بلیوں کی طرح لڑتے افسروں نے سی بی آئی کا تماشہ بنا دیا

سپریم کورٹ نے آلوک ورما کو سی بی آئی کے ڈائرکٹر کے اختیارات سے محروم کر چھٹی پر بھیجنے کی سماعت جمعرات کو پوری کر لی ہے ۔عدالت اس معاملے میں فیصلہ بعد میں سنائے گی ۔عدالت نے سماعت کے دوران مرکزی حکومت سے تلخ سوال پوچھے عدالت نے جاننا چاہا کہ جب دونوں سینئر افسروں (ورما،آستھانا)کے درمیان جولائی سے سرد جنگ چلی آرہی تھی ،پھر تین ماہ بعد راتوں رات فیصلہ لینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ؟چیف جسٹس رنجن گگوئی جسٹس سنجے کشن کول اور جی ایم جوزف کی بینچ نے کہا تھا اداروں کو تباہ ہونے سے بچانے کی ضرورت ہے ۔بینچ نے پوچھا کہ اٹارنی جنرل نے خود کہا ہے کہ سی بی آئی ڈائرکڑ آلوک ورما اسپیشل ڈائرکٹر ارکیش استھانا کے درمیان جولائی سے تو تو میں میں ہو رہی تھی اور اس کی خبریں اخبار بٹور رہے تھے ۔تین ماہ تک اس حالت کو کیوں بننے دیا گیا ؟آخر ایسی حالت کیوں آئی کہ راتوں رات کارروائی کرنی پڑی ؟بینچ نے یہ بھی کہا کہ کارروائی کے پیچھے سرکار کا ارادہ ادارے کے مفاد میں ہونا چاہیے نہ کہ سی بی آئی کو تباہ کرنے کی نیت ہو ۔سی بی آئی کو تباہ نہیں ہونے دیا جا سکتا ۔سماعت کے دوران مرکزی وجیلنس کمیشن کی جانب سے دلیل دی گئی حالات کنٹرول سے باہر ہو گئے تھے اس لئے یہ قدم اُٹھانا ضروری تھا ایسا نہیں کیا جاتا تو یہ فرض میں لاپرواہی ہوتی سپریم کورٹ نے پوچھا کہ کیا کوئی نگراں افسر سی بی آئی ڈائرکٹر مقرر نہیں کیا جا سکتا ؟آلوک ورما کی جانب سے جواب نہیں دیا گیا ۔کورٹ نے پوچھا مخصوص حالات پیدا ہو جائیں تو؟تب بتایا گیا کہ سپریم کورٹ اپنی دائرہ اختیارات کا استعمال کریں تو یہ ہو سکتا ہے ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے سی بی آئی ڈائرکٹر اسپیشل ڈائرکٹر کے بیچ جھگڑا راتوں رات سامنے آگیا ۔جس کی وجہ سے سرکار کو سلکشن کمیٹی سے مشورے کے طور پر ڈائرکٹر کے اختیارات لینے کو مجبور ہونا پڑا سرکارکو غیر جانب داری رکھنی ہوگی اور اسے سی بی آئی ڈائرکڑ کے اختیارات و اپس لینے سے پہلے سیلکشن کمیٹی کی رائے لینے میں کیا مشکل تھی؟سی جی اونے سی وی سی سے یہ بھی پوچھا کہ کس وجہ سے انہیں کاروائی کرنی پڑئی کیوں یہ سب راتوں رات میں کیوں ہوا ؟سی بی سی کا موقوف رکھتے ہوئے سرکاری وکیل تشار مہتا نے کہا کہ سی بی آئی کے سنئیر افسر معاملوں کی جانچ کرنے کے بجائے بلکہ وہ ایک دوسرے کے خلاف معاملوں کی تفتیش کر رہے تھے ۔سی بی سی کے دائرے اختیار میں جانچ کرنا شامل ہے ورنا وہ فرض میں لاپرواہی تھی اور قصوروار ہوگی ۔مرکزی حکومت نے عدالت سے کہا کہ ورما اور استھانا بلیوں کی طرح آپس میں لڑ رہے تھے دونوںنے ہی سی بی آئی کو تماشا بنا کر رکھ دیا تھا ۔لہذا سرکار کو مجبور ہو کر معاملے میں مداخلت کرنی پڑی۔دیکھیں سپریم کورٹ کیا فیصلہ سناتی ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟