99ویں کا پھیر۔۔۔1

وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ کی عزت کا سوال بنے گجرات چناؤ میں بھاجپا نے آخر کار جیت حاصل کرلی ہے۔ جب گنتی شروع ہوئی تو پہلے رجحانات میں تو ایک بار پھر کانگریس کی زیادہ سیٹیں آنے کا امکان بن گیا تھا لیکن جیسے جیسے گنتی آگے بڑھتی گئی بھاجپا کی سیٹیں بڑھتی گئیں۔ تمام بیان بازیوں اور اندیشات اور چڑھتے اترتے جارحانہ کمپین کا دنگل بنے گجرات نے ایک بار پھر کانگریس کو اقتدار کا ذائقہ بیشک چکھنے سے روک دیا ہو لیکن کانگریس کی لئے خوشی کی بات یہ ہی رہی ہے کہ اس نے اپنے نوجوان صدر راہل گاندھی کی قیادت میں بھاجپا کو سخت ٹکر دی ہے۔ کانگریس کو 77 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے اور بھاجپا کو اکثریت کا جادوئی نمبر چھونے کے بعد 99 تک پہنچنے میں پسینے چھوٹ گئے۔ قریب 22 سال کی حکومت کے بعد بھاجپا نے گجرات میں لگاتار چھٹی بار جیت کا پرچم لہرادیا۔ لیکن یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اکیلے راہل کا مقابلہ دیش کے وزیر اعظم اور ان کی کیبنٹ کے وزراء ، آر ایس ایس اور ریاستی حکومت اور انتظامیہ سے تھا۔ ان حالات میں راہل نے ڈٹ کر ٹکر دی اور کانگریس کی سیٹوں کی تعداد 61 سے بڑھا کر 77 کردی۔ اس نتیجے سے راہل گاندھی کی لیڈر شپ میں ایک بھروسہ پیدا ہوگا۔ بار بار ہار کا سلسلہ رکتا نظر نہیں آرہا ہے۔ بھاجپا اگر کامیاب ہوئی ہے تو وہ صرف وزیر اعظم کی تابڑ توڑ ریلیوں، روڈ شو، گجرات کے وقار کا حوالہ دینے سے ملی ہے۔ بھاجپا بیشک اپنی جیت کے ڈنکے بجا رہی ہو لیکن مودی کے گاؤں میں ہی نہیں چلا مودی کا جادو۔ پورے گجرات میں مودی کا جلوہ قائم رہا لیکن ان کے آبائی شہر کی انچا اسمبلی سیٹ پر کانگریس نے بازی مار لی۔ گجرات میں بی جے پی ، کانگریس کے بعد تیسرے نمبر پر نوٹا (ان میں سے کوئی نہیں) 1.8 فیصدلوگوں نے اسے چنا۔ عاپ نے جن27 سیٹوں پر امیدوار اتارتے تھے وہاں نوٹا کو عاپ امیدواروں سے زیادہ ووٹ ملے۔ کل 5.51 لاکھ لوگوں کا ووٹ نوٹا کو گیا جو بی ایس پی ، این سی پی کو ملے ووٹوں سے بھی زیادہ ہے۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے گجرات اور ہماچل کے چناؤ میں ہار قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان نتیجوں سے مطمئن ہے لیکن مایوس نہیں۔ انہوں نے ورکروں کی حوصلہ افزائی کی اور کہا آپ نے غصے کے خلاف عزت کی لڑائی لڑی۔ آپ نے دکھایا ہے کہ کانگریس کی سب سے بڑی طاقت نرم گوئی اور ہمت ہے۔ وہیں پارٹیدار لیڈر ہاردک پٹیل نے بی جے پی کی واپسی کو ای وی ایم کی جیت بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اے ٹی ایم ہیک ہوسکتا ہے تو ای وی ایم کیوں نہیں؟ بی جے پی صدر امت شاہ نے گجرات میں 150 سیٹوں کا ٹارگیٹ رکھا تھا لیکن 99 سیٹیں ہی ملی ہیں۔ شاہ نے کہا کہ کانگریس کے ذات پرستی کی کمپین کی وجہ سے پارٹی ٹارگیٹ کو نہیں حاصل کرسکی۔ ان سے پوچھا گیا کہ گجرات میں بی جے پی ان کے ٹارگیٹ سے اتنا پیچھے کیوں رہ گئی تو انہوں نے کہا کانگریس کمپین کو نچلی سطح پر لے گئی اور ذات پرستی کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی اس سے کچھ سیٹوں پر نقصان اٹھانا پڑا۔ شاہ نے جیت کو وراثت واد، ذات پرستی اور خوش آمدی کے سبب ترقی کی جیت بتایا۔ بی جے پی دیش کے 29 میں سے19 راجیوں میں سرکار چلا رہی ہے اس سے پہلے کبھی کسی پارٹی نے ایک ساتھ اتنی ریاستوں میں سرکار نہیں بناء تھی۔24 سال پہلے کانگریس کی 18 ریاستوں میں سرکاریں ہوا کرتی تھیں۔ دلت نیتا جگنیش میوانی جو کانگریس کی سپورٹ سے جیتے ہیں، نے کہا کہ آپ بات کرتے تھے150 سیٹوں کی لیکن ملیں 99 ، یہ تو ایک شروعات ہے۔ تبدیلی کی پوری آندھی آنے والی ہے۔ بڑگاؤں کی جنتا نے ووڈنگر والے کو جواب دے دیا ہے۔ دو چار دن میں بڑ گاؤں سے وڈ نگر کا روڈ شو اور صفائی ملازمین کی تحریک کا پلان تیار کیا جائے گا۔ گجرات میں پارٹیدار تحریک کا گڑھ مانے جانے والے مہسانہ سے ڈپٹی سی ایم نتن پٹیل جیت گئے ہیں۔ پاٹیدار نیتا ہاردک پٹیل نے سورت میں بڑی ریلی کی تھی جس میں لاکھوں لوگوں نے حصہ لیا تھا۔ دوسرے پارٹیدار لیڈروں کا بھی فوکس سورت پر ہی تھا لیکن وہاں 16 میں سے15 سیٹیں بھاجپا کو ملی ہیں۔ اس کا مطلب ہے پاٹیداروں میں بھاجپا کی پکڑ اب بھی مضبوط ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کی جیت کو غیر معمولی اور ناقابل فراموش بتاتے ہوئے کہا کہ سال1989 سے لگاتار 12 چناؤ میں وکاس کے اشو پر جیت ایک تاریخی سچائی ہے اور گجرات کی جنتا نے اس پر مہر لگائی ہے۔ کانگریس کا پرچار زوروں پر تھا تبھی منی شنکر ایر کا متنازعہ بیان آیا۔ نیتاؤں کے بگڑے بول سے بڑا نقصان ہوا۔ ہاردک، الپیش اور جگنیش پر زیادہ بھروسہ کرنا بھی نقصاندہ رہا۔ کانگریس پارٹی کا پردیش میں کمزور سنگٹھن زمین پر کمزور رہا۔ چناؤ میں نوٹ بندی۔ جی ایس ٹی کا اشو بھی نہیں نظر آیا تبھی تو 1.8 فیصد ووٹروں نے نوٹا کا بٹن دبایا۔ یہ سبھی بھاجپا کے حمایتی تھے لیکن نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے اتنے ناراض تھے کہ حمایتی ہوتے ہوئے بھی انہوں نے پارٹی کو ووٹ دینا ضروری نہیں سمجھا اور پروٹیسٹ کی شکل میں نوٹا دبایا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟