کیا قائم رہیں گے ٹرمپ کے پاک مخالف تیور

نئے سال کے موقعہ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر تلخ حملہ کرتے ہوئے اس پر جھوٹ اور دھوکہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اب اسے اور مدد نہیں دی جائے گی۔ اس کے ٹھیک چار دن بعد امریکہ نے اس پالیسی پر اپنے قدم بڑھاتے ہوئے پاکستان کو دی جانے والی سبھی سیکورٹی امداد کوبند کردیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد جب تک افغان ، طالبان اور حقانی نیٹ ورک جیسی آتنکی تنظیموں کے خلاف قدم نہیں اٹھاتا تب تک یہ مدد نہیں دی جائیگی۔ ٹرمپ کی پھٹکار کے فوراً بعد امریکہ کو دی جانے والی 255 ملین ڈالر کی سیکورٹی مدد کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔پچھلے کئی برسوں سے پاکستان کو لیکر امریکہ کا رویہ نرم رہا ہے اور وہ اسے اقتصادی مدد بھی دھمکیوں کے باوجود رہتا رہا ہے لیکن ٹرمپ کے موڈ سے تو لگ رہا ہے کہ یہ پالیسی بدل رہی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے گذشتہ برسوں میں پاکستان کو اربوں ڈالر کی مدد دینا بیوقوفی تھی اس کے بدلے میں انہیں پاکستان کی طرف سے دھوکہ کے سوائے کچھ نہیں ملا۔ لیکن ایسا کیوں ہے کبھی پاکستان کو بھاری بھرکم اقتصادی مدد دینے والا امریکہ اچانک اسے اتنی بے رخی کیوں دکھا رہا ہے؟ اس بارے میں پاکستان اور امریکہ کے رشتوں پر نظر رکھنے والے امریکہ کا جان ہاکنز یونیورسٹی میں پروفیسر جینیل مارکو نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹرمپ کے حالیہ بیانوں کے سے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کو لیکر امریکہ کا رویہ اب زیادہ واضح ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا اس سے پہلے کے صدور براک اوبامہ اور جارج بش کو لگتا تھا کہ پاکستان کو فنڈنگ دینے سے فائدہ ہوگا لیکن اب پاکستان کو پچکارنے کے بجائے ڈنڈہ دکھایا جانے لگا۔ امریکہ اب پاک کو دی جانے والی ساڑھے پچیس کروڑ ڈالر کی فوجی مدد روک رہا ہے جو فیصلہ اب تک ٹلتا رہا تھا۔مارکو کا اندازہ ہے کہ آنے والے وقت میں امریکہ کے فیصلوں میں مزید سختی آسکتی ہے۔ مثلاً آئی ایم ایف (بین الاقوامی مانیٹری فنڈ) جیسے اداروں سے بین الاقوامی قرض کے لئے حمایت دینے سے پیچھے ہٹ سکتا ہے۔ بیشک امریکہ کو بھی پاکستان کی ضرور ت ہے کیونکہ پاکستان میں اس کے فوجی ہیں اور ان کے آنے جانے کے لئے دنیا کے نقشہ پر زیادہ راستے نہیں ہیں۔ ایران بند ہے، وسطی ایشیا میں روس کے ساتھ بھی امریکہ کے رشتے اچھے نہیں ہیں ایسے میں پاکستان سے ہوکر جانا واحد متبادل ہے۔ امریکہ کیلئے پاکستان کے اپنے فائدے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان نیوکلیائی خود کفیل ملک ہے جسے ہلکے سے نہیں لیا جاسکتا۔ ایسا بھی نہیں پاکستان ایک دم اکیلا ہے ،چین اس کا پرانا ساتھی ہے جو اسے اربوں ڈالر کی مدد دیتا آرہا ہے۔ امریکہ کے ذریعے اقتصادی مدد بند کرنے سے پاکستان پر اثر ہونے کے بہت کم آثار ہیں کیونکہ پاکستان کو اب بھی لگتا ہے کہ افغانستان اس کیلئے بیحد اہم ہے اور سخت رویئے کے ساتھ امریکہ بغیر پاکستانی مدد کے افغانستان میں لمبے عرصے تک پھنسا رہے گا۔ مدد رکنے کے بعد سے پاکستان ناراض ہے اور اس کی خاص دو وجہ ہیں پہلی نئے دوست چین کی بڑی سرمایہ کاری۔ پچھلے ایک سال میں چین نے6 ہزار 500 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پاکستان میں کی ہے۔ دوسرے 2014 سے امریکی مدد کا لگاتار ہونا، مدد کی شکل میں ملے امریکی پیسے پاک کو لوٹانے نہیں ہوتے اس کے بدلے میں پاک شمسی ایئرفیلڈ اور دل ایئربیس کااستعمال امریکہ اور ناٹو فوج کو کرنے کو دیتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟