چپل چور پاکستان

پاک جیل میں بند کلبھوشن جادھو سے ملنے حال ہی میں اسلام آباد گئی اس کی ماں اور بیوی کے ساتھ کیا گیا غیر انسانی برتاؤ کی گونج ساری دنیا میں ہورہی ہے۔ واشنگٹن میں ہندوستانی نژاد امریکیوں،افغان اور بلوچ شہریوں نے مظاہرہ کیا ہے۔ امریکہ کے پاکستانی سفارتخانے پر مظاہرین اپنے ہاتھوں میں’’ چپل چور پاکستان ‘‘ والے پوسٹر بھی لئے دکھائی دئے۔ مظاہرین نے جادھو پریوار کے ساتھ یکجہتی دکھاتے ہوئے سفارتخانے کو اپنے پرانے جوتے دان میں دے دئے۔ مظاہرین کا یہ مظاہرہ اسلام آباد دورہ کے دوران جادھو کی بیوی کی جوتیوں کو سیکورٹی سبب کا حوالہ دیکر اتروانے کے احتجاج میں تھا۔ مظاہرین نے امریکہ میں واقعہ پاک سفارتخانے کو اپنے پرانے جوتے دان میں بھی دے دئے۔ وہ اپنے ساتھ پرانی چپل بھی لیکر آئے تھے۔ مظاہرین نے کہا کہ پاکستان نے جادھو کی بیوی کے چپل اس وقت چرائے تھے جب وہ مشکل میں تھیں۔ ایسے میں امید ہے پاکستان ہماری چپلوں کا استعمال کر سکے گا۔ ایک احتجاجی شخص نے بتایا کہ جادھو خاندان کے ساتھ کئے گئے برتاؤ سے پاک کے بیہودہ نظریئے کا خلاصہ ہوا ہے۔ امریکہ میں مقامی ہندو لیڈر گڈ یپتی نے کہا کہ پاک نے کلبھوشن کی ماں اور بیوی کے ساتھ جو برتاؤ کیا وہ انسانیت سے مذاق ہے۔ جادھو کی بیوی کی بندی اور کپڑے بدل وا کر اور چپل واپس نہ کرکے اس نے بھارت کی ایک پتی ورتا مہلا کے ساتھ غلط برتاؤ کیا ہے۔ پچھلے سال 25 دسمبر کو کلبھوشن کی ماں اور بیوی کے ساتھ اسلام آباد میں ہوئی ملاقات میں پاک نے انٹرکام پر بات چیت کے دوران انہیں پریشان کیا۔ پاک کا کہنا تھا کہ اس نے جادھو کی بیوی کے جوتے فورنسک جانچ کے لئے بھیج دئے ہیں کیونکہ اس میں پائی گئی مبینہ مشتبہ چیز کا پتہ لگایا جاسکے۔ حالانکہ بعد میں اس میں کچھ نہیں نکلا تھا۔ 
بتادیں کہ پاکستان نے مارچ2016 میں کلبھوشن جادھو کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا ۔ پاکستان کی فوجی عدالت نے پچھلے سال اپریل میں اسے پھانسی کی سز ا سنائی تھی اور پچھلے ہی سال مئی میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے بھارت کی اپیل پر اس سزا پر روک لگا دی تھی۔ حال ہی میں پاکستان نے اپنی جیل میں بند ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو کا ایک اور ویڈیو جاری کیا تھا۔ اس ویڈیو کے ذریعے اسلام آباد یہ دکھانے کی کوشش کررہا ہے کہ جادھو ابھی بھی ہندوستانی بحریہ کے افسر ہیں ساتھ ہی انہیں پاکستان میں کوئی اذیت نہیں دی جارہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟