مودی کو ہرانا مشکل نہیں اگر اپوزیشن میں اتحاد ہو

2019کے لوک سبھا چناﺅ کے لئے مودی کے خلاف مہا گٹھ بندھن کی کوشش ابھی تک پروان نہ چڑھنے کی ایک بڑی وجہ تھی حال ہی میں ہوئے پانچ ریاستوں کے نتائج ۔ اپوزیشن پارٹیاں یہ دیکھ رہی تھیں کہ ان ریاستوں میں کانگریس کتنی مضبوط ہو کر نکلتی ہے ؟دراصل سبھی اپوزیشن پارٹیاں ایک دوسرے کی طاقت دیکھنے میں لگی ہوئی تھیں ۔ لوک سبھا چناﺅ سے ٹھیک پہلے پانچ ریاستوں کے چناﺅ نتیجوں کا انتظار ایک وجہ بھی تھی کہ اس سے مہا گٹھ بندھن کی طرف بڑھنے کا راستہ کھلتا نظر آئے ۔مانا جا رہا تھا کہ ان پانچ ریاستوں کے فیصلے کی معرفت سبھی پارٹیوں کو زمینی حقیقت کا اندازہ لگ جائے گا اور اس کے بعد جب وہ بات چیت کے لئے بیٹھیں گے تو کسی غلط فہمی میں نہیں ہوں گی کانگریس جس طرح سے ایک کے بعد ایک ریاستوں میں بے دخل ہو رہی تھی اس کے بعد بڑی اپوزیشن پارٹیوں میں مہا گٹھ بندھن کی قیادت پر سوالیہ نشان لگا گیا تھا ۔لیکن مدھیہ پردیش ،راجستھان،چھتیس گڑھ میں کانگریس کی شاندار پرفارمینس سے ان پارٹیوں کا کانگریس کے تئیں نظریہ بدلے گا ۔اب یہ سوال شاید ہی کوئی پوچھے کہ کانگریس کی لیڈر شپ کیوں ؟ان تین ریاستوں میں جیت کے بعد کانگریس دوسری بڑی پارٹی دیش بھر میں بن گئی ہے اب اس کی پانچ ریاستوں میں ٹکر ہے تین ریاستوں میں بی جے پی کو سیدھی ٹکر میں ہرانے کے بعد کانگریس نے قومی پارٹی کے اپنے وجود کو ثابت کر دیا ہے ۔یہ کیا ہو گیا ہے کہ اب جو بھی مہا گٹھ بندھن بنے گا وہ کانگریس کی ہی لیڈر شپ میں بنے گا اس جیت کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ بی جے پی مودی ،شاہ کی جوڑی کو سیدھی ٹکر میں ہرایا جا سکتا ہے ۔کانگریس کو بھی یہ بات سمجھ میں آگئی ہوگی کہ بی جے پی کو سیدھی ٹکر دینے کے لئے اسے علاقائی پارٹیوں کی ہمایت کی ضرورت ہوگی ۔کرناٹک میں بی ایس پی جے ڈی ایس کی طاقت سمجھنے میں اس کو زیادہ بھول ہوئی تھی ویسے ہی غلطی مدھیہ پردیش،راجستھان،اور چھتیس گڑھ میں بی ایس پی کے ساتھ تال میل پر ہوئی ۔پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناﺅ میں بی ایس پی نے کل دس سیٹیں جیتیں ہیں مایا وتی نے اعلان کیا ہے کہ وہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے کانگریس کی ہمایت کرئے گی اسمبلی چناﺅ نتائج دکھاتے ہیں کہ لوگوں نے بھاجپا لیڈر شپ والی سرکار کی پالیسیو ں کو مسترد کر دیا ہے ۔راسٹروادی کانگریس پارٹی چیف شردپوار نے نتائج کے بعد پردھان منتری نریندر مودی کو ان کے گاندھی خاندان پر ذاتی حملوں کے لئے کٹاش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اونچے عہدے پر بیٹھے شخص کو ایسے الفاظ کااستعمال کر نا زیب نہیں دیتا ۔بدھوار کو پوار نے کہا کہ ان کی پارٹی کانگریس کو ہمایت دے گی اور صلاح دی کہ سپا اور بسپا کو بھی راہل کی قیادت کو منظور کر لینا چاہیے ۔مراٹھا لیڈر نے کہا کہ جنتا کو یہ بات پسند نہیں آئی کہ مودی کے ذریعہ کانگریس صدر کا مذاق اُڑایا جائے لوگوں نے راہل گاندھی کو بطور کانگریس صدر قبول کر لیا ہے ۔اور مودی سرکار کے خلاف ناراضگی ظاہر کی ہے اور اسمبلی چناﺅ نتائج تبدیلی کی شروعات ہے ۔لوگوں نے کسان مخالف ،تاجر مخالف پالیسی کو مسترد کر دیا ہے ۔کیا مودی کو ہرانا مشکل ہے؟جب یہ سوال صحافی اور مصنف اور ماہر اقتصادیات و سابق مرکزی وزیر اروند کوری سے پوچھا گیا تو ان کا جواب کچھ ایسا تھا ؟ہرانا مشکل تو ہے ،کیونکہ ان کے پاس اوزار ہے ان کو کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے ۔ہر اوزار وقت کے حساب سے حملے میں استعمال کرتے ہیں ۔جیسے پیسہ ،نیٹ ورک دوسری پارٹیوں کے امیدواروں کو چھین لینا ،سوشل میڈیا کا غلط استعمال ،جھوٹ پھیلانا ،جھوٹے وعدے کرنا میڈیا کو کنٹرول کرنا وغیرہ وغیرہ ۔اس سچائی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ان کے پاس آر ایس ایس کا مضبوط کیڈر بھی ہے مگر ہرانا مشکل نہیں ہوگا ۔ان کی مقبولیت کی وجہ سے بھی صرف 31فیصد ووٹ ملے تھے ۔مگر اگر مہا گٹھ بندھن ہوتا ہے تو 69فیصد سے تو اپوزیشن شروع ہوتی ہے ۔آج مودی کی مقبولیت کا گراف 2014کے مقابلے گرا ہے ۔اپوزیشن میں دو تین شخص ڈرتے بہت ہیں اس لئے مودی،شاہ ایجنسیوں کا استعمال کرکے ،ڈرا کر اور جو فیکٹر ان کے پاس ہے اسے دکھا کر مہا گٹھ بندھن توڑنے کی کوشش کریں گے ۔گٹھ بندھن ہوتے ہوتے ریاستوں میں ٹوٹ جاتے ہیں ۔اپوزیشن میں رہ کر چناﺅ جیتنا آسان اور اقتدار کے ساتھ سرکار بچانے کی چنوتی بڑی ہوتی ہے ۔بھاجپا سمجھ گئی ہوگی ۔لوک سبھا چناﺅ آج ہوں تو ان پانچ ریاستوں میں بھاجپا کو 40لوک سبھا سیٹوں کا گھاٹا ہے ۔2014کے لوک سبھا چناﺅ کی روشنی میں دیکھیں تو بھاجپا کو ان میں نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے ۔ان ریاستوں میں لوک سبھا کی 83سیٹیں ہیں ان میں بھاجپا کے پاس موجودہ 63سیٹیں ہیں ۔اپوزیشن اتحاد لوک سبھا چناﺅ کے لئے کتنا کامیاب ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا ابھی تک بھاجپا کے خلاف جو اپوزیشن پارٹیاں اتحاد کی کوشش میں شامل ہیں ،وہ قریب 12ریاستوں کی 275سے زیادہ لوک سبھا سیٹ پر اثر ڈال سکتی ہیں ۔بہر حال پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج سے اپوزیشن کا اتحاد کچھ حد تک ثابت ہوا ہے ۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ سبھی پارٹیوں میں یہ رضا مندی بنتی جا رہی ہے کہ اگر مودی کو 2019کے لوک سبھا چناﺅ میں ہرانا ہے تو سب کو اپنے اختلافات بھلا کر مہا گٹھ بندھن میں سچے دل سے شامل ہونا پڑے گا ۔اگر ہم سب مل کر 2019کا لوک سبھا چناﺅ لڑیں گے تو ہم سب بھاجپا کو ہرا سکتے ہیں ۔

(انل نریندر)


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟