امریکہ نے پاک کا حقہ پانی بند کیا

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک بات تو ماننی پڑے گی کہ وہ جو چاہتے ہیں ،وہ کرتے ہیں۔ انہیں اس کے اثرات کی زیادہ فکر نہیں ہوتی۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں پاکستان کو کھری کھوٹی سنادی اور پاکستان کو دی جانے والی 25.5 کروڑ ڈالر یعنی 16 ارب 26 کروڑ روپے کی مالی مدد کو روک دیا ہے۔ نئے سال کے پہلے ہی دن ٹرمپ نے پاکستان کو جھوٹا اور کپٹ دیش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے امریکہ کو دھوکہ دینے کے سیوا کچھ نہیں کیا۔دہشت گردوں کے خاتمے کے نام پر ہم سے پیسہ لیتا رہا حقیقت میں وہ انہیں محفوظ پناہ گاہ دیتا رہا۔ ہم افغانستان میں اس کی پناہ پائے گئے دہشت گردوں سے لڑتے رہے بہت ہوچکا۔ہم اب پاکستان کی کوئی مدد نہیں کریں گے۔ امریکی صدر ٹرمپ و ان کے انتظامیہ نے کئی بار پاکستان کو خبردار بھی کیا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرے لیکن وہاں کے حکمرانوں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ شاید انہیں لگتا تھا کہ جس طرح براک اوبامہ و جارج بش کے عہد میں بھی ان کے خلاف وارننگ آتی رہی ہیں لیکن ہوا کچھ نہیں ،ویسا ہی اس بار بھی ہوگا۔ ظاہر ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس فیصلہ سے پاکستان کو دھکا لگا ہوگا۔ ویسے تو پاکستان اپنے رد عمل سے یہ جتانے کی کوشش کررہا ہے کہ ٹرمپ کے اس قدم سے وہ قطعی فکر مند نہیں ہے لیکن وہاں وزیر اعظم کے ذریعے ایمرجنسی میٹنگ بلایا جانا اپنے آپ میں سب کچھ بیاں کردیتا ہے۔ نوٹ کرنے کی بات یہ بھی ہے کہ ٹرمپ کے سخت تیور دکھانے کے کچھ گھنٹے ہی بعد پاکستان حکومت حرکت میں آئی اور اس نے لشکر طیبہ کے بانی و ممبئی حملوں کے سرغنہ حافظ سعید اور ان کی انجمنوں پر شکنجہ کسنا شروع کردیا۔ مالی مدد روک دینے کے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلہ کے علاوہ جس بات نے پاکستان حکومت کو فکر مند اور سرگرم کیاہوگا وہ یہ حقیقت ہے کہ اسی ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی ایک ٹیم آتنکی گروپوں کے خلاف کارروائی کا جائزہ لینے کے لئے پاکستان آنے والی ہے۔ صدر ٹرمپ نے جو بات بھارت عرصے سے کہہ رہا ہے اسی پر ایک طرح سے مہر لگادی ہے۔ یہ ہی نہیں بھارت سے اقوام متحدہ کوبھی ایکشن لینے پر مجبور کیا ہے۔ پاکستان کو آج کی تاریخ میں سب سے زیادہ بھروسہ چین پر ہے۔چین نے یہ کہتے ہوئے پاکستان کا بچاؤ کیا ہے کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف اس کی مہم میں شاندار اشتراک کو پہچاننا چاہئے۔ ٹرمپ کی کارروائی سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بھارت کا الزام بالکل صحیح تھا۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا امریکہ اپنے فیصلے پر قائم رہے گا؟ کیا پیسہ روکنے تک ہی امریکہ اپنے آپ کو محدود رکھے گا یا آگے بھی کارروائی کرے گا؟ اس کے لئے انتظار کرنا ہوگا۔ اس درمیان پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم ٹرمپ کو جلد ہی جواب دیں گے۔ ہم دنیا کو بتائیں گے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟