مدرسہ ناظم 6 ماہ سے لڑکیوں کی آبروریزی میں لگاتھا
لکھنؤ کے سعادت گنج علاقہ میں واقع ایک مدرسہ میں طالبات سے جنسی استحصال کئے جانے کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ سعادت گنج کے یاسین گنج علاقہ میں قائم مدرسہ خدیجتہ الکبری للبنات پر پولیس کی چھاپہ ماری میں وہاں سے 51 لڑکیوں کو آزاد کرایا گیا۔ اس کارروائی میں لکھنؤ پولیس نے مدرسہ کے ناظم کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایس ایس پی دیپک کمار کے مطابق مدرسہ کے اندر ہاسٹل میں رہنے والی طالبات سے جنسی استحصال کئے جانے کی شکایتیں ملی تھیں۔ معاملہ کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ایک ٹیم بنا کر جمعہ کی رات کو وہاں چھاپہ ماری کی۔ اس دوران طالبات نے بھی خط میں اپنا درد بیان کرکے پولیس سے شکایت کی تھی جس کے بعد ملزم ناظم قاری طیب ضیاء کو حراست میں لیا گیا۔ مدرسہ میں کل 151 طالبات رہ رہی تھیں۔ چھاپہ ماری کے دوران وہاں 51 طالبات موجود ملیں۔ مدرسہ کے مہتمم سید محمد جیلانی اشرف نے ایس ایس پی سے معاملہ کی شکایت کی تھی۔ آزاد کرائی گئی 51 لڑکیوں میں سے ایک متاثرہ لڑکی کھل کر سامنے آگئی۔ بہرائج کی 10 ویں کلاس کی اس طالبہ نے منیجر قاری طیب ضیاء پر بدفعلی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سنیچروا ر کو کیس درج کرایا اس سے پہلے پانچ طالبات نے قاری پر چھیڑخانی و اذیت پہنچانے اور مدرسہ کے بانی سید محمد جیلانی اشرف نے جعلسازی کا کیس درج کریا۔ پولیس نے متاثرہ طالبات کا میڈیکل کرانے کے ساتھ ملزم منیجر قاری کو کورٹ میں پیش کیا جہاں اس کو جوڈیشیل حراست میں بھیج دیا گیا۔ سی او بازار تھانہ انل یادو کے مطابق ایک متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ منیجر افسر اسے کمرہ میں بلا کر درندگی کرتا تھا۔ شکایت کرنے پر اسے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دیتا تھا۔ لیڈیز پولیس کانسٹیبلوں نے متاثرہ کا یہ بیان ویڈیو کمرہ میں درج کیا۔ چونکانے والی بات یہ بھی ہے کہ جنسی استحصال سے گھرے مدرہ خدیجتہ الکبری للبنات کو مدرسہ بورڈ سے منظوری بھی نہیں ملی ہوئی تھی۔ ہمارے اسکولوں میں یہ کیا ہورہا ہے؟ مدرسہ میں اس طرح کا جنسی استحصال اس لئے بھی چونکانے والا واقعہ ہے کیونکہ مدرسہ میں اس طرح کے واقعات کم سننے کو ملتے ہیں۔ حال ہی میں رائن اسکول میں پردیومن قتل کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ایسی حرکت کرنے والوں کو سزا تو ملے گی ہی لیکن ان کا سماجی بائیکاٹ بھی ہونا چاہئے۔ ماں باپ کو اس گھناؤنی حرکت کی کانوں کان خبر نہیں ملی یہ بات بھی چونکانے والی ہے۔ پتہ نہیں کتنے عرصہ سے یہ گھورکھ دھندہ چل رہا ہے؟ کتنی طالبات اس کی شکار ہوئی ہیں۔ اس کی جانچ کی جانی چاہئے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں