۔تیس منٹ کا ایک ویڈیو جاری کر الزام لگایا کہ نوٹ بندی کے دوران وسیع پیمانے پر کمیشن لے کر نوٹ بدلے گئے اس کام میں بھاجپا کے نیتا بھی شامل تھے دعوی کیا گیا کہ نوٹ بندی کے بعد بھی چالیس فیصدی کمیشن کے بدلے نوٹ بدلے گئے اور اس گھوٹالے کے ذریعہ دیش کی عام جنتا کا پیسہ لوٹا گیا ۔جو دیش سے بغاوت ہے ۔اپوزیشن پارٹیوں نے ایک مشترکہ کانفرنس میں جو ویڈیو جاری کیا ہے اس میں یہ مبنیہ طور پر دکھایا گیا ہے نوٹ بندی کے بعد احمد آباد کے قریب بھاجپا کے ایک ورکر نے پانچ کروڑ روپئے کی مالیت کے چلن سے باہر ہو چکے نوٹ بدلے اور اس کے لئے چالیس فیصدی کمیشن لیا گیا ۔کانگریس لیڈر کپل سبل نے اس ویڈو کی ذمہ داری لینے کے علاوہ اس کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو ایک نیوز پورٹل سے لوڈ کیا گیا ہے ۔ٹیپ میں بھاجپا کے احمدآباد دفتر میں کچھ لوگوں کو پانچ لاکھ روپئے کے پرانے نوٹوں کو چالیس فیصد کمیشن کے ساتھ بدلتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔نیوز کانفرنس میں کانگریس کے سئنیر لیڈر غلام نبی آزاد ،کپل سبل،ملیکا ارجن،اور رندیپ سورجیوالا ،شرد یادو اور منوج جھا اور دیگر پارٹیوں کے نیتا موجود تھے انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آٹھ نومبر 2016کو پانچ سو اور ہزار روپئے کے نوٹوں کو بند کر دیا تھا اور پرانے نوٹوں کو بدلنے کا وقت 31دسمبر 2018طے کیا گیا تھا ۔کپل سبل نے کہا کہ یہ تب ہوا جب نوٹیفیکیشن کے ذریعہ نوٹ جمع کرنے اور بدلنے کی اعلان شدہ تاریخ گزر چکی تھی سبل کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو سوال اُٹھاتا ہے کہ جب دیش کی عام جنتا کچھ ہزار روپئے کے لئے پریشانیوں کا سامنا کر رہی تھی تو اس وقت گجرات میں بھاجپا ورکروں کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے انہوںنے کہا کہ دیش کو فیصلہ کرنا ہے کہ چوکیدار کون ہے اور چو رکون ہے ؟ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ دیش سے بغاوت کی گئی غلام نبی آزاد نے دیش کا سب سے بڑا گھوٹالہ بتایا اور وعدہ کیا کہ ہماری سرکار بنی تو اس کی جانچ کرائیں گے ۔کانگریس سمیت اپوزیشن کے اس دعوی پر وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ یو پی اے کی جعلسازی کا کارواں بڑھتا جا رہا ہے ۔بی ایس وائی کی ڈائری کے بعد ایک فرضی اسٹنگ چلایا گیا جب اصلی مدے نہیں ہوتے تو جعلسازی پر بھروسہ کریں جیٹلی نے کہا کہ لندن میں ای وی ایم پر خلاصہ کرانے کی نہ کام کوشش کرنے والا اور یو پی اے کے آج کے فرضی اسٹنگ کے پیچھے کیا ایک ہی شخص ہے ۔انہوںنے کہا کہ ای وی ایم کو لے کر کپل سبل بیرون ملک جا کر من گڑھت کہانی کی بنیاد پر ہندوستان کی جمہوریت کو بدنام کرنے کی ناپاک کوشش کی تھی بعد میں وہی خبر فرضی ثابت ہوئی ۔سوال یہ ہے کہ یہ اسٹنگ ویڈیو فرضی ہے کیا ؟دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکتا ہے اگر اس کی اصلیت کی جانچ ہو ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!