امرناتھ گپھا میں منترو اچارن پر پابندی نہیں
ہمالیہ کے اونچے پہاڑوں کی یاتراوں کے دن مشکل بھرے ہوتے ہیں۔بابا امرناتھ یاترا ایک ایسی ہی مشکل یاترا ہے۔ برفیلی طوفان ،آب و ہوا میں کم دباؤ اور سب سے بڑی بات ہے آکسیجن کی مقدا ر میں کمی کسی بھی شیو بھگت کے لئے مشکل چنوتی ہوتی ہے۔ ہر شیو بھگت کو تب حیرانی ہوئی جب نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی ) نے اپنے فیصلہ میں کہہ دیا کہ امرناتھ یاترا پر جانے والے یاتریوں کوجے کارا نہیں لگانا چاہئے یا منترواچارن نہیں کرا چاہئے۔ اس سے پتہ نہیں کیسے یہ سندیش گیا کہ این جی ٹی نے پوری یاترا راستہ کو خاموش علاقہ اعلان کردیا ہے۔ جسٹس سوتنترکمار کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ حکم میں صرف یہ کہا گیا ہے کوئی بھی شردھالو یا درشن کرنے والا مہاشیولنک کے سامنے جب پہنچے تو وہاں خاموشی بنائے رکھے۔ مہاشیو لنک کی قدرتی پوزیشن اور اس کی پاکیزگی کو آواز کی گرماہٹ ،ترنگوں اور دیگر چیزوں سے کوئی نقصان نہ پہنچے اس لئے یہ حکم دیا گیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ آخری سیڑھی سے بابا برفانی کی گپھا میں داخلہ کے دروازے کے بیچ کی دوری بمشکل 30 قدم ہے۔ کچھ احتیاطی روک اسی سیڑھی کے بعد ہے۔ اس سیڑھی سے پہلے یا نیچے کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ امرناتھ درشن کے دوران منترواچارن پر این جی ٹی کے روک کے فیصلہ کے بعد اس پر ردعمل سامنے آنا فطری ہی تھا۔
سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بھی کہا کہ وہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ جے کاروں سے ماحولیات کو کیسے نقصان پہنچے گا؟ بھاجپا ایم پی جگل کشور شرما نے کہا یہ فیصلہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ ہندوؤں کی آستھا کو ٹھیس پہنچانا غلط ہے۔ ویشو ہندو پریشد کے صوبائی ڈپٹی منتری اجے منہاس نے سوال کیا کہ کیا آلودگی کے لئے صرف ہندو ہی ذمہ دار ہیں؟ این جی ٹی کا فیصلہ ہندوؤں کی آستھا کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ بجرنگ دل کے پردیش پردھان نوین سودن نے کہا کہ این جی ٹی صرف ہندو سماج کے خلاف فیصلے دے رہی ہے۔ چوطرفہ مخالفت کے سبب این جی ٹی نے صاف کیا ہے کہ اس نے گپھا کے اندر منترو اچارن ،بھجن گانے پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں لگائی۔ شردھالوؤں کو امرناتھ کی شیو لنک کے سامنے خاموشی رکھنی چاہئے۔ این جی ٹی نے اچھا کیا کہ یہ صاف کردیا کہ اس نے امرناتھ میں پورے علاقہ کو وائبریشن ممنوع نہیں قراردیا ہے۔ نہ ہی ایسی کوئی منشا ہے۔ جسٹس سوتنتر کمار کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ پوتر گپھا کی طرف جانے والی اہم سیڑھیوں پر پابندی لاگو نہیں کی ہے۔
سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بھی کہا کہ وہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ جے کاروں سے ماحولیات کو کیسے نقصان پہنچے گا؟ بھاجپا ایم پی جگل کشور شرما نے کہا یہ فیصلہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ ہندوؤں کی آستھا کو ٹھیس پہنچانا غلط ہے۔ ویشو ہندو پریشد کے صوبائی ڈپٹی منتری اجے منہاس نے سوال کیا کہ کیا آلودگی کے لئے صرف ہندو ہی ذمہ دار ہیں؟ این جی ٹی کا فیصلہ ہندوؤں کی آستھا کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ بجرنگ دل کے پردیش پردھان نوین سودن نے کہا کہ این جی ٹی صرف ہندو سماج کے خلاف فیصلے دے رہی ہے۔ چوطرفہ مخالفت کے سبب این جی ٹی نے صاف کیا ہے کہ اس نے گپھا کے اندر منترو اچارن ،بھجن گانے پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں لگائی۔ شردھالوؤں کو امرناتھ کی شیو لنک کے سامنے خاموشی رکھنی چاہئے۔ این جی ٹی نے اچھا کیا کہ یہ صاف کردیا کہ اس نے امرناتھ میں پورے علاقہ کو وائبریشن ممنوع نہیں قراردیا ہے۔ نہ ہی ایسی کوئی منشا ہے۔ جسٹس سوتنتر کمار کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ پوتر گپھا کی طرف جانے والی اہم سیڑھیوں پر پابندی لاگو نہیں کی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں