راجیوگاندھی کی طرح مودی کو مارنے کی سازش

بھیما گورے گاؤں میں تشدد بھڑکانے کے الزام میں انہیں پولیس کی جانب سے نکسلیوں کے خلاف کارروائی میں چونکانے والے ایک خط ہاتھ لگا ہے۔ اس کے مطابق نکسلیوں کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی کے قتل کی سازش کا انکشاف ہوا ہے۔ پنے کے بھیما گورے گاؤں میں جنوری میں ہوئے دنگے میں پانچ مشتبہ نکسلیوں (ماؤوادی) کی گرفتاری کے بعد پولیس نے یہ انکشاف کیا ہے۔ دہلی میں گرفتار رونا کیب ولسن کے منریکا میں واقع فلیٹ سے برآمد لیپ ٹاپ میں یہ خط ملا ہے جس میں مودی کو نشانہ بنانے کی بات کہی گئی ہے۔ پنے پولیس کے مطابق نکسلیوں نے وزیر اعظم کے روڈ شو کو نشانہ بنانے کی بات لکھی ہے۔ اس درمیان مہاراشٹر کے وزیر اعلی دویندر پھڑنویس اور ان کے خاندان کوبھی دھمکی بھرے خط ملے ہیں۔ دیویندر پھڑنویس کا دعوی ہے کہ پولیس کے پاس درکار ثبوت ہیں۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ مودی اسی طرح کامیاب ہوتے رہے تو ہمیں مشکل ہوگی۔ راجیو گاندھی کی طرح ان کا قتل کرنا ہوگا۔ نریندر مودی 15 ریاستوں میں بھاجپا کی سرکار بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو سبھی ریاستوں پر پارٹی کے لئے پریشانی کھڑی ہوجائے گی۔ کامریڈ کسن اور کچھ دیگر سینئر ماؤ وای کامریڈوں نے مودی راج ختم کرنے کے لئے کارگر مشورہ دئے ہیں۔ ہم اس کے لئے راجیو گاندھی جیسے قتل پر غور کررہے ہیں۔ یہ خودکش جیسا حملہ ہوگا اور اس کے کامیاب ہونے کا امکان بھی زیادہ ہے۔ انہیں روڈ شو میں ٹارگیٹ کرنا اثر دار حکمت عملی ہوسکتی ہے۔ پارٹی کا وجود کسی قربانی سے اوپر ہے، باقی اگلے خط میں (یہ ولسن کے فلیٹ سے ملے ہیں ) کانگریس نیتا سنجے نروپم نے اس خط پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہاہوں کہ یہ معاملہ پوری طرح سے جھوٹا ہے لیکن مودی کا پرانا ہتھکنڈہ بھی رہا ہے جب وہ وزیر اعلی تھے اس وقت مقبولیت کم ہونے لگی تو قتل کی سازشیں پھیلائی جاتی رہی ہیں۔دوسری طرف مرکزی وزیر ارون جیٹلی نے اسے حکمراں این ڈی اے کے خلاف کچھ سیاسی پارٹیوں کی سازش قرار یا ہے۔ انہوں نے مودی کی قیادت والی این ڈی اے سرکار کے خلاف نکسلیوں کا بھی تعاون لینے سے گریز کرنے والی سیاسی پارٹیوں کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ارون جیٹلی نے نکسلیوں کے اس تعاون کو شیر کی سواری قراردیا ہے جس میں شیر سب سے پہلے اپنے سوار کو شکار کرتا ہے۔ ہماری رائے میں اس دھمکی کو ہلکے سے نہیں لیا جاسکتا۔ وزیر اعظم مودی کے قتل کی سازش اس لئے بھی زیادہ سنگین بات ہے کیونکہ نکسلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ بڑے نیتاؤں کو بھی نشانہ بنا چکے ہیں۔ سبھی اس سے واقف ہیں کہ اگر نکسلیوں نے کچھ برس پہلے سکھما میں کس طرح سے چھتیس گڑھ کانگریس کے بڑے نیتاؤں کا قتل کیا تھا۔ معاملہ میں پوری چوکسی برتنی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟