اتحاد نہ ہونے سے ترنمول کی امید بڑھی

مغربی بنگال میں لوک سبھا چناﺅ میں سیٹوں کے بٹوارے کے اشو پر کانگریس اور مارکسی پارٹی کی قیادت والے لیفٹ فرنٹ کے درمیان جاری بات چیت نا کا م ہونے کی وجہ سے ریاست میں ووٹروں کے پولرائزیشن کا اندیشہ تیز ہو گیا ہے ۔اب چوطرفہ مقابلے میں حکمراں ترنمول کانگریس اور بھاجپا کے لئے اپنے حق میں ووٹروں کو راغب کرنے کا موقعہ مل گیا ہے ۔مغربی بنگال کانگریس نے نہ صرف ریاست کی سبھی 42سیٹوں پر چناﺅ لڑنے کا اعلان کر دیا اور لیفٹ فرنٹ کے ذریعہ چھوڑی گئیں چار سیٹوں کو بھی ٹھکرا دیا ہے لیفٹ مورچہ نے مغربی بنگال میں لوک سبھا کی 42میں سے 38سیٹوں کے لئے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے ۔مورچہ نے فی الحال مالدا نارتھ ،مالدا ساﺅتھ جگی پور،بھرم پور ،کی ان چار سیٹوں پر کوئی امیدوار نہیں اتارا جہاں 2014میں لوک سبھا چناﺅ میں کانگریس جیتی تھی لیفٹ فرنٹ کے چیرمین بمن بسو نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ تال میل کے لئے دروازے ابھی بھی کھلے ہیں مغربی بنگال میں جیت کے ہیرو مانے جانے والے راشٹریہ کانگریس پارٹی کی قیادت والے لیفٹ فرنٹ کے لئے 2019لوک سبھا چناﺅ سب سے مشکل سیاسی اگنی پریکشا ہے جہاں اسے اپنے سیاسی و چناﺅ ی وجود کو بچانا ہوگا ۔لیفٹ فرنٹ نے 1977سے مسلسل چونتیس سال تک ریاست میں حکومت کی تھی ۔لیکن اب اس کا میائینڈیڈ تیزی سے گھٹ رہا ہے ۔وہ لیڈر قیادت کی مشکل کا سامنا کر رہا ہے ۔اس کے ورکر حکمراں ترنمول کانگریس میں یہاں تک کہ بھاجپا میں جا رہے ہیں بھگوا پارٹی اس کی جگہ لیتی جا رہی ہے اور اسے اپنی زمین بچانے کے لئے جد و جہد کرنا پڑ رہی ہے ۔مغربی بنگال میں چار بڑی پارٹیوں کی پوزیشن کو سمجھنے کے لئے 2014کا چناﺅ نتیجہ ضروری ہے ترنمول کو 39.05فیصد لیفٹ پارٹیوں کو 29.71فیصد بھاجپا کو 16.80فیصد اور کانگریس کو 9.58فیصد ووٹ ملے تھے ۔2019میں ترنمول کانگریس اور بھاجپا کا ووٹ فیصد بڑھا ہے اور لیفٹ پارٹیوں اور کانگریس کا گھٹا ہے بھاجپا کی ریاست میں سرگرمی بڑھی ہے اگر بھاجپا اور کانگریس کا ووٹ فیصد بڑھتا ہے تو سب سے زیادہ نقصان ممتا کی پارٹی کو ہوگا ترنمول کانگریس کو فائدہ بھی ہو سکتا ہے اور اس کے لئے فائدہ یہ ہے کہ اقلیتوں کو متحد کر کے ان سے ناراضگی کے باﺅجود ریاست کے تقریبا 80فیصدووٹر بھاجپا کو روکنے کے لئے ترنمول کانگریس کی ہی حمایت کریں گے تال میل کی صورت میں ترنمول کانگریس مخالف ووٹوں کے بٹنے کا جو امکان تھا وہ ختم ہو گیا ہے اب ایسے ووٹ بھاجپا کے پالے میں جا سکتے ہیں حال ہی میں بھاجپا میں شامل ہونے والے ترنمول کانگریس کے سابق ممبر اسمبلی ارجن سنگھ کا دعوی ہے کہ ترنمول کانگریس کی خوش آمدی کی پالیسی سے ناراض ہندﺅں کا ایک بڑا طبقہ اب کی بار بھاجپا کی حمایت کرئے گا بتا دیں کہ 2014کے لوک سبھا چناﺅ میں ترنمول کانگریس نے ریاست کی کل 42سیٹوں میں 34سیٹیں جیتی تھیں جبکہ کانگریس نے چار اور بھاجپا اور کمنیوسٹوں نے 2-2سیٹیں جیتی تھیں چونکہ اس مرتبہ چار پارٹیوں میں مقابلہ ہونے کا امکان ہے ترنمول کے ایک نیتا مانتے ہیں کہ خاص کر مقابلہ ترنمول اور بھاجپا کے درمیان بنگلہ دیش سے آنے والے پناہ گزین بھائیوں سے لیفٹ فرنٹ کا ووٹ بینک رہے ہیں اب یہ ترنمول کانگریس کی طرف جھک گئے ہیں ممتا اسی وجہ سے اقلیتوں کو بڑھاوا دیتیں ہیں اقلیتی ووٹ بھاجپا کے خلاف اس بار بھی جائے گا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!