راجیہ سبھا میں پھنساتین طلاق بل

تین طلاق بل فی الحال سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ دو ہفتہ کے چھوٹے سے سرمائی سیشن کی شروعات میں ہی لوک سبھا میں فوراً تین طلاق بل پاس ہونے سے جو امیدپیدا ہوئی تھی وہ راجیہ سبھا میں اس کے لٹک جانے سے فی الحال کافور ہوگئی ہے۔ شروعات کی طرح سرمائی اجلاس کا خاتمہ بھی ہنگامے دار رہا۔ مرکزی مودی سرکار اور اپوزیشن لیڈروں کے بیچ بل کو لیکر رضامندی نہیں بن پائی۔ اپوزیشن کی دلیل ہے دنیا میں کہیں بھی طلاق دینے پر شوہر کو جیل بھیجنے کی سہولت نہیں رکھی گئی ہے۔ اپوزیشن کا سوال ہے جب شوہر جیل بھیج دیا جائے گا تو متاثرہ عورت کو گزارہ بھتہ کون دے گا؟ اور شوہر کے جیل میں ہونے کے سبب گھر کا آمدنی کا ذریعہ کیا رہے گا اور کیسے عورت اور بچے کی کفالت ہوپائے گی؟ تین سال کی سزا پر اپوزیشن سب سے زیادہ اعتراض کررہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ سخت سزا ہے اس کا بیجا استعمال کئے جانے کا اندیشہ زیادہ ہے۔ ایوان بالا میں اکثریت نہ ہونے کے سبب سرکار کو اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرورت تھی جبکہ متحدہ اپوزیشن اس بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی مانگ پر اڑی رہی۔ سرکار بھی پیچھے ہٹنے کے موڈ میں نہیں نظر آئی۔ اب اس بل پر کوئی فیصلہ بجٹ سیشن میں ہی ہوگا۔ اس بل کو لیکر آرڈیننس جاری کئے جانے کے آثار نہیں ہیں۔ کانگریس، بیجو جنتادل اور تیلگودیشم سمیت 17 پارٹیوں کی مانگ تھی کہ بل کو پہلے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ ان پارٹیوں کی دلیل تھی کہ یہ معاملہ بہت ہی حساس ترین ہے لہٰذا اس میں اپوزیشن کی بات کو سمجھا جائے۔ سرکار کے پاس اب محدود متبادل ہیں۔ لوک سبھا سے پاس ہوچکا ہے، راجیہ سبھا میں التوا میں ہے۔ پارلیمنٹ کا موجودہ سیشن ختم ہوگیا ہے ایسے میں سرکار کے پاس آرڈیننس کے ذریعے اسے لاگو کرنے کا متبادل کھلا ہوا ہے۔اس طرح یہ قانون اگلے چھ مہینے کے لئے لاگو ہوجائے گا۔ جنوری کے آخر میں شروع ہو رہے بجٹ سیشن میں سرکار کو آرڈیننس کی کاپی دونوں ایوانوں میں پیش کرنی ہوگی۔ سرکار کے لئے یہ ضروری نہیں رہے گا کہ بجٹ سیشن میں وہ آرڈیننس کی جگہ لینے والے قانون کو پارلیمنٹ میں پاس کروائے۔ آرڈیننس لانا پڑا تو اس کی چھ مہینے کی میعاد ختم ہونے سے پہلے تک سرکار کے پاس دو متبادل ہوں گے۔ پہلا سرکار کی صدر رامناتھ کووند کو راضی کرے کے وہ پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلائیں۔اس کے ذریعے آسانی سے بل پاس کرانے میں سرکار کامیاب رہے گی۔ دوسرے اگلے تین چار مہینے میں راجیہ سبھا کی قریب68 سیٹوں پر چناؤ ہورہے ہیں۔ ان سیٹوں پر چناؤ کارروائی پوری ہوتے ہی این ڈی اے کو راجیہ سبھا میں اکثریت مل جائے گی۔ وہاں سے بل پاس کرانے کی پوزیشن میں آجائے گی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ کانگریس بھی بل کو پاس کرانا چاہتی ہے لیکن کچھ خامیوں کو دور کرنا ضروری ہے۔ ہم بھی سمجھتے ہیں کہ کانگریس اور اپوزیشن کے ذریعے اٹھائے گئے سوالوں کا تسلی بخش جواب سرکار کو دینا چاہئے اور بل میں ضروری تبدیلی کرنی چاہئے۔ یہ سوال ووٹوں کا نہیں کروڑوں مسلم خواتین کے مستقبل کا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ سرکار بھی ٹھنڈے دماغ سے اپوزیشن کے جائز اعتراضات پر غور کرے گی اور ا ن میں ترمیم کرے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟