1 مہینہ، 3 ہستیاں، 1 گولی اور زندگی ختم

پچھلے ایک مہینے سے خودکشیوں نے ہمیں تو چونکادیا ہے۔ منگلوار کو گلیمر کی چکاچوند چھوڑ کر سکون کی تلاش میں روحانیت کی راہ اپنانے والے بھییو جی مہاراج نے گولی مارکر خودکشی کرلی۔ اس سے پہلے ممبئی کے جانباز پولیس افسر مہاراشٹر کرائم برانچ کی جوائنٹ کمشنر و انسداد دہشت گردی دستے (اے ٹی ایس) جیسی ذمہ داریاں نبھا چکے ہمانشو رائے نے اپنی جان لے لی۔ پولیس محکمہ میں راجیش سہانی ایسے چند افسروں میں شمار تھے جو جنون کے لئے مشہور ہونے کے باوجود اکیلے پن کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ان تینوں ہستیوں کو دیکھیں تو شاید ہی کوئی کمی نظر آئے۔ ایک انسان کو جس عہدہ، ساکھ اور دھن دولت کی چاہ ہوتی ہے وہ بھییو جی مہاراج سے لیکر سہانی تک تینوں کے پاس تھی۔ بھییو جی مہاراج دنیا کو زندگی کا منتر دینے والے ہائی پروفائل روحانی گورو نے گذشتہ منگلوار کی دوپہر کو اندور میں واقع اپنے گھر میں خودکو گولی مار لی۔ پولیس کے مطابق ان کے کمرہ سے ملے نوٹ پیڈ پر لکھا ایک سوسائڈ نوٹ میں لکھا ہے کہ خاندان کی دیکھ بھال کرنے کے لئے کوئی ہونا چاہئے، میں جا رہا ہوں۔ بہت زیادہ تناؤ ہے، میں تنگ آچکا ہوں۔ بھییو جی مہاراج نے اپنی لائسنسی ریوالور سے دائیں کان کے نیچے گولی مار لی۔ انہوں نے اندر نے دروازہ بند کرلیا تھا جسے توڑ کر انہیں باہر نکالا گیا۔ سلور اسکرین میں واقع گھر سے ان کو ہسپتال لے گئے لیکن تب تک کافی دیر ہوچکی تھی۔ ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ بڑی ہستیوں سے رشتوں اور اپنے شوق کی وجہ سے بھی بھییو جی مہاراج سرخیوں میں رہتے تھے۔پہلے انہوں نے کپڑوں کے ایک برانڈ کے اشتہار کے لئے ماڈلنگ بھی کی تھی بعد میں وہ سنت بن گئے۔ 2011 میں انا تحریک کے وقت قومی سطح پر سرخیوں میں آئے تھے۔ پی ایم نریندر مودی، سابق صدر پرتیبھا پاٹیل، آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت، شر د پوار، لتا منگیشکر، آشا بھوسلے و سورگیہ ولاس راؤ دیشمکھ ، شیو سینا چیف اودھو ٹھاکرے، ایم این ایس کے لیڈر راج ٹھاکرے کے علاوہ کئی ہستیوں سے ان کے تعلقات تھے۔ بھییو جی مہاراج کی خودکشی کے معاملہ میں پولیس کئی نکتوں پر جانچ کررہی ہے۔ وہ کئی دنوں سے کنبہ جاتی جھگڑے کی وجہ سے کشیدگی میں تھے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ دوسری شادی کے بعدبیوی کا دخل ان کی زندگی میں کافی بڑھ گیا تھا۔ بھییو جی مہاراج کی پہلی بیوی سے ہوئی بیٹی سے بہت پیار کرتے تھے۔ دوسری شادی ہونے کے بعد بیٹی نے ان سے دوری بنا لی۔ بیٹی پنے سے منگلوار کو ہی اندور آئی تھی۔ اپنے کمرہ میں اتھل پتھل دیکھ کر کی دوسری بیوی سے بحث ہوئی تھی۔ 50 لاکھ کی پراپرٹی کے تنازعہ اور کنبہ جاتی رسہ کشی کو لیکر وہ بھی کشیدگی میں تھی۔ بھییو جی کی موت کے بعد بیٹی نے کہا میں انہیں ماں نہیں مانتی۔ انہی کہ سبب میرے پاپا نے یہ قدم اٹھایا ہے ، انہیں جیل میں بند کرو۔ ہم اپنی شردھانجلی پیش کرتے ہیں اس مہان سنت کو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟