ریپ کے قصوروار کو 16 بار موت کی سزا
بھارت کے مقابلہ پڑوسی پاکستان کے عدلیہ سسٹم کی تعریف کرنی ہوگی۔ کئی مقدموں میں یہ ثابت ہوا ہے کہ وہاں کے عدلیہ نظام میں سزا جلد اور انصاف پر مبنی ہوتی ہے۔ بیشک کبھی کبھی فوج کے دباؤ میں وہاں کی جوڈیشیری پر دباؤ میں کام کرنے کے الزام بھی لگتے رہتے ہیں۔
پاکستان میں اس سال کی شروعات میں قصور شہر میں سات سال کی نابالغ بچی سے بدفعلی کے جس معاملہ نے انٹر نیٹ پر زبردست کمپین کی شکل اختیار کرلی تھی اس معاملہ کے قصوروار کو ایک بار نہیں 16 بار پھانسی پر چڑھا ہوگا۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق قصور ریپ معاملہ میں پہلی ہی چار بار پھانسی دئے جانے کی سزا پاچکے ملزم عمران علی کو ایک خصوصی انسداد دہشت گردی عدالت نے تین دیگر بچیوں کے جنسی استحصال کرنے کے الزام میں 12 مرتبہ اور موت کی سزا سنائی ہے۔ 23 سال کے عمران علی کو قصور شہر میں سات سالہ نابالغ بچی سے بدفعلی کرنے کے بعد اس کے قتل کے الزام میں 23 جنوری کو ڈی این اے جانچ کے بعد پکڑا گیا تھا۔ بعد میں 17 فروری اسی سال عدالت نے چار بار موت کی سزا اور عمر قید کی سزا اور سات سال جیل کی سزا کے ساتھ 40 لاکھ روپے وصولے جانے کا بھی حکم سنا یا تھا۔ انگریزی اخبار ڈان میں شائع خبر کے مطابق عمران نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنا معاملہ آنے کے بعد 8 دیگر بچیوں کا استحصال کرنے کے بعد قتل کی بات قبولی تھی۔
متاثرہ بچیوں کی عمر پانچ سے سات و آٹھ سال تھی۔ ساتھ ہی اس سے60 لاکھ روپے جرمانہ بھی وصولے جانے کی ہدایت دی جس میں سے30 لاکھ روپے اس کی ہوس کا شکار ہوئی تین بچیوں کے رشتے داروں کو بلڈ منی کے طور پر سونپنے کو کہا گیا ہے۔ ایک قانونی افسر نے بتایا کہ عمران علی نے اپنا جرم قبول کرتے ہوئے کہا میں اپنے کئے پر شرمندہ ہوں، میں انٹر نیٹ پر چائلڈ ہڈ پورن فلمیں دیکھنے سے گمراہ ہوگیا تھا۔ ایک نابالغ لڑکی کے والد محمد انصاری نے لاہور ہائی کورٹ میں ملزم کو پبلک طور پر وہیں پھانسی دئے جانے کی مانگ کی تھی۔ انصاری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں عمران کو پہلے پتھروں سے مارا جائے پھر پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں