پالیسیاں نہیں بدلیں تو سرکار بدل دی جائے گی

دیش بھر سے بڑی تعداد میں دہلی پہنچے کسانوں اور مزدوروں نے بدھوار کو مرکزی حکومت کو کسان دہاڑی پالیسیوں کو بدلنے کی دو ٹوک چیتاونی دے دی ہے۔سیٹو کے بینر تلے لیفٹ حمایتی ریلی میں بدھوار کو پاس ریزولیشن میں مرکزی سرکار سے کسانوں اور مزدوروں کے مفادات کو بری طرح سے متاثر کررہی پالیسیوں کو بدلنے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر مرکزی حکومت نے پالیسیاں نہیں بدلیں تو سرکار بدل دی جائے گی۔ مزدور کسان سنگھرش ریلی رام لیلا میدان سے شروع ہوئی اور قریب ڈیڑھ گھنٹے بعد یہ پد یاترا پارلیمنٹ اسٹیٹ پر جاکر ختم ہوئی۔ مزدور انجمنوں نے جاری میمورنڈم میں کہا کہ روزمرہ کی چیزوں کی بے لگام قیمتوں ،غذائی اجناس کا تقسیم و نظام تباہ ہوتا اور روز گار سمٹتے دائرہ سے کسان مزدور کے لئے 18 ہزار روپے ماہانہ کم از کم محنتانہ یقینی کرنے ، لیبر قوانین میں مزدور مخالف پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کرنے، کسانوں کے لئے سوابھیمان کمیٹی کی سفارشیں لاگو کرنے اور کھیتی مزدوروں اور کسانوں کا قرض معاف کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ پارلیمنٹ مارگ پر منعقدہ ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کسان سبھا کے نیتا تپن سنہا نے کہا کہ سماج کے سبھی طبقوں میں ناراضگی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مرکزی سرکار کی غلط اقتصادی پالیسیوں کے سبب پورے دیش میں ناراضگی ہے۔ دیش کے سبھی طبقے کسی نہ کسی مسئلہ کو لیکر پریشان ہیں۔ کسانوں کی خودکشیوں کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے سبب آج ہزاروں صنعتیں بند ہوچکی ہیں اور ان میں کام کرنے والے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔ مزدور اپنے شہروں کومجبوری میں چھوڑنے لگے ہیں۔ کرپشن کا بول بالا ہے۔ بڑے عہدوں پر بیٹھے نیتا ،افسر سبھی کرپشن میں ملوث ہیں۔ پیٹرول۔ ڈیزل کے بڑھتے دام نے مہنگائی کو ریکارڈ سطح تک پہنچا دیا ہے۔ سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ یہ سرکار ان کی کسی بھی بات یا مسئلہ کو سننے کو تیار نہیں ہے۔ غرور اتنا بڑھ گیا ہے کہ آج یہ چاہے وہ معمولی ورکر ہو یا سرکاری ملازم ہو سب اس سرکار سے کٹتے جارہے ہیں۔ کسان دیش کا ان داتا ہے اگر دیش کا یہ ان داتا مطمئن نہیں ہے تو دیش میں خوشحالی کیسے آئے گی۔ بینکوں میں مٹھی بھر لوگوں کے ذریعے لوٹ رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ بینکوں میں ایم پی اے مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔ آج بینکوں میں جنتا کی گاڑھی کمائی کا پیسہ محفوظ نہیں ہے۔ بینکوں کی دھاندلی دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ کل ملاکر آج چاہے وہ کسان ہو یا مزدور ہو سبھی سرکار کی پالیسیوں سے پریشان ہیں۔ جہاں تک سرکار کا سوال ہے وہ ان کو اس لئے نظرانداز کرتی ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ آج کی تاریخ میں جنتا کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے۔ مجبوری میں اسے اس کے دروازہ کو کھٹکھٹانا پڑے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟