راہل گاندھی مین آف دی سریز

بی جے پی کا کانگریس مکت بھارت کا سپنا پورا ہوتا نہیں دکھائی دے رہا ہے بلکہ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس طاقتور طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے ۔5ریاستوں میں ہوئے اسمبلی چناﺅ کے نتیجے بتاتے ہیں کہ مرکز حکمراں بھاجپا کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔نریندر مودی کے 2014میں پی ایم بننے کے بعد بی جے پی کی یہ سب سے بڑی ہار ہے یہ اسمبلی چناﺅ 2019کے لوک سبھا چناﺅ کے لئے سیمی فائنل سمجھے جا رہے ہیں ۔اگر ان انتخابات میں کوئی ہیرو ہے تو وہ راہل گاندھی ہیں ان کے ایک سال کی قیادت میں کانگریس کی واپسی ہوئی ہے جو پارٹی کے لئے سنجیونی سے کم نہیں ہے۔ان انتخابات نے جہاں راہل گاندھی کو بطور لیڈر ثابت کیا ہے ۔وہیں اپوزیشن کو بھی وہ یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ وہ اب ان کے بھی لیڈر ہیں بھاجپا کے کانگریس مکت بھارت مہم کا رتھ پانچ سال پہلے جہاں سے چلا تھا وہیں آکر تھم گیا ہے ۔کانگریس نے مدھیہ پردیش چھتیس گڑھ اور راجستھان تینوں ہندی زبان والی ریاستوں میں بھاجپا کو بے دخل کر دیا ہے ۔مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں تو بھاجپا 15سال سے اقتدار میں تھی سب سے چونکانے والا نتیجہ چھتیس گڑھ کا رہا ۔وہاں کانگریس نے 76فیصد ووٹ حاصل کئے بھاجپا صرف 15سیٹیوں پر سمٹ گئی ہے ۔2014میں مودی سرکار کے مرکز میں بر سر اقتدار ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کانگریس نے بھاجپا سے اقتدار چھینا ہے اس سے اب کانگریس کی پانچ ریاستوں میں جن میں پنجاب راجستھان ،کرناٹک،پوڈو چیری،چھتیس گڑھ،شامل ہیں ۔وہاں سرکاریں ہیں ۔بھاجپا کی 12ریاستوں میں حکومتیں بچی ہیں کافی عرصہ سے بڑی جیت کے لئے ترس رہی کانگریس کو پانچ ریاستوں میں سے تین میں جیت ایک نئی طاقت کی طرح ابھر کر آئی ہے اس جیت کا زیادہ سہرا کانگریس گاندھی کے سر جاتا ہے ۔آخر کار راہل کی سخت محنت ۔اب ان نتیجوں کے بعد کوئی بھی راہل گاندھی کو پپو کہنے کی ہمت نہیں کر سکے گا ان نتیجوں کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ اب اس جیت کے بعد عوام کو یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوئی ہے کہ وہ بی جے پی سے سیدھی ٹکر لے سکتی ہے ۔مدھیہ پردیش راجستھان اور چھیس گڑھ میں ہوئی ایک طرفہ جیت سے کہیں نہ کہیں کانگریس کے ورکروں کا ٹوٹا حوصلہ اور بکھرا بھروسہ لوٹے گا اور بڑھے گا۔دراصل اس جیت نے کہیں نہ کہیں کانگریس ورکروں کو بھی یقین دلایا ہے کہ بھاجپا سے سیدھی ٹکر میں نہ صرف سخت چنوتی دے سکتی ہے بلکہ اسے ہرا بھی سکتی ہے ۔اب راہل گاندھی مودی کے سامنے زیادہ مضبوطی سے کھڑے ہو پائےں گے ۔اس جیت کے بعد مانا جا رہا ہے کہ کانگریس کی بنیاد مزید مضبوط ہوگی ۔دراصل اگر ان تین ریاستوں میں کانگریس کی پرفارمینس نہیں سدھرتی تو کانگریس تنظیم کے بکھرنے کے پورے امکانات تھے ۔لگاتار ہار کا منھ دیکھ رہے ورکر خوشی سے جھوم اُٹھے ہیں اس شاندرار جیت پر راہل گاندھی و کانگریس کو بندھائی

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟