2019میں برانڈ مودی کا سخت امتحان

ان پانچ ریاستوں کے اسمبلی نتائج کا اگر کوئی پیغام ہے تو وہ یہ ہے کہ دیش کی عوام وزیر اعظم نریندر مودی کے کام کاج سے خوش نہیں ہے ۔ان کے غرور اور ان کی ہٹلر شاہی سے پریشان جنتا ناراض ہے اتنا ہی نہیں دیش کا کسان ،اور نوجوان طبقہ اب سرکارپر بھروسہ نہیں کرتا یہ دعوی راہل گاندھی نے منگلوار کو شام اپنی پریس کانفرنس میں کیا ایک اخبار نے تو سرخی بنائی مودی کی نوٹ بندی کے بعد جنتا کی ووٹ بندی ۔نومبر سے ہی گرم کئے گئے رام مندر اشو کا نہ تو کوئی اثر ہوا اور نہ ہی سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ایس سی /ایس ٹی ایکٹ لانے کا فائدہ ہوا ۔نوٹبندی اور جی ایس ٹی کی وجہ سے پہلے سے ہی ناراض سخت کٹر ووٹر ہاتھ سے نکل گئے ۔یہی نہیں بلکہ انہوںنے بھاجپا کے خلاف ووٹ بھی ڈالا ۔تینوں ہی ریاستوں میں لگ رہا تھا کہ بسپا ،سپا ،اور دیگر کئی اقدامات کا اثر نہیں ہوا ۔اُلٹا عوام نے اسے برا مانا۔بی جے پی کی یہ غلط فہمی بھی دور ہو جانی چاہئیے کہ مودی ،شاہ کی جوڑی ان کی نیا پار کرا دے گی ۔راجستھان ،مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں مودی و شاہ کی تابڑ توڑ چناﺅ مہم پر راہل گاندھی کی 82ریلیاں و سات روڈ شو بھی بھاری پڑے ۔ان ریاستوں کے چناﺅ نتائج نے کانگریس کے لئے سنجیونی کا کام کیا وہیں راہل گاندھی کو سیاست میں نیا باب لکھنے کا موقع دیا ۔نتیجوں نے انہیں دیش کی سیاست کی پچ پر منجھے سیاست داں کی شکل میں قائم کرنے میں اہم ترین کردار نبھایا ۔رافیل،نوٹ بندی،جی ایس ٹی ،سی بی آئی ،آر بی آئی ،روزگار،کسان ونوجوان کو لے کر جہاں راہل گاندھی تلخ دکھائی دئیے وہیں بھاجپا بیک فٹ پر آگئی اتنا ہی نہیں اب تک پپو کہنے والی بھاجپا مودی ،شاہ کی ٹیم پر راہل نے اپنا جارحانہ طریقہ سے تین ریاستوں میں چناﺅی ایجنڈا سیٹ کیا ۔مودی سے لے کر امت شاہ و بڑے بھاجپا نیتا اس میں پھنستے چلے گئے ۔کہیں نہ کہیں و نوجوانوں کسانوں کو یہ پیغام دینے میںبھی کامیاب رہے کہ مودی کے وعدہ کھوکھلے ہیں اور جملے بازی سے لوگوں کا بھلا نہیں ہونے والا ہے انہوں نے جھوٹے وعدے اور نفرت کی سیاست پر مودی شاہ کو گھیرا ،نتیجے گواہ ہیں کہ راہل کا یہ نیا ماڈل مودی میجک کو پھیکا کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہا بی جے پی کو اس غلط فہمی سے نکلنا ہوگا کہ صرف مودی کے چہرے کو آگے کر سبھی چناﺅ جیتے جا سکتے ہیں ۔2014میں مودی کا جو آبھا منڈل دکھائی دیا تھا 2019کے آتے آتے بر قرار رہنے کے امکانات پر روک لگتی دکھائی دے رہی ہے ۔ووٹر صرف بھاشن کے ذریعہ تسلی پانے کے موڑ میں نہیں ہیں وہ اپنی مفاد کے اشوز پر ٹھوس کام دیکھنا چاہتے ہیں ۔بی جے پی کو وکاس کے ایجنڈے پر لوٹنا ہی پڑئے گا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟