سال کی شروعات میں ہی مودی شاہ کا امتحان
دیش کی سب سے طاقتور سیاسی جوڑی وزیراعظم نریندر مودی اور بھاجپا صدر امت شاہ کو نئے سال کی شروعات میں ہی بڑی چنوتیوں کا سامنا کرناہوگا۔اس جوڑی کے سامنے فروری میں لوک سبھا کی 8 سیٹوں کے ضمنی چناؤ، کرناٹک اسمبلی چناؤ کی اگنی پریکشا ہوگی۔ سال 2017 نے جاتے جاتے پارٹی کی ساکھ میں اضافہ کرنے کے ساتھ ہی چنوتیوں کے تئیں آگاہ بھی کیا۔ ہماچل میں کانگریس سے اقتدار چھیننے کے ساتھ پارٹی نے گجرات میں مسلسل چھٹی مرتبہ کامیابی حاصل کی۔ اترپردیش، مہاراشٹر کے بلدیاتی چناؤ میں بھی پارٹی کو جیت حاصل ہوئی لیکن گجرات اسمبلی چناؤ کے نتیجوں نے 2019 کے لوک سبھا چناؤ میں دیہی ہندوستان سے چنوتی ملنے کا صاف سندیش دیا ہے۔ کرناٹک اسمبلی چناؤ کو لوک سبھا چناؤ کا سیمی فائنل بھی مانا جارہا ہے۔ بھاجپا اگر اس صوبے کو کانگریس سے آزادکراپائی تو گجرات چناؤ سے بدلی کانگریس صدر راہل گاندھی کی ساکھ پرانی پوزیشن میں پہنچ جائے گی۔ نتیجے کانگریس کے حق میں آنے سے راہل اور مزید طاقتور لیڈر بن کر ابھریں گے۔
نئے سال کے ابتدا میں نارتھ ایسٹ کی تین ریاستوں کے اسمبلی چناؤ ہونے جارہے ہیں ان تینوں ریاستوں میں بھاجپا پہلی بار اقتدار پانے کی کوشش کررہی ہے۔ بی جے پی نارتھ ایسٹ کے اپنے ابھیان کو آگے بڑھانے کے لئے ابھی سے پرزور کوشش کررہی ہے وہیں کانگریس کی کوشش اس بڑھت کو کم کرنا ہے۔ اس چناؤ کے فوراً بعد فوکس کرناٹک پر چلا جائے گا۔ کانگریس کے ذمے اب پنجاب کے بعد صرف کرناٹک بڑی ریاست بچی ہے۔ کرناٹک میں ابھی سے سیاست گرم ہے۔ امت شاہ اور یدی یرپا کی لیڈر شپ میں وکاس یاترا نکل چکی ہے جبکہ کانگریس بھی اپنی پوری طاقت جھونک رہی ہے۔ کرناٹک کو ساؤتھ میں اینٹری گیٹ مانا جارہا ہے۔ بی جے پی 2019 میں عام چناؤ سے پہلے ہر حال میں ریاست کو جیتنا چاہے گی۔ اس چناؤ کے بعد کچھ مہینوں تک خاموشی رہے گی لیکن اس کے بعد سب سے بڑی جنگ شروع ہوگی۔ مدھیہ پردیش ،راجستھان، چھتیس گڑ ھ اور میزورم میں چناؤ ہونے ہیں۔ میزورم کو چھوڑ کر باقی تین ریاستوں میں بی جے پی لمبے عرصے سے اقتدار میں ہے۔ واقف کاروں کے مطابق ان چناؤ کے نتیجے 2019 عام چناؤ کی رفتار کو قطعی طور پر سیٹ کریں گے۔ جنوری میں 7لوک سبھا اور 14 اسمبلی سیٹوں پر چناؤ ہونے ہیں۔ 2014 کے بعد پہلی بار ایک ساتھ اتنے لوک سبھا چناؤ سیٹوں پر ضمنی چناؤ ہوں گے۔ عام چناؤ سے تقریباً سوا سال پہلے ہونے والے لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی چناؤ کی بڑی سیاسی اہمیت ہوگی۔
نئے سال کے ابتدا میں نارتھ ایسٹ کی تین ریاستوں کے اسمبلی چناؤ ہونے جارہے ہیں ان تینوں ریاستوں میں بھاجپا پہلی بار اقتدار پانے کی کوشش کررہی ہے۔ بی جے پی نارتھ ایسٹ کے اپنے ابھیان کو آگے بڑھانے کے لئے ابھی سے پرزور کوشش کررہی ہے وہیں کانگریس کی کوشش اس بڑھت کو کم کرنا ہے۔ اس چناؤ کے فوراً بعد فوکس کرناٹک پر چلا جائے گا۔ کانگریس کے ذمے اب پنجاب کے بعد صرف کرناٹک بڑی ریاست بچی ہے۔ کرناٹک میں ابھی سے سیاست گرم ہے۔ امت شاہ اور یدی یرپا کی لیڈر شپ میں وکاس یاترا نکل چکی ہے جبکہ کانگریس بھی اپنی پوری طاقت جھونک رہی ہے۔ کرناٹک کو ساؤتھ میں اینٹری گیٹ مانا جارہا ہے۔ بی جے پی 2019 میں عام چناؤ سے پہلے ہر حال میں ریاست کو جیتنا چاہے گی۔ اس چناؤ کے بعد کچھ مہینوں تک خاموشی رہے گی لیکن اس کے بعد سب سے بڑی جنگ شروع ہوگی۔ مدھیہ پردیش ،راجستھان، چھتیس گڑ ھ اور میزورم میں چناؤ ہونے ہیں۔ میزورم کو چھوڑ کر باقی تین ریاستوں میں بی جے پی لمبے عرصے سے اقتدار میں ہے۔ واقف کاروں کے مطابق ان چناؤ کے نتیجے 2019 عام چناؤ کی رفتار کو قطعی طور پر سیٹ کریں گے۔ جنوری میں 7لوک سبھا اور 14 اسمبلی سیٹوں پر چناؤ ہونے ہیں۔ 2014 کے بعد پہلی بار ایک ساتھ اتنے لوک سبھا چناؤ سیٹوں پر ضمنی چناؤ ہوں گے۔ عام چناؤ سے تقریباً سوا سال پہلے ہونے والے لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی چناؤ کی بڑی سیاسی اہمیت ہوگی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں