آدھار ڈیٹا سیندھ معاملہ میں کیس درج

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ایک ارب سے زیادہ آدھار کارڈ کا ڈاٹا چوری کرنے کی خبر کو لیکریو آئی ڈی اے آئی کی جانب سے انگریزی اخبار دی ٹریبیون کے نامہ نگار کے خلاف درج کرائی گئی ایک ایف آئی آر واپس لینے کی مانگ کی ہے۔ ساتھ ہی گلڈ نے اس معاملہ میں منصفانہ جانچ کی مانگ بھی کی ہے۔ ایف آئی آر درج کئے جانے کی تنقید کرتے ہوئے گلڈ نے کہا کہ وہ ان خبروں کو لیکر بہت فکر مند ہیں کہ ہندوستانی مخصوص شناخت اتھارٹی (یو آئی ڈی اے آئی) ڈپٹی ڈائریکٹر بی ایم پٹنائک نے دہلی پولیس کی کرائم برانچ میں دی ٹریبیون اخبار پر ایک ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ اخبار کی نامہ نگار رچنا کھیڑا پر آئی پی سی 419,420,468,471 اور انفورمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ و آدھار ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق پٹنائک نے پولیس کو خبر دی تھی کہ ’ٹریبیون ‘ اخبار سے یہ جانکاری ملی کہ اس نے واٹس ایپ پر نامعلوم ڈیلروں کے ذریعے پیش کی گئی ایک سروس خریدی جس میں ایک ارب سے زیادہ آدھار ، پین نمبر کی تفصیل دی گئی تھی۔ پولیس نے بتایا ایف آئی آر میں رپوٹر اور ان لوگوں کے نام ہیں جن سے نامہ نگار نے آدھار ڈیٹا خریدنے کے لئے رابطہ قائم کیا تھا لیکن انہیں ملزم کے طور پر نہیں دکھایا گیا۔ گلڈ نے کہا کہ رپورٹر کو سزا دینے کے بجائے یو آئی ڈی اے آئی کو مبینہ طور پر خلاف ورزی کی ایک گہری اندرونی جانچ کا حکم دینا چاہئے۔ اس کے نتیجے پبلک کرنے چاہئیں۔ گلڈ نے کہا کہ وہ مانگ کرتی ہے کہ متعلقہ سینٹرل وزارت اس میں مداخلت کرے۔ اخبار پر سے معاملہ واپس لیا جائے اور معاملہ کی منصفانہ جانچ کرائی جائے۔ گلڈ نے کہا کہ ایک نامہ نگار کی 3 جنوری کو ’دی ٹریبیون‘ کی خبر میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ کس طرح سے پیمنٹ بینک کو محض کچھ روپے ادا کئے جانے پر ایک پرائیویٹ گروپ کا ایجنٹ کسی شخص کے آدھار کارڈ میں موجود تفصیل تک پہنچ کا مبینہ طور پر راستہ بناتا ہے۔ گلڈ نے کہا کہ یو آئی ڈی اے آئی نے ایک بیان میں کسی طرح کی ڈیٹا چوری ہونے کے امکان سے انکار کیا ہے۔ کانگریس نے بھی آدھار کارڈ سے متعلقہ اعدادو شمار مبینہ طور سے بکنے والی خبر چلانے پر رپورٹر کے خلاف ایف آئی آر کی مذمت کی ہے۔ پارٹی نے سرکار پر الزام لگایا ہے کہ آدھار کا استعمال نگرانی اور جاسوسی کے لئے کیا جارہا ہے۔ کانگریس کی ترجمان شوبھاجھا نے کہا کہ آدھار کارڈ کا تصور بنیادی طور سے ہی غریبوں کو ان کا حق دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس سے متعلق اسکیموں کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا تھا جو اب نہیں ہے۔ مودی سرکار کی ضد کے سبب آدھار اپنے بنیادی مقصد سے ہٹتا جارہا ہے۔ یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ جب وزیر اعظم گجرات کے وزیر اعلی تھے تو آدھار کارڈ کی سیکورٹی کے لئے بڑا خطرہ بتاتے تھے لیکن اب پی ایم بننے کے بعد انہوں نے اس میں متعلقہ خبروں کو نظر انداز کردیا ہے۔ ادھر ’دی ٹریبیون‘ اخبار کی رپورٹر رچنا کھیڑا نے تنازعہ پرکہا کہ وہ اس بات سے خوش ہیں کہ انہوں نے ایف آئی آر کی کاپی حاصل کی ہے۔ اس ایف آئی آر کے بعد ٹریبیون نے کہا کہ حکام نے ایمانداری سے صحافت کرنے والے ادارے کو غلط سمجھا۔ اخبار کے چیف ایڈیٹر ہریش کھرے نے ایک بیان جاری کر کہا کہ اخبار ذمہ دار صحافت کے مطابق خبروں کی اشاعت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ افسران نے ایماندارانہ صحافت کرنے والے ادارہ کو غلط طریقے سے لیا ہے اور پردہ فاش کرنے والوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی شروع کردی۔ کھرے نے کہا میرے معاون اور میں خود میڈیا اداروں اور صحافیوں کی طرف سے دکھائے جارہے اتحاد کو لیکر ان کا شکر گزار ہوں۔ چنڈی گڑھ میڈیا ہی نہیں بلکہ دہلی میڈیا اور یہاں تک کہ بین الاقوامی میڈیا سے بھی مجھے حمایت اور یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟