دہلی سرکار کی ٹکراؤ کی حکمت عملی

دیش کی تاریخ میں پہلی بار کوئی وزیر اعلی اپنے وزراء کو لیکر پوری رات دھرنے پر بیٹھا رہا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اپنی مانگوں کو منوانے کے لئے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کے گھر پر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ ایل جی ہاؤس کے باہر ان کے ممبران اسمبلی دھرنے پر بیٹھ چکے ہیں۔ سارا جھگڑا یا تنازع حکام کو لیکر زیادہ ہے۔ اروند کیجریوال نے پیر کو ایل جی کو ان کے گھر میں جا کر میمورنڈم سونپتے ہوئے کہا کہ دہلی میں بدامنی کے حالات ہیں۔ افسران پچھلے چار مہینے سے کوئی کام نہیں کررہے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ حکام جو کررہے ہیں وہ ان کے سروسز رول کے خلاف ہے کیونکہ سروسز ایل جی کے پاس ہے تو آپ قصوروار حکام پر کارروائی کریں۔ ایل جی حکام کو تحریری حکم جاری کریں ۔ اگر تب بھی وہ نہیں مانتے تو ایسما نافذ کر ان کے خلاف کارروائی ہو۔ اس کے برعکس لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے وزیر اعلی پر پلٹ وار کرتے ہوئے پیر کو کہا بغیر کسی وجہ کے دھرنا دیا جارہا ہے۔ راج نواس نے صفائی دی ہے راشن کی ڈور اسٹیپ ڈلیوری سسٹم کو لاگو کرنے کے لئے سرکار کے منصوبے کو تین ماہ پہلے ہی وزیر خوراک و سپلائی کے پاس بھیجا جاچکا ہے۔ چیف سکریٹری انشو پرکاش سے ہوئی مار پیٹ کے واقعہ کے بعد سے دہلی سرکار کا کوئی بھی آئی ایس افسر ہڑتال پر ہیں ہے۔ سبھی افسران اپنے کام کو صحیح طرح سے انجام دے رہے ہیں۔ دہلی سرکار کے آئی ایس افسران پیرکو یہ بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ 19 فروری کی دیر رات کو چیف سکریٹری سے ہوا ہاتھا پائی کا واقعہ افسوسناک تھا۔اس کے بعد مختلف طریقوں جیسے کینڈل مارچ و خاموش مظاہرہ کے ذریعے احتجاج درج کرا یا گیا۔ چھٹی کے دن بھی جاکرسبھی سرکاری دفتروں نے کام کیا۔ پیر کو ہی دہلی ہائی کورٹ نے دہلی اسمبلی سے کہا کہ وہ تین افسروں کے خلاف13 جون تک کوئی سزا دینے والی کارروائی نہ کرے۔ اسمبلی اسپیکر نے عام آدمی پارٹی کے ممبران کو تحریری سوالوں کا جواب نہیں دینے پر تینوں افسروں کو ایوان میں پیش ہونے کی ہدایت دی تھی۔ بیشک عام آدمی پارٹی کی سرکار کی کچھ مانگیں جائز ہوں لیکن اس طرح کی تحریک چلانا سرکار کا کام نہیں ہے۔ اس کا کام انتظامیہ چلانا ہے۔ آندولن پارٹی کا کام ہے۔ پچھلے دنوں کیجریوال نے کئی معاملوں میں معافی مانگ کر مقدمے بازی سے بچنے کا راستہ اپنایا تھا تاکہ سرکار چلانے پر توجہ مرکوز کرسکیں۔ اس کا اگلا مرحلہ اگر ٹکراؤکا دائرہ کم کرنے کی شکل میں دیکھیں تو دہلی کے لئے راحت کی بات ہوگی۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے دہلی سرکار کو کام کرنے میں دلچسپ کم ہے، جھگڑا، تحریک چلانے میں زیادہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟