مشکلوں کو مات دے کر بنے قادر مقد ر کے سکندر

سکھ تو بے وفا ہوتا ہے آتا جاتا ہے دکھ ہی اپنا ساتھی ہے اپنے ساتھ رہتا ہے ۔دکھ کو اپنا لیں ،تب تقدید تیرے قدموں میں ہوگی مقدر کا سکندر فلم کا یہ یادگار ڈائیلاگ لکھنے والے قادر خان اب اس دنیا میں نہیں رہے 21سالہ اداکار قادر خان کافی عرصے سے بیمار تھے اور 31دسمبر کی رات کنیڈا میں ان کا انتقال ہو گیا انہوں نے تین سو سے بھی زیادہ فلموں میں اداکاری کی اور دوسو پچاس کے زیادہ فلموں کے ڈائیلاگ لکھے ۔ایک وقت ایسا بھی تھا جب ان کا رتبہ فلم کے ہیرو سے زیادہ ہوا کرتا تھا پڑوڈیوسر ڈائیرکٹر انہیں اپنی فلموں میں لینے اور ڈائیلاگ لکھوانے کے لئے انتظار کیا کرتے تھے ۔انہوںنے اپنے ڈائیلاگ سے 1980-1990کی دہائی میں فلموں کی زبان ہی بدل دی ان کی زبان بالکل ویسی تھی جیسے عام آدمی بولتا سمجھتا ہے ۔لیکن اس نے کئی بار ان کے مکالموں میں جیسی گہرائی ہوتی تھی ان کو کون بھول سکتا ہے ۔بچن نے سر پر اللہ کا ہاتھ اور اللہ رکھا ہے اپنے ساتھ بازو پر 786کا بلا لگایا 20نمبر کی بیڑی پیتا ہوں نا م ہے اقبال (کلی1983)وجے دینا ناتھ چوہان ،پورانام باپ کا نام دینا ناتھ چوہان ماں کا نام سبھاشنی چوہان ،گاﺅں بھانڈوا عمر 36سال نوم مہینے آٹھ دن یہ سولواں گھنٹا چالو ہے (اگنی پتھ 1990)کہتے ہیں آدمی کی سیرت اگر جاننی ہو تو اس کی صورت تک نہ جائیں اور کے پیروں کی طرف دیکھنا چاہیے اس کے کپڑوں کو نہیں اس کے جوتوں کی طرف دیکھ لینا چاہیے(ہم 1991)انگارے فلم میں ایک ڈائیلاگ ہمیشہ یاد رہے گا وہ تھا ایسے تحفے (بندوقیں دینے والا دوست نہیں ہوتا تیرے باپ نے 40سال ممبئی پر حکومت کی ہے ان کھلونوں کے بل پر نہیں اپنے دم پر)قادر خان کی پیدائش افغانستان کے شہر کابل میں ہوئی تھی خاندان ممبئی آکر بس گیا انہوںنے سوئیل انجئینرنگ کی پڑھائی کی اور اس کے بعد کچھ قہقہوں کے لئے کہانی لکھنے لگے راجیش کھنا نے انہیں جوانی فلم سے بطور رائٹر بریک دیا ۔قادر خان نے دھرم ویر ،کلی ،ہمت والا،مقدر کا سکندر،اگنی پتھ،امر اکبر انتھونی،جیسی فلموں کے ڈائیلاگ یا کہانی لکھی ۔90کی دہائی میں گوندا کی جوڑی بن کر ابھری دونوںنے ساتھ میں دولہے راجا ،کلی نمبر1آنکھیں ،راجا بابو،جیسی فلموں میں قادر خان کو تین بار فلم فئیر ایوارڈ ملا ۔بارہ بار لکھنے ایک بار ایکٹنگ کے لئے ۔قادر نے کچھ فلموں میں ویلن کا رول بھی کیا ،لیکن کچھ وقت بعد انہوںنے ایسے رول چھوڑ کر کیرئکٹر اداکار کے ہی رول کرنے کا من بنا لیا قادر خان ایسے شخص تھے جو مذاہیہ سے بھرے ڈائلاگ کسی بھی اداس چہرے پر مسکراہٹ لا سکتے تھے لیکن دنیا میں ہنسی بانٹنے والا یہ شخص بھی اپنی زندگی میں درد اور دکھ کے لمبے دور کے ساتھ ختم ہو گیا ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قادر خان نے اپنی شاندار اداکاری انداز میں ہنسانے اور ٹیلنٹ سے پردے پر اپنی چمک بیکھری ان کے انتقال پر سبھی غم منا رہے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!