محترم صاحبان کے مقدمے نمٹانے کیلئے خصوصی عدالتیں
ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے خلاف التوا (مجرمانہ) مقدمات کے نمٹارے کے لئے مرکزی سرکار نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ ان معاملوں کو نمٹانے کیلئے 12 خصوصی عدالتیں بنائی جائیں گی۔ حالانکہ حکومت نے ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف ان التوا معاملوں کی جانکاری اکٹھا کرے کے لئے مزید وقت دینے کی مانگ کی ہے۔ سپریم کورٹ نے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے خلاف التوا مقدموں کے نپٹارے کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کے لئے پلان پیش کرنے کو کہا تھا۔ یہ اچھا ہوا کہ پہلے داغی نیتاؤں کے معاملوں کی سنوائی، سماعت الگ سے انتظام کرنے کی تجویز سے غیرمتفق سپریم کورٹ اب یہ محسوس کررہی ہے کہ سیاست کے جرائم کرن پر لگام لگانے کی سخت ضرورت ہے اور یہ کام داغی عوامی نمائندوں کے معاملوں کے اژالہ پر توجہ دے کر ہی کیا جاسکتا ہے۔ ایک اعدادو شمار کے مطابق اس وقت قریب ڈیڑھ ہزار ایم پی اور ایم ایل اے ایسے ہیں جو کسی نہ کسی مجرمانہ معاملہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ یہ تعداد ان نیتاؤں کے چناوی حلف ناموں کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ممبر اسمبلی اور ایم پی ایسے ہیں جن پر سنگین الزام ہیں لیکن سبھی کو ایک ترازو میں نہیں تولا جاسکتا۔ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کئی بار اسپیشل اور یہاں تک کہ فاسٹ ٹریک عدالتیں بھی مقدمات کا نپٹارہ لمبا کھینچ دیتی ہیں۔ ایسا اس لئے بھی ہوتا ہے کیونکہ عدلیہ کی کارروائی کے طور طریقے میں درکار تبدیلی اور اصلاح نہیں ہو پائی۔ اس کا نتیجہ ہے کہ ہر طرح کے مقدموں کا انبار لگتا جارہا ہے۔ کیا یہ عجب نہیں کہ سب سے بڑی مقدمے بازی ریاستی سرکاروں کی ہے۔ بہتر ہو کہ جہاں سرکاریں یہ دیکھیں کہ افسر شاہی بات بات پر عدالت پہنچے سے باز آئیں وہیں عدلیہ بھی معاملوں کو جل نپٹانے کے متبادل طور طریقے تلاش کرے۔ سرکار و عدلیہ کی تمام تشویشات کے باوجود لوگوں کو تیزی سے انصاف ملنے کا سلسلہ ابھی دور کی کوڑی نظر آتا ہے۔ نیشنل جوڈیشیل ڈیٹا گرڈ (این جے ڈی جی) کے مطابق سبھی 24 ہائی کورٹس میں 2016 تک کل 40.15 لاکھ مقدمہ التوا میں تھے۔ تقریباً چھ لاکھ مقدمہ تو ایسے ہیں جو ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ سے نمٹنے کا انتظار کررہے ہیں۔ چند دنوں پہلے ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ایک کانفرنس میں زور دیا تھا کہ جھگڑوں کے نپٹارہ کا متبادل سسٹم کے طور پر ادارہ جاتی ثالثی اہم ثابت ہوگی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں