کانگریس23ریاستوں میں 354سیٹوں پر اکیلے چناﺅ لڑنے کی تیاری میں!


پچھلے سال دسمبر میں مدھیہ پردیش،راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کامیابی کے بعد سے کانگریس فرنٹ فٹ پر کھیل رہی ہے چار مہینے پہلے تک جن ریاستوں میں اتحاد کے لئے ساتھی تلاش رہی تھی اور نمبر دو کی پارٹی بننے کو تیار تھی اب وہاں کانگریس ساتھیوں کے ساتھ سیٹ بٹوارے میں بڑے بھائی کی حیثیت یا برابری کا رتبہ چاہتی ہے ۔اس کے کم اسے قبول نہیں ہے ۔اس عوض کانگریس اکیلے چناﺅ میں جانے کو تیار ہے ۔یوپی کے بعد کانگریس نے مغربی بنگال میں اکیلے چناﺅ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے مہاراشٹر میں وہ این سی پی کے ساتھ نمبر ون کی حیثیت اور بہار میں آر جے ڈی کے ساتھ برابری چاہتی ہے ۔آندھرا پردیش میں بھی برابر سیٹ چاہتی ہے ۔صرف تمل ناڈو میں ڈی ایم کے سے کم سیٹوں پر راضی ہوئی ہے ۔ریاست میں 39سیٹیں ہیں کانگریس 8ڈی ایم کے تیس سیٹوں پر چناﺅ لڑ رہی ہے ۔بہار جموں وکشمیر آندھرا میں تو 2014میں نمبر دو پر تھی ۔حیثیت سے لڑی تھی لیکن اس مرتبہ برابر سیٹ چاہ رہی ہے ۔کانگریس نے 23 ریاستوں میں اکیلے چناﺅ لڑنے کی تیاری کر لی ہے ۔ان میں سے دو تین ریاستیں ایسی ہیں جہاں کانگریس نے کچھ چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ تال میل کیا ہے وہ ایسی پارٹیاں ہیں جن کی قومی پہچان نہیں ہے۔لیکن ان 23ریاستوں میں 354سیٹیں بنتی ہیں یعنی کانگریس قریب65فیصد سیٹوں پر اکیلے چناﺅ لڑ رہی ہے ۔اس نے ابھی سات ریاستوں میں بڑی علاقائی پارٹیوں سے تال میل کیا ہے وہ ریاستیں جہاں کانگریس تنہا چناﺅ لڑ رہی ہے ان میں یوپی،(80)بنگال(42)مدھیہ پردیش(29) راجستھان(25)گجرات (25) آندھرا پردیش (25) اڑیشہ (21) کیرل(20)تلنگانہ(17)آسام(14)پنجاب(13)ہریانہ(10)دہلی (07)جموں کشمیر(6)اتراکھنڈ(5)نارتھ ایسٹ میں چھ میں سے پانچ ریاستوں میں کانگریس اکیلے چناﺅ لڑنے جا رہی ہے ۔کیرل کی وایناڈ سیٹ سے کانگریس صدر راہل گاندھی کے چناﺅ لڑنے کے امکان کی وجہ سے نہ صرف ریاست کی سیاست گرما گئی ہے بلکہ ساﺅتھ میں اپنا قلعہ مضبوط کرنے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے ۔کیرل میں کانگریس ہمیشہ سے مضبوط رہی ہے ۔لیکن لیفٹ پارٹیوں سے ٹکر میں ریاست میں اقتدار بدلتا رہتا ہے ۔کانگریس کے قلعہ کو اور مضبوط کرنا چاہتی ہے اور اس کی اگلی حکمت عملی تیار کرنے میں لگ گئی ہے 2014لوک سبھا چناﺅ میں کانگریس نے نو سیٹوں پر قبضہ کیا تھا ریاست میں کل 20سیٹیں ہیں یو ڈی اے اتحاد جس کا حصہ کانگریس تھی نے کل 12سیٹیں جیتی تھیں این ڈی اے کا 2014میں خاتہ نہیں کھل پایا تھا جہاں تک وایناڈ سیٹ کا سوال ہے یہ ہمیشہ سے کانگریس کا گڑھ رہا ہے ۔2008میں وجود میں آئی اس لوک سبھا سیٹ پر 2009میں ڈیڑھ لاکھ ووٹوں سے کانگریس کے ایم آئی شہنواز کی جیت بھی ہوئی تھی 2014میں شہنواز سیٹ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے تھے 2018نومبر میں شہنواز کے انتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہو گئی ہے مگر اس کے لئے وقت ہے خود اعتماد کا مظاہرہ کرنے کا راہل گاندھی کے کانگریس صدر بننے کے بعد 2019کے لوک سبھا چناﺅ ان کے لئے سب سے بڑی چنوتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟