جام نے پھیکا کیا نئے سال کا جشن

ویسے تو ہر سال نئے سال کے پہلے دن لوگ سیلبریشن کے لئے دہلی کی کئی خوشگوار جگہوں پر پہنچتے ہیں اور پریوار یا دوستوں کے ساتھ سال کے پہلے دن خوب موج مستی کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ 2018 کے پہلے دن دہلی گیٹ ٹریفک کا ایسا برا حال تھا جو پہلے کبھی شاید ہوا ہے۔ پیر کے روز تو سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ انڈیا گیٹ،چڑیاگھر میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ پہنچے۔ انڈیا گیٹ پر ڈھائی لاکھ لوگ جمع ہوئے تھے اس کی وجہ سے انڈیا گیٹ ، لال قلعہ کے آ س پاس ایسا جام لگا کہ ٹریفک سسٹم پوری طرح تباہ ہوگیا۔ میں سندر نگر میں رہتا ہوں جہاں سے ہمارا دفتر پرتاپ بھون ،بہادر شاہ ظفر مارگ مشکل سے 4-5 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ عام طور پر میں 10-15 منٹ میں گھر سے دفتر پہنچ جاتا ہوں لیکن پیر کو مجھے آنے جانے میں کم سے کم 5 گھنٹے لگے۔ آپ خود ہی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ٹریفک کا کتنا برا حال تھا۔ یہاں تک کہ جام کھلوانے کے لئے انڈیا گیٹ کا معائنہ کرنے جارہے نئی دہلی ڈسٹرکٹ کے ڈی سی پی بی کے سنگھ کی گاڑی بھی پرانا قلعہ کے پاس لگے جام میں پھنس گئی۔ اس کے چلتے انہیں اپنی گاڑی راستے میں ہی چھوڑ کر پیدل انڈیا گیٹ تک پہنچنا پڑا۔ تمام پارکنگ فل ہوجانے کی وجہ سے کئی لوگوں نے اپنی گاڑیاں سڑک کے کنارے ہی کھڑی کردیں۔ ان کے چلتے ٹریفک آہستہ آہستہ بڑھنے لگا اور پھر آہستہ آہستہ جام لگتا چلا گیا۔ حالات بگڑتے دیکھ پیرا ملٹری فورس کے جوانوں کو مورچہ سنبھالنا پڑا۔ انڈیا گیٹ کے آس پاس کئی مقامات پر فورس کے مسلح جوان بھی ٹریفک کو ٹھیک ٹھاک چلانے کے لئے کنٹرول کرتے دیکھے گئے۔ ٹریفک سگنلوں کو بھی بند کرکے مینول طریقے سے ٹریفک چلایاگیا لیکن جب سارے قدم ناکافی ثابت ہوئے تو پھر شام کو کچھ دیر کے لئے انڈیا گیٹ کو بند کرکے آس پاس موجودہ لوگوں کو وہا ں سے ہٹانا پڑا۔ جام لگنے کی کئی وجوہات تھیں۔ انڈیا گیٹ پر ایک ساتھ درکار تعداد سے زیادہ لوگوں کا جمع ہونا۔ پارکنگ فل ہوجانے کے بعد لوگوں کا پارکنگ کی جگہ تلاش کرنا، چلتی گاڑیوں کے بیچ سے لوگوں کا پیدل سڑک پارکرنا، لاجپت نگر فلائی اوور کا ایک طرف کا راستہ بند ہونے سے بارہ پلہ فلائی اوور پر ٹریفک کا بڑھنا، میٹرو یا پبلک ٹرانسپورٹ کے بجائے نجی گاڑیوں سے لوگوں کا نکلنا۔ سال کا پہلا دن ہونے کی وجہ سے مندروں اور دیگر مقامات پر زیادہ لوگوں کا پہنچنا۔ ورکنگ ڈے ہونے کی وجہ سے انجوائے کرنے والوں کے ساتھ ساتھ آفس کا بھی خیال ہونا، دہلی ٹریفک پولیس کا اتنی بھیڑ سے نمٹنے کا کوئی پلان نہ ہونا، بڑی سڑکوں کے ساتھ ساتھ متبادل راستوں پر بھی ٹریفک کا حاوی رہنا، ایک وجہ کہرہ دھند کی وجہ سے ٹریفک کی رفتار عام دنوں کے مقابلے سست ہونا۔نئے سال کے پہلے دن ٹریفک نظام ایسے ناکارہ بن کر رہ گیا اسے سال بھر یاد رکھا جائے گا۔ پولیس کے سارے پہلے سے اندازے ہوا ہوگئے۔ پوری دہلی میں ٹریفک پولیس نے 70 ہزار لوگوں کا اندازہ لگایا تھا اور قریب 2500 ٹریفک پولیس جوان تعینات کئے۔ انڈیاگیٹ پر ہی 40 ٹریفک پولیس جوان تعینات تھے لیکن یہاں دوپہر تک 1سے2 لاکھ لوگوں کا ہجوم پہلے ہی پہنچ چکا تھا۔ پریشانی پرفورس کے لئے دہلی پولیس نے فوری طور پر 60 اور ٹریفک کانسٹیبلوں کو انڈیا گیٹ پر لگایا یعنی کل100 پولیس ملازمین جام کو شام تک نہ کھلوا سکے۔جشن میں دہلی ایسی ڈوبی کے ایتوار کی دیر رات سے لیکر صبح تک بے روک ٹوک ٹریفک قاعدے ٹوٹتے رہے۔ دیررات 12 بجے سے صبح 9 بجے تک مختلف دفعات میں ریکارڈ 16720 چالان کئے گئے۔ امید کی جاتی ہے کہ سبھی متعلقہ ایجنسیاں اس سال کے تجربے کو سنجیدگی سے لیں گی اور کوشش کریں گی کہ مستقبل میں ایسا نظارہ دیکھنے کو نہ ملے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟