اب تک 33 قتل قبول کئے

بھوپال کے ٹرک ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں کا سیریل کلر آدیش کھا مر کو یاد نہیں کہ اس نے اب تک کتنے بے قصوروں کا قتل کیا ہے۔ تفتیش میں اس کا ہر انکشاف پولیس کو حیران کررہا ہے۔پیر کو دیر رات جب آدیش سے سخت پوچھ تاچھ کی گئی تو اس نے بتایا کہ تین اور بے قصوروں کی اس نے جان لے لی ہے۔ تین میں دو سگے بھائی ہیں جبکہ تیسرا ٹرک ڈرائیور ہے۔ ان تینوں کو ملا کر وہ اب تک 33 قتل کرچکا ہے اور ان 33 قتلوں کا گناہ بھی قبول کرچکا ہے۔ ان 33 قتلوں میں 22 ایسے واقعات ہیں جنہیں پولیس کبھی سلجھا نہیں پائی تھی۔ ہرقتل پر آدیش کے حصے میں محض 25سے30 ہزار روپے ہی آتے تھے۔ ان 33 قتلوں میں سے 1 قتل تو اس نے 25 ہزار روپے کی سپاری لے کر بھی نہیں کیا ہے۔ سنیچر کو دیر رات سخت پوچھ تاچھ میں اس نے 16 قتل اور قبولے جن میں 8 کے الزام میں جیل بھی جاچکا ہے۔پوچھ تاچھ کے ساتھ ایس پی ساؤتھ راہل لوڈھا کو رائے پور پولیس کا کال آیا۔ انہوں نے بتایا کہ راج نند گاؤں کے پاس الگ الگ مقامات پر جنگل میں تین ڈرائیوروں، کنڈکٹروں کی لاشیں ملی تھیں۔ وہیں بیترا کے پاس پلیا کے نیچے ایک اور بلاسپور کے پاس ایک ندی میں لاش ملی ہے۔ اس بنیاد پر پولیس نے آدیش کھا مر سے سوال کئے تو اس نے ان پانچوں بے قصوروں کے قتل کا پورا واقعہ بھی پولیس کے سامنے اگل دیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ وہ اگلی واردات کے بارے میں تبھی بتا رہا ہے جب اس سے جڑے سوال کئے جائیں۔ اس لئے دیش بھر کی پولیس کو اس کے پکڑے جانے کی جانکاری بھیج دی گئی ہے تاکہ دیش بھر میں ہوئے ان قتلوں کا بھی پتہ چل سکے جنہیں وہ اب بھی چھپا رہا ہے۔ کچھ ایسے جڑتے گئے آدیش کے کالے کارنامے :15 اگست کو جھاگریا پٹھار میں ڈرائیور مکھن سنگھ کی لاش ملی۔ 22 اگست کو پولیس نے شانو رتیش اور وجے کو پکڑا۔ رتیش اور وجے نے لوٹا گیا سریا شانو کو دلوایا تھا۔ پوچھ تاچھ میں جے کرن ، واحد نور اور صابر کالا کے نام سامنے آئے ہیں۔ جے کرن و صابر نے مہیش راٹھور و نفیس کے بارے میں بتایا۔ اسی درمیان سسرو تھانہ میں موکل اقرار سمیت ٹرک کی چوری کی شکایت آئی۔ اس میں جے کرن کا ہاتھ ہونے کی جانکاری ملی۔ پوچھ تاچھ میں جے کرن نے اپنے ساتھیوں تکارام بنجارا اور آدیش کھامر کا نام بتایا۔ پوچھ تاچھ ابھی جاری ہے اور بھی کئی معمہ کھل سکتے ہیں۔ پیسوں کی خاطر اتنے بے قصوروں کا قتل کرنے والے اس خونخوار سیریل کلر نے نہ جانے کتنے پریوار تباہ کردئے؟ آخر سزا بھی اسے کڑی سے کڑی ملنی چاہئے۔ اپنے آپ میں اتنے بے قصوروں کا قتل کرنے کا یہ بہت بڑا قصہ ہے۔ کئی ان سلجھے قتلوں کا پتہ چلے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!