اگستا سودے میں کس کس نے کتنی رشوت کھائی؟

ا س میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی کہ اطالوی کی کمپنی فن میکنکا کی برطانیوی اتحادی کمپنی اگستا ویسلینڈ معاملے میں پچولیے کرشچن مشیل کی حوالگی کے بعد بھارت لایا جانا مودی حکومت کی بڑی ڈپومیٹک کامیابی ہے ۔یہ اس لئے بھی ایک بڑا کارنامہ ہے کہ وجے مالیہ اور نیرو مودی جیسے مالی قرض داروں کے بھاگ جانے سے حکومت کی ساکھ پر اثر پڑ رہا تھا ۔انتہائی اہم شخصیات کے لئے نئی تکنیک والے ہیلی کاپڑوں کی ضرورت تو بھاجپائی سرکار کے وقت میں ہی محسوس کر لی گئی تھی ۔لیکن 2006میں یوپی اے ون کے دور میں بارہ ہیلی کاپڑوں کے لئے ٹینڈر جاری ہوئے تھے اس کے قریب دو سال بعد انڈین ائیر فور س نے اٹلی کی فن مکینکا کی برطانیوی اتحادی کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ کو اس سودے کے لئے چنا تھا ۔اس کے تین ہیلی کاپٹر دیش کو مل بھی گئے تھے لیکن 2012میں اٹلی کی جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ اس سودے میں دلالی کا پتہ لگنے کے بعد کھلبلی مچ گئی ان کا کہنا تھا کہ فن مکینکا نے کچھ ہندوستانی لیڈروں اور ائیر فورس کے حکام کو کرڑوں روپئے کی رشوت دے کر یہ ٹھیکہ حاصل کیا تھا اس سے مشیل سمیت تین بچولیوں کے نام بھی بتائے تھے اٹلی کی عدالت نے اس معاملے میں سخت کارروائی کی نہ صرف فن مکینکا اور اگستا ویسٹ لینڈ کے بڑے عہدے داروں کی گرفتاری بھی ہوئی سماعت کے دوران یوپی اے کچھ نیتاﺅں کے نام بھی سامنے آئے اس درمیان منموہن سنگھ حکومت نے یہ سودا بھی منسوخ کر دیا اور اس وقت کے ائیر فورس چیف ایس پی تیاگی اور ان کے کچھ رشتہ داروں اور وکیل گوتم کھیتان کے نام اس گھوٹالے میں سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف کاروائی بھی ہوئی سودے سے پہلے منموہن سنگھ حکومت نے ایک شرط یہ بھی رکھی تھی کہ اس میں کسی بچولئے کا نام شامل نہیں کیا جائے گا ۔اگر کسی بچولئے کے اس میں شامل ہونے کی بات پتہ چلے گی تو سودا منسوخ مان لیا جائے گا ۔مگر سودا ہونے کے کچھ وقت بعد ہی اس میں رشوت دینے کی بات اُٹھی تھی اس پر فورا اٹلی کی جانچ ایجنسی نے اگستا ویسٹ لینڈ اور اس کی سسٹر کمپنی فن میکنکا کے خلاف جانچ شروع کر دی اور پایہ کہ اس میں دس فیصد یعنی 300کروڑ روپئے کی رشوت دی گئی ۔اس جانچ کی بنیاد پر یوپی اے سرکار نے فورا سودا منسوخ کر دیا اور کمپنی کی طرف سے ضمانت کے طور پر پیسے لوٹا دئے گئے ۔مگر اتنے سے ہی معاملہ رفا دفا نہیں ہو جاتا آخر یہ سوال ابھی بھی باقی ہے کہ اس سودے میں جن لوگوں نے رشوت کھائی وہ کون ہیں ؟یوں تو اس وقت کے ائیر چیف کو بھی اس میں ملزم بنایا گیا تھا ۔سودے کی منظوری دیتے وقت منموہن سنگھ سرکار کی طرف سے اس ٹھیکے میں کون لوگ شامل تھے ان میں سے کن کے ذریعہ مشیل نے اس سودے کو متاثر کرنے کی کوشش کی تھی اسے جاننا ضروری ہے فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ اس گھوٹالے میں کیسے کیسے راز سامنے آتے ہیں اور ان کے ذریعہ کسی کو سزا یا ساجھے دار بنایا جا سکتا ہے یا نہیں ؟یہ جانچ ایجنسیوں کے لئے چنوتی ہوگی فی الحال پٹیالہ ہاﺅ س عدالت میں اسپیشل سی بی آئی جج اروند کمار سے سی بی آئی کے وکیل ڈی پی سنگھ نے کہا کہ مشیل پر بارہ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر سودے میں قریب 37.7ملین یورو یعنی 225کروڑ روپئے کی رشوت کا الزام ہے ان کا کہنا ہے کہ مشیل نے کئی کمپنیوں کے ساتھ فرضی سودے کرائے تھے لیکن اس پر عمل نہیں کیا ۔ان کے سہارے دبئی میں بینک کھاتے کھولے گئے اور ان میں 225کروڑ روپئے کی رقم ٹرانسفر کی گئی تھی لیکن اس کے بعد یہ رقم کس کو دی گئی اس کا پتہ ملزم سے ہی چلے گا ۔مشیل برطانیوی شہری ہے اس کی حوالگی کا ایک فائدہ یہ ہوا ہے کہ سرکاری بینکوں سے 9ہزار کروڑ روپئے لیکر فرار ہوئے وجے مالیا بھی پیسہ لوٹانے کو تیار لگتے ہیں لگتا ہے کہ یہ اگستا ویسٹ لینڈ کا معاملہ اب بھاجپا رافیل سودے کے تنازع کے خلاف کانگریس کے خلاف استعمال کرئے گی ۔کورٹ میں سماعت سے پہلے ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے راجستھان کے سمیر پور میں چناﺅ ریلی کے دوران مشیل کا حوالہ دیتے ہوئے گاندھی خاندان پر تقطہ چینی کی تھی سونیا گاندھی کا نام لیتے ہوئے کہا تھا کہ دلال(مشیل)کئی راز کھولے گا۔مودی نے کہا کہ 2014میں میں نے کئی ریلئیوں میں بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر معاملے میں ہزاروں کروڑ کا گھوٹالہ ہوا تھا وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر اور وہ خط کے بارے میں معلوم ہوگا میڈم سونیا جی نے لکھی ہے ۔ساری فائلیں اور کاغذات نہ جانے کہاں چھپا دئے گئے تھے ہماری سرکار آنے کے بعد ہم ان کو مسلسل ڈھونڈتے رہے اس میں ایک رازدار ہاتھ لگ گیا ۔یہ دلالی کا کام کرتا تھا ۔نام داروں کا خیال رکھتا تھا ۔کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر جوابی وار کرتے ہوئے جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے ۔پارٹی نے دعوی کیا کہ پانچ ریاستوں کے چناﺅ میں بھاجپا کی ہار طے دیکھ کر بوکھلائے وزیر اعظم جھوٹے الزام کے سہارے بات چیت کی مریاداﺅں کو نیچے لے جارہے ہیں ۔میڈیا کے مشیل کو لے کر پوچھے گئے سوال پر راہل گاندھی نے الٹا مودی پر ہی سوال داغ دئے اور کہا کہ ان کو رافیل ڈیل پر بولنا چاہئے جو مشیل کے ذریعہ چناﺅ ی فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں وہ جھوٹی کہانیاں گھڑ رہے ہیں ۔مشیل کے وکیل نے جولائی میں کہا تھا کہ مودی سرکار اس سے سونیا گاندھی کے خلاف جھوٹے قبول نامے پر دستخط کرنے کا دباﺅ بنا رہی تھی اب امید کی جاتی ہے کہ سی بی آئی معاملے کے تہہ تک پہنچے گی اور بتائے گی کہ یہ رشوت کس کو کتنی دی گئی ہے؟اس سودے میں کن کن لوگوں نے کتنی رشوت کھائی ہے؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!