سورت کی کپڑا صنعت میں زبردست بحران

ہندوستان کی جی ڈی پی میں گراوٹ آئی ہے ۔ بیشک سرکار اسی مہینے یا اگلے مہینے پچھلے کچھ مہینوں سے کئی سیکٹر میں زبردست گراوٹ ہوئی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد جی ایس ٹی نے کئی صنعتوں کی کمر توڑ دی ہے ایسا ہی ایک شہر ہے گجرات کا سورت۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے سورت کی سیرت ہی کو بدل دیا ہے۔ سورت جس کپڑا صنعت کے لئے ملک و بیرون ملک میں مشہور تھا اس کی رنگت اب پھیکی پڑ گئی ہے۔ برسوں سے کپڑے کا کاروبار کررہے لوگ اب کاروبار سمیٹنے میں لگے ہوء ہیں۔ بہتوں نے کاروبار بھی بند کردیا ہے ۔ کئی بند کرنے کی تیاری میں ہیں۔ ایسے ہی ایک تاجر ہیمنت جین ہیں جن کے والد صاحب نے 45 برس پہلے 1972 میں کپڑے کا کاروبار شروع کیا تھا لیکن اب وہ کاروبار بدلنے کی تیاری میں ہیں البتہ ہیمنت جین نے تو کاروبار بدل بھی لیا ہے۔جی ایس ٹی لاگو ہونے کے بعد کاروبار چوپٹ ہوگیا۔ نوٹ بندی کے بعد آئے جی ایس ٹی میں ایسے الجھے کہ کاروبار برقرار رکھنے کے لئے روزانہ بچت کے پیسے کاروبار میں لگانے پڑے۔ جب اس سے بھی کاروبار نہیں چلا تو انہوں نے امپورٹ ، ایکسپورٹ کلرینگ ایجنٹ کا کام شروع کیا۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد لومس تاجروں کی حالات خستہ ہے۔ ہزاروں لومس بند ہوگئے ہیں۔ ایک اندازہ ہے کہ 1لاکھ60ہزار کاری گروں میں سے 35 ہزار ایمبرائڈری و جاب ورک کے کاریگر بے روزگار ہوگئے ہیں۔ کہاں 50کروڑ روپے کا کپڑا یومیہ بنتا تھا اب وہ 25 کروڑ پر ہی سمٹ گیا ہے۔ 4 لاکھ50 ہزار کل کاریگروں میں اب 50 ہزار کاریگر ہی بچے ہیں۔ بیروزگار ٹیرڈرز، جاب ورک 35 کروڑ روپے کا ہوتا تھا۔ اب وہ 20 کروڑ کا ہی رہ گیا ہے۔ 125 کروڑ کا بھی کیاکرتے تھے کاروبار اب وہ 70 کروڑ رہ گیا ہے ٹرن اوور ۔ سورت ٹیکسائل ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین یووراج دوپلے کا کہنا ہے کہ عام دنوں میں سورت سے 400 ٹرک کپڑے کا پارسل لیکر دیگر ریاستوں میں جایا کرتے تھے لیکن موجودہ حالت یہ ہے کہ مشکل سے 190 کپڑوں کے پارسل سے بھرے ٹرک ہی دیگر ریاستوں و شہروں میں جا رہے ہیں۔ کاروبار آدھا رہ گیا ہے۔ سورت کے کپڑا صنعت میں آئی گراوٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آدھے ادھورے ہوم ورک کرکے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لاگو کرنے کے کتنے خطرناک نتائج سامنے آرہے ہیں۔ سرکار کو بلا تاخیر جی ایس ٹی کو آسان کرنا ہوگا اور بھی ضروری دیگر قدم اٹھانے ہوں گے۔ اگر کپڑا کاروبار کو پرانی پوزیشن میں لانا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟