پرگیہ، پروہت کو مکوکا ہٹنے سے راحت

ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے مالیگاؤں بم دھماکہ کانڈ کے ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت سمیت دیگر 6 ملزمان پر لگے مکوکا و ہتھیار ایکٹ کی دفعات ہٹا لی ہیں۔ اب ان پر صرف آئی پی سی و یوپی اے کی دفعات کے تحت مقدمہ چلے گا۔ بیشک ملزمان کو معمولی راحت دیتے ہوئے عدالت ہذا نے کہا کہ ان کے خلاف مکوکا کے تحت مقدمہ نہیں چلے گا۔ حالانکہ عدالت نے سادھوی پرگیہ، کرنل پروہت اور دیگر ملزمان کو الزام سے بری کرنے کی دائر عرضی خارج کردی ہے۔ اسپیشل این آئی اے عدالت کی ہدایت کے مطابق سبھی ملزمان پر غیر قانونی سرگرمیاں انسداد ایکٹ (یوپی اے ) کے تحت مختلف دفعات میں نئے الزامات طے کئے جائیں گے اور 15 جنوری کو ان ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس دن ان کے خلاف الزام طے ہوں گے۔ ابھی سبھی ملزم ضمانت پر ہیں۔ سادھوی پرگیہ اور لیفٹیننٹ کرنل سری کانگ پرساد پروہت سمیت دیگر ملزمان پر لگے مکوکا کہ الزام بیشک ہٹا لئے گئے ہیں لیکن ان کے اس معاملہ میں باعزت بری ہونے پر شبہ بنا ہوا ہے۔ ممبئی بم دھماکوں میں 100 سے زائد ملزمان کو سزا دلا چکے سینئر وکیل اجول نکم نے یہ بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملہ میں ملزمان کے خلاف مکوکا ہٹانے سے کافی راحت ملی ہے۔ اس کے چلتے ضمانت کی میعاد بڑھی ہے لیکن این آئی اے کی خصوصی کورٹ میں دوسرے قانون کے تحت ان کے خلاف مقدمہ چلے گا۔ سال 1999 میں مہاراشٹر حکومت نے کنٹرول آف آرگنائزڈ ایکٹ (مکوکا) قانون بنایا تھا۔ یہ انڈر ورلڈ سے وابستہ جرائم پیشہ ، منظم جرائم اور گروہ چلانے والے ملزمان کی جانب سے کرائم سنڈیکیٹ چلانے والوں پر سینئر افسران کی رضامندی سے لگایا جاتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ٹاٹا اور پوٹا کی طرح مکوکا میں بھی ضمانت نہیں ہے۔ معاملے کی چھان بین کے بعد اگر پولیس یا جانچ ایجنسی 180 دن کے اندر اپنی چارج شیٹ نہیں داخل کرپاتی تو ملزم کو ضمانت دی جاسکتی ہے۔ اس میں کم سے کم پانچ سال زیادہ سے زیادہ پھانسی کی سزا ہو سکتی ہے۔ این آئی اے نے ثبوتوں کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے سادھوی پرگیہ کے خلاف سبھی معاملہ واپس لینے کے لئے کہا تو عدالت نے کہا کہ سادھوی کی طرف سے موٹر سائیکل کا استعمال دھماکے کرنے میں کیا گیا تھااس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں اس واردات کی پوری جانکاری تھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟