راجیہ سبھا چناؤ عاپ کے گلی کی پھانسی بن گئی

عام آدمی پارٹی (عاپ) میں راجیہ سبھا کا ٹکٹ پانے کے لئے سیاست تیز ہوگئی ہے۔ دہلی کی تین راجیہ سبھا سیٹوں کو لیکر عام آدمی پارٹی میں مچا گھمسان ریاست میں حکمراں پارٹی و عاپ حکومت کے لئے بھی خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔پارٹی کے سینئر لیڈر کمار وشواس تال ٹھوک کر میدان میں اتر چکے ہیں۔ راجیہ سبھا کے لئے ان کو پارٹی کا امیدوار بنانے کے لئے حمایت میں عاپ ورکروں نے پارٹی کے دفتر پر تمبو گاڑھ دئے ہیں۔ کمار وشواس کے باغی تیوروں کو دیکھتے ہوئے سیاسی گلیاروں میں ایسی قیاس آرائیاں لگائی جارہی ہیں کہ صوبے میں حکمراں پارٹی نے راجیہ سبھا چناؤ کے بہانے بڑی اتھل پتھل ہوسکتی ہے۔ پارٹی کے دفتر پر مظاہرہ کررہے ایک ورکر نے بتایا کہ اروند کیجریوال، منیش سسودیا، کمار وشواس اور سنجے سنگھ عام آدمی کی وہ بنیاد ہیں جن پر دہلی کی سرکار بنی ہے۔ وہیں ان لیڈروں کے سہارے پارٹی کو پورے دیش میں پہچان ملی ہے۔ کیجریوال، سسودیا و وشواس کی پارٹی بننے سے پہلے دوستی بھی رہی ہے لیکن سیاست میں آنے کے بعد کچھ ایسے لوگ پارٹی سے جڑ گئے ہیں جنہوں نے نہ صرف پرانی دوستی میں دراڑ ڈالی ہے بلکہ سیاسی طور پر ایک دوسرے کے درمیان دشمنی بھی پیدا کردی ہے۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان کمار وشواس کو ہوا ہے۔ عام آدمی پارٹی میں نیتاؤں کے درمیان ٹکراؤ نہ ہو اس کے لئے کیجریوال دیش کے الگ الگ علاقوں میں کام کرنے والے سرکردہ لیڈرو ں کو راجیہ سبھا بھیجنا چاہتے ہیں۔ اس سے ایک طرف پارٹی کے اندر لڑائی جھگڑے سے بچا جاسکتا ہے وہیں دوسری طرف ماہرین کو راجیہ سبھا میں بھیج کر عام آدمی پارٹی قومی سطح پر قومی اشو کو لیکر اپنی سنجیدگی اور سرگرمی کا مظاہرہ کرناچاہتی ہے۔ راجیہ سبھا کا ٹکٹ پانے کو لیکر لڑائی بہت تیز ہوگئی ہے۔ کیجریوال نے ایک پرانے ویڈیو کو سہارا لیتے ہوئے اشاروں اشاروں میں اشارہ دے دیا ہے کہ کمار کے لئے پارٹی میں اب کوئی جگہ نہیں ہے،کیجریوال نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا کہ عام آدمی پارٹی میں جن لیڈروں کو عہدہ یا ٹکٹ کا لالچ ہے انہیں پارٹی چھوڑدینی چاہئے۔ ایسے لوگ غلط پارٹی میں آگئے۔ دراصل راجیہ سبھا چناؤ عاپ کے گلے کی پھانسی بنتے جارہے ہیں۔ پارٹی ایک طرف جن لوگوں سے رابطہ قائم کررہی ہے وہ ایوان بالا جانے کو زیادہ خواہشمند نہیں ہیں۔ پارٹی کی لیڈر شپ کا کہنا ہے ابھی پارلیمنٹری افیئرز کمیٹی کی میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔ 3-4 جنوری کو اس کی میٹنگ ہوگی۔ اس میں راجیہ سبھا میں بھیجنے جانے والے ناموں پر غور خوض ہوگا۔ کوشش دیش کے سب سے بہتر تین لوگو ں کو راجیہ سبھا بھیجنے کی ہے۔ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 5 جنوری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!