بھیک نہیں مانگ رہے،قانون بنائے سرکار،مندر وہیں بنائیں گے......!

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے ٹھیک دو دن پہلے جے شری رام کے نعروں سے دہلی کا رام لیلا میدا ن اور آس پاس کا علاقہ گونج اُٹھا ۔مندر وہیں بنائیں گے...اٹل ارادے کے ساتھ رام بھگت وشیو ہندو پریشد کی جانب سے بلائی گئی دھرم سبھا میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے اکھٹے ہوئے رام لیلا میدا ن میں ریلی شروع ہوتے ہی اسٹیج سے رام مندر کی تعمیر کا اعلان نہ ہونے سے جمع لوگوں کو مایو س کر دیا ۔اسٹیج سے اعلان ہوا کہ رام لیلا میدان میں اور رام بھگت نہ آئیں یہاں بیٹھنے کی جگہ نہیں باہر اسکرین لگی ہے وہیں سے پروگرام دیکھیں رام مندر تعمیر کو لیکر امڑی بھگتوں کی سڑک پر لمبی قطاریں لگی رہیں ۔عالم یہ تھا کہ رام لیلا میدا ن کی طرف جانے والے سارے راستہ میں بھگوا رنگ میں ہی لوگ نظر آئے ۔وی ایچ پی نے بھگتوں کو لانے کے لئے تیرہ ہزار بسوں کا انتظام کیا تھا ۔اور ہزاروں رام بھگت اپنی اپنی موٹر سائیکلوں سے آئے اس ریلی میں نو لاکھ بھگتوں کی شمولیت کا عوہ کیا گیا ہے لیکن پولس کا کہنا تھا کہ پونے دو لاکھ بھگت آئے ۔رام بھگتوںنے زبردست اتحاد کا مظاہرہ کیا ۔منعقدہ دھرم سبھا میں آر ایس ایس کے نگراں پردھان بھیا جی جوشی نے کہا کہ ہم رام مندر کے لئے بھیک نہیں مانگ رہے ہیں سرکار اپنے ادھورے عزم کو پورا کرنے میں ٹال مٹولی چھوڑ کر جلد قانون بنائے وہیں وی ایچ پی کے نگراں صدر آلوک کمار نے کہا کہ دہائیوں سے انتظار کے بعد اب اور انتظار کرنے کے موڑ میں نہیں ہیں بڑی عدالت و سرکار عوام کے جزبات کا خیال رکھنے کی نصیحت دیتے ہوئے جوشی نے کہا کہ مندر تعمیر کی رکاوٹیں دور کرنا دونوں کا فرض ہے ۔آج جو لوگ اقتدار میں بیٹھے ہیں انہوںنے پہلے مندر وہیں بنائیں گے کا اعلان کیا تھا اس عزم کو پور ا کرنے کا وقت آگیا ہے ۔دیش رام مندر چاہتا ہے ۔1992میں ادھورے چھوڑے کام کو اب وقت ہے کہ اب پورا کیا جائے۔سادھوئی رتمبرا نے کہا کہ رام مندر کی بات کرنے والے عیش وآرام میں ہیں جب کہ رام للا ٹاٹ میں ہیں سرجو ندی پر کتنے شری دیپ جلاﺅگے رام کی مورتی بنا لو لیکن جب تک رام مندر نہیں بنے گا تب تک ساری کوششیں بے کار ہیں ۔وی ایچ پی کے ایس سنگھ وینکٹیش نے کہا کہ مندر ہی گرا کر مسجد بنائی گئی تھی اب رام مندر کو ہی چناﺅی اشو نہیں ہے دیش میں ہر چھ مہینے کہیں نہ کہیں چناﺅ ہوتے رہتے ہیں ،کیا ہم چپ بیٹھیں گے ؟یہ دھرم سبھا وی ایچ پی نے منعقد کی تھی اور اس کے اسٹیج پر آر ایس ایس کے نیتا بھی موجود تھے ۔آر ایس ایس کے چیف نے بھی دہلی میں اور پھر ناگپور میں مندر کے لئے سرکار کو قانون یا آرڈی نینس لانے کا مشورہ دیا تھا ۔اس طرح پچھلے کچھ مہینوں سے مندر بنانے کےلئے ماحول شروع ہو گیا تھا ۔دھرم سبھا میں سنت سماج اور ہندو تنظیموں نے ایک بار پھر سرکار پر دباﺅ ڈالا کہ وہ پہلے چناﺅ میں کئے وعدے کو پورا کرئے ۔اب سرکار کے سامنے سنکٹ ہے وہ اگلے عام چناﺅ سے پہلے اس مسئلہ کا حل کیسے نکالے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!