کانگریس اسمبلی چناؤ میں طاقت آزمائے گی

سال کے آخر میں ہونے والے چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کو دیکھتے ہوئے سبھی بڑی سیاستی پارٹیوں نے زور شور سے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ راجستھان، مدھیہ پردیش میں بھاری منفی نظریات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ راجستھان میں تو وزیر اعلی وسندھرا راجے کی تو ہر ریلی میں مخالفت ہورہی ہے۔ ان کی گورو یاترا پر بھاری پتھراؤ بھی ہوا ہے۔ کانگریس کو لگتا ہے کم سے کم ان دو ریاستوں میں تبدیلی اقتدار ہوسکتا ہے۔ وہیں کچھ پارٹیاں تیسرا مورچہ بنانے میں لگ گئی ہیں۔ غیر بھاجپائی اور غیر کانگریسی نیتا پردیش میں تیسرا مورچہ بنانے کو لیکر سرگرم ہیں۔ راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اسمبلی چناؤ میں کانگریس اپنی شکتی آزمائے گی۔ پارٹی پہلی بار اس طاقت کو مرکز میں رکھ کر چناؤ حکمت عملی کا خاکہ تیار کررہی ہے۔ ان ریاستوں کے انتخابا ت میں اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو لوک سبھا چناؤ حکمت عملی کی بنیاد پر طاقت کی ہوگی۔ لوک سبھا کا سیمی فائنل مانے جانے والے مدھیہ پردیش ، راجستھان ، چھتیس گڑھ چناؤ میں کانگریس کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتی۔ ان ریاستوں میں بھاجپا کی سرکاریں ہیں۔ شروعاتی رجحان کانگریس کے حق میں لگ رہے ہیں۔ ایسے میں پارٹی بوتھ پر موجود ورکروں کی پہچان کر انہیں تیار کررہی ہے۔ شکتی پروگرام اس میں اہم رول نبھا رہی ہے۔ کانگریس کے ڈاٹااینالیٹکس شعبے کے مطابق راجستھان میں قریب 50 ہزار ، مدھیہ پردیش میں 60 ہزار، چھتیس گڑھ میں تقریباً22 ہزار بوتھ ہیں۔ ان سبھی بوتھوں پر پارٹی کو اپنی پوزیشن کا تجزیہ کر چناؤ حکمت عملی بنا رہی ہے۔ کیا ہے شکتی: کانگریس نے حال ہی میں بوتھ سطح پر پارٹی کے ورکروں کو جوڑ کر کیڈر بنانے کیلئے ’شکی‘ نام سے موبائل ایپ لانچ کیا ہے۔ اس کے ذریعے پارٹی کے ورکروں سے جڑے ڈاٹا اکھٹے کرنے کے ساتھ کسی بوتھ پر کانگریس کی پوزیشن کا تجزیہ کیا جارہا ہے ساتھ ہی پرانے چناؤ میں وہاں کے حالا سے ملان کر حکمت عملی کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ ادھر عام آدمی پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ راجستھان کی سبھی سیٹوں پر چناؤ لڑے گی۔ قومی ترجمان الکا لامبہ نے سنیچر کو اجمیر میں بتایا پارٹی نے اجمیر ضلع کے پشکر اسمبلی حلقہ سے ریاض احمد اور تھاور سے منجیت سنگھ کو پارٹی کا سرکاری امیدوار اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی چناؤ میں راجستھان کی سبھی 200 سیٹوں پر پارٹی امیدوار کھڑے کرے گی۔ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کے لئے فصل تو تیار ہے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا وہ اسے کاٹ پائے گی؟ یہ اچھی بات ہے کہ کانگریس نے اپنی سب سے بڑی کمزوری اور کمزور تنظیم پر توجہ دینا شروع کردی ہے۔ پارٹی کے پاس دو ریاستی سطح کے نیتا اشوک گہلوت اور سچن پائلٹ انتہائی مضبوط اور مقبول لیڈر موجود ہیں لیکن کیا یہ بھاجپا کی سرکار کو اقتدار سے ہٹا پائیں گے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!