دنیا کے 100 امیر کھلاڑیوں میں اکلوتا وراٹ کوہلی

نامور میگزین فوربیس نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والے 100 کھلاڑیوں کے لئے جو لسٹ جاری کی ہے اس میں نام درج کرانے والے اکلوتے ہندوستانی کھلاڑی وراٹ کوہلی بھی شامل ہیں۔ یہ کہنا مزید نہیں ہوگا کہ آج کی تاریخ میں وراٹ کوہلی ہندوستانی کھیل دنیا کے سب سے چمکدار کھلاڑی ہیں۔ ان کا واسطہ کرکٹ سے ہے جس کو بھارت میں سب سے زیادہ اہمیت کا ردجہ حاصل ہے۔ ہندوستانی کپتان اس فہرست میں 83 ویں نمبر پر ہیں۔ سال2017-18 میں وراٹ کوہلی کی کل کمائی 50 ملین ڈالر (قریب 1.6 ارب روپے) رہی۔ اس فہرست میں پہلے نمبر پر پیشہ ور امریکی مکہ باز فلوایڈ چمیدر کا نام ہے جن کی 285 بلین ڈالر کی کمائی کے آگے اگر وراٹ کوہلی کا مقابلہ کیا جائے تو وہ کافی بونے نظر آتے ہیں پھر بھی یہ بڑی بات ہے کہ اس فہرست میں وراٹ ہی اکیلے ہندوستانی کھلاڑی ہیں۔ حالانکہ اپنے پیشہ ورانہ زندگی کی طرح وراٹ اس فہرست میں بھی ابھی اس جگہ نہیں پہنچے جہاں سچن تندولکر پہنچے تھے۔سال2013 میں سچن اس فہرست میں 22 ملین ڈالر کی کمائی کے ساتھ 57 ویں نمبر پر تھے۔ اس سے ٹھیک دو سال بعد مہندر سنگھ دھونی میں اس فہرست کو 38 بلین ڈالر کی کمائی کے ساتھ تیسرے مقام پر پہنچے تھے۔ اس لحاظ سے وراٹ ابھی کافی پیچھے ہیں لیکن وراٹ ابھی نوجوان ہیں اور ان کے کرکٹ میں بہت سال ابھی باقی ہیں۔ ہمیں امید ہی نہیں یقین ہے کہ آنے والے برسوں میں وراٹ اپنا نام روشن کریں گے اور فوربیس کی قومی فہرست میں اوپر پہنچیں گے۔ وراٹ کو ابھی سچن اور دھونی کے جو تمام طرح کے ریکارڈ توڑنے والے ہیں ان میں سے ایک فوربیس کی لسٹ والا ہے جو شاید سب سے مشکل ثابت ہوسکتا ہے۔ باقی کھیلوں میں اپنا سب کچھ جھونک پر اونچا مقام حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کے دل میں اکثر اس بات کا افسوس رہ جاتا ہے کہ ہاکی ، بیٹ منٹن، نشانہ بازی، کشتی، بلیرسٹ میں اپنی زندگی لگانے کے بجائے کرکٹ سے جڑے ہوتے تو ان کی شہرت اور پیسہ کا لیول کچھ اور ہی ہوتا۔ سب سے زیادہ کمائی کرنے والے ان 100 کھلاڑیوں میں سے 40 باسکٹ بال،18 امریکن فٹبالر (رگبی) سے 14 بیس بال سے9 فٹبال سے اور 5 گولف سے جڑے ہوئے ہیں۔ باکسنگ اور ٹینس سے بھی 4-4 کھلاڑی اس فہرست میں آئے ہیں لیکن کرکٹ سے صرف ایک ہی اس فہرست میں ہے۔ ہمیں اس بات کا اندازہ لگتا ہے کہ جس کرکٹ کو لیکر بھارت میں ایسا پاگل پن دکھائی پڑتا ہے دنیا میں اس کی اوقات و درجہ بڑھا ہے۔ اس فہرست میں ہمیں ایک الگ ڈھنگ سے دیکھنا ہوگا۔ اس میں چین کا ایک بھی کھلاڑی نہیں ہے حالانکہ چین کھیلوں میں دنیا میں دوسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ چین کا فوکس کمائی و چکاچوند والے کھیلوں پر نہیں بلکہ ان کھیلوں پر زیاہ ہے جو اولمپک جیسے مقابلوں میں کھیلے جاتے ہیں۔ بھارت کے کھلاڑیوں کا آگے بڑھنے کا سب سے اچھا راستہ یہ ہی ہوسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟