2018سپریم کورٹ فیصلوں کا سال رہا
نیا سال شروع ہو گیا ہے کیلنڈر بدل گیا ہے اور 2019کا آغاز ہو گیا ہے ویسے تو یہ سال نئے عزم لے کر آیا ہے اور ہر شخص یہی دعا اور امید کرتا ہے کہ اس کے لئے 2019،2018کے مقابلے بہتر ثابت ہوگا ۔2018عدالتوں کا سال بھی رہا ہے اس سال سپریم کورٹ نے کئی ایسے فیصلے دیئے ہیں جن کے دور رس اثرات ہوں گے ۔چلئیے گزرے سال میں سپریم کورٹ کے کچھ اہم ترین فیصلوں پر نظر ڈالیں ۔6ستمبر2018کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے کہا کہ دفعہ 377کے تحت دو بالغوں کے درمیان رضا مندی سے بنائے گئے ہم جنس رشتہ جرم نہیں ہیں سپریم کورٹ نے سیکس سویل اورینٹیشن بائیولوجیکل حقیقت ہے اس کے ساتھ ان کے ساتھ کسی طرح کا امتیاز آئینی حق کی خلاف ورزی ہوگی ۔26ستمبر کو سپریم کورٹ نے آدھار معاملے میں تاریخی فیصلے میں آدھار کے آئینی جواز کو برقرار رکھا تھا کورٹ نے آدھار کو نہ تو بینک اکاونٹ کے لئے اور نہ ہی موبائل کنکشن کے لئے ضروری مانا ہے 28ستمبر کو اپنے ایک تاریخی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کیرل کے سبریمالا مندر میں ہر عمر کی عورتوں کی داخلے کی اجازت دی ۔لیکن اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا تھا کہ دھرم ایک زندگی کا طریقہ کار ہے اور یہ زندگی اور روحانیت سے جڑا ہے ۔بھگتی کو بھید بھاﺅ کا موضوع نہیں بنایا جا سکتا بھگوان ایپا کے ماننے والے الگ سے پنتھ نہیں بنا سکتے آئین کی دفعہ 25و26مذہبی آزادی کی بات کرتی ہے اور اس کی تعمیل ہونی چاہیے عدالت نے ایس سی /ایس ٹی پرموشن میں ریزرویشن سے متعلق معاملے میں 2006میں ناگراج سے متعلق ایک تنازع میں سپریم کورٹ میں دئے گئے فیصلے کو سات ججوں کی بنچ کو حوالے کرنے سے منا کر دیا تھا عدالت نے کہا کہ ایس سی ایس ٹی پرموشن میں ریزرویشن سے پہلے پچھڑے پن کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کی ضرورت ہے عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں کریمی لیئر کا اصول لاگو ہوگا ۔ایڈلٹری جرم نہیں رہا عدالت نے کہا کہ بالغیت قانون یعنی آئی پی سی کی دفعہ 497عورت کو شوہر کا غلام یا اس کے اثاثے کی طرح بناتی ہے عدالت نے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ختم کر دیا ابھی تک قانون کے حساب سے اگر کوئی شخص کسی شادی شدہ عورت سے تعلق بناتا ہے تو شادی شدہ عورت کا شوہر ایسے تعلقات بنانے والے شخص کے خلاف کیس درج کرا سکتا تھا اس کے علاوہ رافیل معاملے میں سرکار کو راحت دی ۔نابالغوں کو معاوضہ جہیز معاملے میں سیف گارڈ کو ختم کر نا اور ایودھیا معاملہ آئینی بنچ کو سپرد کیا گیا یہ کچھ اہم ترین فیصلے 2018کے تھے ۔2019میں جن معاملوں پر نظر رہے گی وہ بھی کم اہم نہیں ہیں ۔15دن کی سردیوں کی چھٹی کے بعد جنوری کے پہلے ہفتے میں ہی تین بڑے فیصلے آئیں گے یہ فیصلے سیاسی طور سے حساس ترین ہیں جن کا اثر 2019کے لوک سبھا چناﺅ پر بھی پڑ سکتا ہے ۔پہلا فیصلہ سرکار کے ذریعہ سی بی آئی ڈائرکٹر آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنے کے معاملے میں ہوگا ۔کورٹ نے اس بارے میں پچھلے ماہ فیصلہ محفوظ رکھا تھا ۔دوسرا صدی کے سب سے بڑے تنازع رام جنم بھومی جھگڑے پر سماعت بھی 4جنوری سے شروع ہوگی چیف جسٹس کی بنچ یہ طے کرئے گی کہ اس معاملے میں مناسب بنچ کے سامنے معاملے کی سماعت کب سے شروع ہوگی یہ معاملہ سپریم کورٹ میں سال2010سے لٹکا ہوا ہے ۔عدالت یہ بھی واضح کرئے گی کہ دہلی سرکارکو افسرشاہی سروس پر کنٹرول رہے گا یا نہیں؟وہیں اس میں یہ بھی طے ہوگا کہ کیا دہلی سرکار کو کرپشن انسداد برانچ بنانے کا حق ہے ۔یہ فیصلہ جسٹس اے کے سیکری کی بنچ کرئے گی ۔رافیل سودے پر حالانکہ سپریم کورٹ نے کلین چٹ دے دی ہے لیکن سی اے جی رپورٹ کے بارے میں غلط تشریح ہونے کے تنازع پر بحث پھر سے ہوگی ۔کل ملا کر 2018کا اہم ترین فیصلوں سے خاتمہ ہوا تو 2019کو شروع میں ہی لوگوں کی نگاہیں سپریم کورٹ پر رہیں گی۔میں اپنے سبھی قارئین کو نئے سال کی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور پراتھنا کرتا ہوں کہ نیا سال آپ سب کے لئے منگل مے ہو۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں