تبدیلی کیلئے ایران کی جنتا سڑکوں پر
مہنگائی اور کرپشن کے احتجاج میں ایران کی عوام سڑکوں پر اتر آئی ہے۔ چرمراتی معیشت کو لیکر جمعرات کے روز سے شروع ہوئے مظاہرے رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ یہ مظاہرے2009 کے متنازعہ صدارتی چناؤ کے وقت ہوئے مظاہروں کے بعد سب سے بڑے مظاہرے ظاہر ہوتے ہیں۔ مہنگائی اور کرپشن کے خلاف احتجاج اب راجدھانی تہران تک پہنچ گیا ہے۔ ایران کے مغربی درود شہر میں پولیس فائرننگ میں دو مظاہرین کی موت ہوئی ہے۔ تہران میں مظاہرین نے کچھ سرکاری عمارتوں پر حملے بھی کئے ہیں اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ مظاہرین نے بڑی یونیورسٹی کے قریب پولیس پر پتھر بازی کی۔ پولیس کو ان پر قابو پانے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ کچھ مظاہرین کو گرفتار بھی کیاگیا ہے۔ ایک ویڈیو میں دارود شہر میں خون سے لت پت دو لوگوں کی لاشیں دکھائی گئی ہیں۔ مظاہرین نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ذکر کرتے ہوئے ’’تانا شاہ کو موت دو ‘‘ کے نعرہ لگائے۔ اس درمیان ایران میں سنیچر کو حکومت کی حمایت میں بھی قریب 1200 شہروں میں ریلیاں ہوئی ہیں۔ ایران حکومت نے مظاہرین پر کنٹرول کرنے کے لئے انسٹاگرام اورکچھ میسجنگ ایپ بلاک کردئے ہیں۔
مظاہرین کی شروعات گزر بسر کی بڑھتی لاگت اور چرمراتی معیشت کو لیکر مشعود میں احتجاج شروع ہوا تھا اور پھر یہ دیش کے دیگر حصوں تک پہنچ گیا۔ ایران کے حکام نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر زیادہ تر خبریں علاقائی حریفوں سعودی عرب اور یوروپ میں مقیم جلا وطن گروپوں کی طرف سے پھیلائی جا رہی ہیں۔ وہیں نوبل انعام یافتہ ایرانی اٹارنی جنرل شری عبادی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران میں شورش ایک بڑی تحریک کی شروعات ہے اور یہ 2009 کے مظاہروں سے بھی زیادہ وسیع ہوسکتی ہے۔ عبادی نے اطالوی اخبار ’لا ریپبلکا‘ سے بات چیت میں کہا، میرا ماننا ہے کہ مظاہرے جلد ختم نہیں ہونے والے ہیں ، مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک بڑی تحریک کی شروعات دیکھ رہے ہیں جو2009 کی گرین ویب سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ ادھر امریکی صر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں سرکاری حریف مظاہرین کی حمایت میں بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا مظالم حکومت لمبے عرصے تک نہیں چل سکتی۔ ایک دن آئے گا جب ایران کے لوگ اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ امریکی صدر نے اس معاملہ میں دوسری بار ٹوئٹر پر بیان دیا ہے۔ ایرانی حکومت کے لئے یہ ایک بہت بڑی چنوتی ہے۔ دیکھیں اونٹ کس کرونٹ بیٹھتا ہے۔
مظاہرین کی شروعات گزر بسر کی بڑھتی لاگت اور چرمراتی معیشت کو لیکر مشعود میں احتجاج شروع ہوا تھا اور پھر یہ دیش کے دیگر حصوں تک پہنچ گیا۔ ایران کے حکام نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر زیادہ تر خبریں علاقائی حریفوں سعودی عرب اور یوروپ میں مقیم جلا وطن گروپوں کی طرف سے پھیلائی جا رہی ہیں۔ وہیں نوبل انعام یافتہ ایرانی اٹارنی جنرل شری عبادی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران میں شورش ایک بڑی تحریک کی شروعات ہے اور یہ 2009 کے مظاہروں سے بھی زیادہ وسیع ہوسکتی ہے۔ عبادی نے اطالوی اخبار ’لا ریپبلکا‘ سے بات چیت میں کہا، میرا ماننا ہے کہ مظاہرے جلد ختم نہیں ہونے والے ہیں ، مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک بڑی تحریک کی شروعات دیکھ رہے ہیں جو2009 کی گرین ویب سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ ادھر امریکی صر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں سرکاری حریف مظاہرین کی حمایت میں بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا مظالم حکومت لمبے عرصے تک نہیں چل سکتی۔ ایک دن آئے گا جب ایران کے لوگ اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ امریکی صدر نے اس معاملہ میں دوسری بار ٹوئٹر پر بیان دیا ہے۔ ایرانی حکومت کے لئے یہ ایک بہت بڑی چنوتی ہے۔ دیکھیں اونٹ کس کرونٹ بیٹھتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں