پانچ سال :بینک دھوکہ دھڑی بے مثال
پچھلے پانچ برسوں میں دیش کے بینکوں میں 23866 گھوٹالہ پکڑے گئے۔ اس میں 1لاکھ718 کروڑ روپے کی دھوکہ دھڑی کی گئی یعنی روزانہ بینک دھوکہ دھڑی کی 14 معاملے ہوئے جس میں بینکوں کو ہر دن 778 کروڑ روپے کا چونا لگا۔ یہ سنسنی خیز خلاصہ ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ریزرو بینک نے کیا ہے۔ بینک گھوٹالہ میں سب سے بڑی حصہ داری قرض کی جعلسازی کی ہے۔ فروری میں ایک دوسری آر ٹی آئی کے جواب میں ریزرو بینک نے بتایا کہ 2012-13 سے 2016-17 کے دوران سرکاری بینکوں میں قرض جعلسازی کے 8670 معاملہ ہوئے۔ ان می بینکوں کے 61260 کروڑ روپے پھنسے۔ 2012-13 میں 6357 کروڑ روپے کی جعلسازی ہوئی۔ 2016-17 میں یہ بڑھ کر 17634 کروڑ روپے ہوگئی۔ وزیر مملکت مالیات شیو پرساد شکلا کے مطابق اس میعادتک پنجاب نیشنل بینک کا ایم پی اے 55200 کروڑ ، آئی ڈی بی آئی بینک کا 44542 کروڑ، بینک آف انڈیا کا 43774 کروڑ، بینک آف بروڈہ کا 41649 کروڑ ، یونین بینک آف انڈیا کا 38047 کروڑ، کینرا بینک کا 37794 کروڑ، آئی سی آئی سی آئی بینک کا 73849 کروڑ روپے تھا۔ آئی آئی ایم بنگلورو کی اسٹڈی رپورٹ کے مطابق قریب 55 فیصد بینک جعلسازی سرکاری بینکوں میں ہوئی لیکن رقم کے لحاظ سے ان کی حصہ داری 83 فیصد ہوجاتی ہے۔ دسمبر 2017 تک بینکوں کا 8.41 لاکھ کروڑ روپے کا قرض پھنسا ہوا ہے۔ یہ اعدادو شمار اس نقطہ نظر سے بھی اہم ترین ہے کہ مرکزی جانچ ایجنسیاں سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کئی بڑے بینکوں کی دھوکہ دھڑی کے معاملوں کی جانچ کررہے ہیں۔ ان میں پنجاب نیشنل بینک کا 13 ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ شامل ہے۔ اس گھوٹالہ کا ماسٹر مائنڈ نیرو مودی اور اس کا ماما گیتانجلی گیمس کی کمپنی میہول چوکسی ہے۔ سی بی آئی نے حال ہی میں آئی ڈی بی آئی بینک کے ساتھ 600 کروڑ روپے کی دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کیا ہے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق دسمبر 2017 تک سبھی بینکوں کا این پی اے 840959 کروڑ روپے تھا۔ سب سے زیادہ این پی اے پبلک سیکٹر کے سرکاری بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا 201560 کروڑ روپے تھا۔ یہ اعدادو شمار پانچ سال پہلے کے ہیں جن میں سے چار سال مودی سرکار تھی ۔ یعنی سب سے بڑے گھوٹالہ مودی سرکار کے عہد میں ہوئے۔ اس دوران نہ صرف گھوٹالہ ہوئے بلکہ گھوٹالہ کرنے والے صاف نکل گئے۔ پتہ نہیں اتنی بڑی رقم کو کیسے وصول کیا جائے گا؟ بینکوں کا پیسہ کیا یہ تو پبلک کا پیسہ ہے۔ پبلک سخت محنت کرکے بینک میں اپنی کمائی رکھتی ہے اور یہ بینک افسر دونوں ہاتھوں سے اسے لٹاتے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں