اور اب جے ڈی (یو ) نے آنکھیں دکھانی شروع کردیں

چار لوک سبھا دس اسمبلی ضمنی چناؤ کے بعد جہاں اپوزیشن کے متحد ہونے کی قیاس آرائیاں لگی ہیں وہیں این ڈی اے متح نظر نہیں آرہا ہے۔ اکالی دل ، جے ڈی (یو) ، لوک جن شکتی پارٹی، راشٹریہ لوک سماجوادی پارٹی اور سہیلدیو بھارتیہ سماج جیسی پرانی اور نئی اتحای پارٹیوں نے اپنے اپنے ڈھنگ سے ناراضگی ظاہر کرنا شروع کردی ہے۔ اس میں ایک طرح کی سودے بازی بھی ہے تو دوسری طرف 2019 کے لئے محفوظ مستقبل کی تلاش بھی ہے۔ شیو سینا ، اکالی دل، جے ڈی (یو) کو معلوم ہے کہ قومی سطح پر بھاجپا ایک بڑی طاقت ہی رہے گی لیکن علاقائی سطح پر وہ اپنی طاقت کیسے بچائیں گے اس لئے جے ڈی (یو) نے پکاارادہ کرلیا ہے کہ بہار کی سطح پر اتحاد کا چہرہ وزیراعلی نتیش کمار ہی رہیں گے۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کا وجود علاقائیت اور وقاریت پر ٹکا ہے۔ جمعرات کو این ڈی اے نے اتحادی پارٹیوں کے نیتاؤں کے ساتھ پٹنہ میں ڈنر کیا تھا اس میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے صدر اوپیندر کشواہا نے شرکت سے منع کردیا تھا۔ ان کا کہناتھا کہ یہ این ڈی اے کی میٹنگ نہیں ہے اس میں ان کی اسٹیٹ لیڈر شپ شامل نہیں بلکہ مرکزی لیڈر شپ سے بات چیت ہے۔ کشواہا نے مانگ کی کہ میٹنگ این ڈی اے کی بلائی جانی چاہئے تھی جو کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ بلاتے ہیں۔ جمعرات کو اس میٹنگ سے ٹھیک پہلے جے ڈی (یو) نے اپنے تیور اور تلخ کر لئے ہیں۔ جے ڈی (یو) کے قومی سکریٹری جنرل کے سی تیاگی نے میٹنگ سے ایک دن پہلے بدھوار کو کہا کہ این ڈی اے کی بہار ہی نہیں پورے دیش میں پوزیشن بہت خراب ہے۔ جنتا دل (یو) کو پریشان کیا جارہا ہے۔ اس نے بہار میں بھاجپا کو سانجھیدار بنایا لیکن مرکز میں جنتادل (یو) کو نہ تو کیبنٹ میں جگہ ملی اور نہ ہی این ڈ ی اے نے پارٹی کی پالیسی سازی میں اہمیت دی۔ بھاجپا کو نتیش کمار کے چہرے کا استعمال کرنا چاہئے۔ اگر سال2014 جیسے حالات نہیں پیدا ہوئے تو مرکز میں این ڈی اے کی واپسی مشکل ہوگی جس دن پٹنہ میں این ڈی اے کی میٹنگ ہورہی تھی اسی دن آرجے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کانگریس صدر راہل گاندھی سے ملاقات کررہے تھے۔ راہل اور تیجسوی کی یہ ملاقات 40 منٹ سے زیادہ دیر تک چلی۔ بہار میں لوک سبھا کی 40 سیٹیں ہیں۔ یہاں این ڈی اے میں چار پارٹیاں شامل ہیں۔ 2014 میں بھاجپا 29 سیٹوں پر لڑی تھی۔ اسے 22 سیٹوں پرکامیابی ملی تھی۔ اس کی ساتھی پارٹی ایل جے پی نے 7 پر چناؤ لڑا تھا اور 6 پر کامیابی ملی تھی وہیں راشٹریہ سماجوادی پارٹی 4 سیٹوں پر لڑی تھی اسے 3 سیٹیں ملی تھیں تب این ڈی اے سے الگ جے ڈی (یو)40 سیٹوں پر لڑی تھی اور صرف2 پر جیتی تھی۔ جنتادل (یو ) کے لیڈر کے سی تیاگی نے کہا کہ جنتادل (یو )بہار میں اہم رول نبھا رہی ہے ہم 25 سیٹوں پر چناؤ لڑ رہے ہیں اور انہیں ہمیں 25 سیٹیں دینی ہوں گی۔ بھاجپا اگر اگلے لوک سبھا چناؤ میں اپنے ساتھیوں کی بات مانتی ہے تو صرف اسے چار سیٹیں ملی گی یہ ہمیں لگتا ہے کہ شاید بی جے پی کویہ منظور ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟