کیوں خاموش ہیں وزیر اعظم نریندر مودی

ڈیزل اور پیٹرول کی مسلسل بڑھتی قیمتوں سے دیش بھر میں طوفان مچ گیا ہے۔ کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن پارٹیوں نے بھارت بند کا انعقاد کیا۔ کانگریس کی قیادت میں پیر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں منعقدہ زبردست مظاہرے میں راشٹروادی کانگریس پارٹی ، راشٹریہ جنتادل، راشٹریہ لوکدل، لوک تانتر جنتا دل، عام آدمی پارٹی سمیت 16 پارٹیوں کے نیتاؤں نے شرکت کی اور پیٹرول ۔ ڈیزل کے مسلسل بڑھتے داموں کے لئے مودی سرکار کی جم کر نکتہ چینی کی۔ سبھی پارٹیوں نے ایک آواز میں مودی حکومت کو بے حس قرار دیا اور کہا کہ چار سال میں ان کی پالیسیوں کے سبب دیش کی عوام پریشان ہے۔ اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل ہورہے اضافے اور مہنگائی کو لیکر بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی سرکار پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھاجپا کے لوگوں کا غرور ہے کہ جنتا مہنگائی سے پریشان ہے اور بھاجپا کہہ رہی ہے کہ وہ اگلے 50 سال تک اقتدار میں رہے گی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ 2014 میں نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے سے پہلے عورتوں کی حفاظت اور کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ جنتا نے بھروسہ کر ان کی سرکار بنوائی۔ اب لوگوں کو صاف احساس ہوگیا ہے کہ انہوں نے ساڑھے چار سال میں کیا کیا؟ مودی جی کہتے ہیں کہ انہوں نے ساڑھے چار سال میں وہ کیا جو 70 سال میں نہیں ہوا۔ اب لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ انہوں نے ساڑھے چار سال میں ہندوستانیوں کو آپس میں لڑوایا، عورتوں پر مظالم ہورہے ہیں لیکن وزیر اعظم خاموش ہیں۔ پورے دیش میں مودی جی پیٹرول۔ ڈیزل اور گیس پر اپوزیشن میں رہتے ہوئے خوب بولتے تھے لیکن اب ایک لفظ نہیں بولتے، آخر مودی جی خاموشی کیوں ہیں؟ راہل گاندھی نے کہا مودی جی صرف بھاشن دیتے ہیں۔ دیش ان کے بھاشنوں سے تنگ آچکا ہے۔ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے مودی سرکار پر تلخ حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی عوام مخالف پالیسیوں کے سبب دیش کا کاروباری اور کسان پریشان ہوگیا ہے۔ نوجوان روزگار تلاش کررہے ہیں سرکار صرف عوام مخالف کام کررہی ہے اور اس نے ساری حدود پار کردیں ہیں۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے شرد پوار نے کہا کہ مودی سرکار کی پالیسیاں عوام مخالف ہیں اور اس کے سبب دیش کی عوام الناس پریشان ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عوام کے مفاد میں سوچنے والی سیاسی پارٹیوں کو متحد ہوکر دیش کی جنتا کو بھروسہ دینا چاہئے اسے سرکار سے جلد نجات دلائی جائے گی۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے استھی کلشوں کا ذکر کرتے ہوئے پوار نے کہا کہ اسے جس طرح سے پروپگنڈہ کیا جارہا ہے وہ ان کی خدمات کو یاد کرنے کا طریقہ نہیں ہے۔ بیشک بی جے پی اس بند کو ناکام بتانے کی کوشش کرے لیکن اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جو اشو اپوزیشن پارٹیوں نے اٹھائے ہیں وہ برننگ اشو ہیں جس پر مودی سرکار کو جواب دینا چاہئے۔ ایندھن کے مسلسل بڑھتے دام سے جنتا پریشان ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟