میڈل جیتنے والا چائے بیچنے کو مجبور

ہمارے دیش کے ریکارڈ یافتہ اور ہونہار کھلاڑیوں کو کتنی عزت ب سہولیات ملتی ہیں یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ دوسرے ملکوں میں یہاں تک کہ بھارت سے بہت چھوٹے ملکوں میں بھی نوجوانوں کو اتنی سہولیات دی جاتی ہیں تاکہ وہ ایک دن اپنے دیش کے لئے بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل دلا کر دیش کا جھنڈا اونچا کریں۔ ایک چونکانے والی حقیقت سامنے آئی ہے۔ گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدہ تھے بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا۔بشیر بدر کی یہ شاعری انڈونیشیا میں حال ہی میں ختم ہوئے ایشن گیمس میں سخت محنت کر تانبے کا میڈل جیتنے والے 23 سال ہریش کے حالات کو بیاں کرتی ہے۔دیش کا نام روشن کرنے والا یہ ہونہار کھلاڑی مفلسی کی زندگی بسر کرنے کو مجبور ہے لیکن بڑے بڑے دعوے کرنے والی بھارت سرکار کی وزارت کھیل اور دہلی سرکار اس کھلاڑی کے گھر خوشیوں کا ایک چراغ تک نہیں جلا پارہی ہے۔ مجنوں کا ٹیلا میں واقع چائے اسٹالوں کو جمعہ کو ایک دم جدا نظارہ تھا۔ وہاں گراہک چائے کی چسکیوں کے ساتھ ساتھ چائے بیچنے والے کے لڑکے کے ساتھ سیلفی بھی لے رہے تھے۔ یہ لڑکا کوئی اور نہیں بلکہ ایشین گیمس میں تانبے کا میڈل جیتنے والے ہریش کمار تھے۔ ہریش کمار جکارتہ سے لوٹتے ہی ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر اپنے والد کی چائے کی دوکان پر پہنچ گئے۔ مجنوں کا ٹیلا میں واقع چائے کی دوکان پر ہی ان کے گھر کا گزر بسر ٹکا ہوا ہے۔ ایشن گیمس میں دیش کے لئے تانبے کا میڈل جیتنے والے ہریش کمار نے بتایا کہ ان کا خاندان بڑا ہے اور آدمی کا ذریعہ کم ہے۔ 23 سالہ ہریش نے کہا کہ وہ چائے کی دوکان پر اپنے والد کی مدد کرتا ہے اور اس کے ساتھ ہی روزانہ دوپہر دو بجے سے شام چھ بجے تک چار گھنٹے کھیل کی پریکٹس کرتا ہے۔ ہریش نے بتایا کہ سال2011 میں انہوں نے اس کھیل کو کھیلنا شروع کیا تھا وہ ٹائر کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔ کوچ ہیمراج نے انہیں دیکھا اور وہ انہیں اسپورٹ اتھارٹی آف انڈیا لے گئے جہاں ان کے ہنر کو تراشا گیا۔اسپیکٹرا کھیل کو 1982 میں دہلی ایشن گیمس کے دوران منظوری ملی۔ اسے والی بال کی طرح کھیلتے ہیں۔ بس فرق اتنا ہے کہ اس میں ہاتھ کی جگہ پیروں کا استعمال ہوتا ہے۔ اس سے پہلے ایشن گیمس میں کشتی میں تانبے کا میڈل جیتنے والی دہلی کی کھلاڑی دویا کاکس نے بھی سہولیات کو لیکر ناراضگی جتائی تھی۔ انہوں نے کہا تھا غریب کھلاڑیوں کی مدد نہیں کی جاتی۔ بس میڈل ملنے پر ہی انہیں پوچھا جاتا ہے۔ ہریش نے کہا کہ تمام حالات کے باوجود وہ دیش کے لئے اور زیادہ میڈل حاصل کرنے کے لئے ہر دن پریکٹس کرتے رہیں گے۔ 2020 میں ٹوکیو اولمپک ہونے والا ہے۔ سرکاروں کو ان میڈل ونروں کو پہلے سے پوری سہولیات دینی چاہئیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟