پاکستان کی ہیٹ اسٹوری کی زمینی حقیقت
پاکستان کے ساتھ ہیٹ اسٹوری کی حقیقت آخر کیا ہے؟ پاکستان سے بات چیت کا راستہ بند ہے، آئے دن سرحد پر تابڑ توڑ فائرننگ ہورہی ہے۔ اس لڑائی میں بھارت کے 200 بہادر جوان پاکستان کے ہاتھوں اس سال اب تک جان گنوا چکے ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق پاکستان نے اس سال750 سے زیادہ مرتبہ جنگ بندی توڑی ہے۔ پاکستان کی مانیں تو ہندوستانی فوج نے جواب میں 1300 بار فائرننگ کی ہے۔ دونوں سے اموات کے نمبرات 150 سے200 بتائے گئے ہیں۔ ایک سال کے اندربارڈر سیکورٹی فورس نے پاکستانیوں کو 199 احتجاجی خط بھیجے ہیں۔ جواب میں پاکستانی رینجرز نے 215 خط تھما کر اپنی ناراضگی جتا دی۔ دراندازی کی خبریں آنا بند نہیں ہو رہی ہیں یہاں تک کہ حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی الزام لگا چکے ہیں کہ پاکستان گجرات میں مداخلت کررہا ہے۔ اس پر بھاجپا۔ کانگریس میں الزامات کی جنگ سی چھڑ گئی ہے لیکن پاکستان سے بھارت کے رشتوں کا دوسرا پہلو بھی ہے۔ کاروبار، لوگوں کے بیچ روابط اور کلچرل امور کے تبادلہ کے پیمانوں پر پچھلے تین برسوں میں مودی سرکار میں کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے بلکہ مودی سرکار نے تو پاکستان سے بھارت آنے والے شہریوں کو سہولت دینے کے لئے بھی اہم ترین قدم اٹھائے ہیں۔ اتنی تلخی کے باوجود مودی سرکار نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی کاروبار میں کوئی کمی نہیں کی ہے۔ دونوں دیشوں کے درمیان کمپوزٹ ڈائیلاگ رکا ہوا ہے لیکن جوائنٹ بزنس فورم کی میٹنگیں جاری ہیں ویسے ہی جیسے منموہن سنگھ سرکار میں ہوا کرتی تھیں۔ اتنا ہی نہیں، بھارت نے اری فوجی کیمپ پر آتنکی حملہ کے بعد یہ اعلان کیا تھا کہ پاکستان کوقرار دیا گیا موسٹ وانٹڈ نیشن کے اقتصادی درجہ پر نئے سرے سے غور کرے گی۔ یوپی اے سرکار کے آخری سال2013-14 میں بھارت میں پاکستان سے 42 کروڑ ڈالر سے زیادہ ایکسپورٹ کیا تھا جو مودی سرکار کے آنے کے بعد 2015-16 میں 50 کروڑ ڈالر کے نمبر کو چھو گیا۔ اس سال اپریل سے نومبر تک کے دستیاب اعدادو شمار کے مطابق پاکستان نے33 کروڑ ڈالر کا بھارت کو ایکسپورٹ کیا اور ابھی دسمبر کے اعدادو شمار آنے باقی ہیں۔ منموہن سنگھ سرکار کے آخری برس 2013-14 میں دنیا دیشوں کا کل کاروبار 2.7 ارب ڈالر تھا جو معمولی کمی کے ساتھ 2015-16 میں 2.612 ارب ڈالر پر ٹکا ہوا ہے۔ آج بھی بھارت نے پاکستان کو موسٹ فیبرک نیشن کا درجہ دے رکھا ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ دہشت گردی کو اسپانسر کرنا اسی دیش سے تجارت جاری رکھنا ،الگ الگ ہے لیکن پاکستان ابھی بھی دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کے تحت مانتا ہے۔ کیا موسٹ فیبرک نیشن اسٹیٹس پر دوبارہ سے غور نہیں ہونا چاہئے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں