شیشے کی دیوار کے پارسے دیدار

مبینہ جاسوسی کے الزام میں اگلے دو برس سے پاکستان کی جیل میں بندسابق ہندوستانی بحریہ کے کلبھوشن جادھو کی اپنی ماں اور بیوی سے پاکستانی وزارت خارجہ کے دفتر میں جس طرح سے ملاقات کروائی گئی وہ صرف چھلاوے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے کیا آپ اسے رشتے داروں کی ملاقات کہیں گے؟ بیوی اور ماں کسی سے ملنے جائیں اور ان کے بیچ ایک شیشے کی دیوار ہو ۔نہ اسپرش نہ النگن، بس ایک دوسرے کو دیکھ پانا اور اسپیکر کے ذریعے سے بات کرنا۔ کلبھوشن جادھو ان کی ماں اور بیوی کے لئے یہ ملاقات ایک بیحد جذباتی وقت رہا ہوگا کیونکہ پتہ نہیں پھر یہ موقعہ کب آئے گا۔ آئے گا بھی یا نہیں؟ پہلے تو پاکستان اس ملاقات کے لئے راضی ہی نہیں ہورہا تھا اور اب اس ملاقات کے بعد وہ انسانی بنیادپر اور فراق دلی برتے جانے کا ناٹک کررہا ہے۔ خوف کے ماحول میں کرائی گئی اس ملاقات میں سیکورٹی کے نام پر پریوار کے کلچرل اور مذہبی جذبات کی توہین بھی کی گئی۔منگل سوتر، چوڑی، بندی اتروا لی گئی اور پہناوے میں بھی تبدیلی کرائی گئی۔ بار بار درخواست کے باوجود جادھو کی بیوی کا جوتا ملاقات کے بعد واپس نہیں دیا گیا۔ جادھو کی بیوی اور ماں منگلوار کو نئی دہلی میں وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج سے ملیں۔ بھارت نے کہا کہ ملاقات کے بعد جو فیٹ بیک ملا ہے اس سے لگتا ہے کہ جادھو شدید تناؤ میں تھے اور وہ دباؤ کے ماحول میں بول رہے تھے۔ جو بھی وہ بول رہے تھے انہیں ویسا بولنے کے لئے کہا گیا تھا،جس سے پاکستان میں ان کی سرگرمیوں سے جڑے جھوٹے الزامات کو ثابت کیا جاسکے۔ ان کے جسم پر اذیتوں کے کئی نشان بھی تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کو ٹھینگا دیکھاتے ہوئے پاکستان نے ابھی تک جادھو تک بھارت کے ڈپلومیٹ کو پہنچنے نہیں دیا اور بھارت کے دباؤ کے سبب وہ جادھو کی ماں اور بیوی سے ملاقات کروانے کے لئے راضی ہوا۔ سارے قاعدے قانون کو طاق پر رکھ کر پاکستان نے جادھو کو موت کی سزا سنا رکھی ہے جس پر بین الاقوامی عدالت (آئی سی جے) نے بھارت کے حق میں اپنا انترم فیصلہ سناتے ہوئے آخری فیصلہ تک روک لگا رکھی ہے۔ کلبھوشن جادھو کا معاملہ پہلا ایسا معاملہ نہیں جب پاکستان نے کسی ہندوستانی شہری کو پکڑ کر جاسوس قراردیا ہو اور پھر پھانسی کی سزا سنا دی ہو۔ اس سے پہلے سربجیت کا معاملہ تو کئی سال تک موضوع بحث بنا رہا تھا۔ ایک ہی سربجیت پر پاکستان میں کئی نام سے مقدمے چلائے گئے تھے۔ خود پاکستان کے کئی انسانی حقوق رضاکار اس کے حق میں کھڑے ہوگئے تھے لیکن آخر کار پراسرار حالات میں اس کی جان لے لی گئی۔ چمیل سنگھ، کرن پال سنگھ نام کے دو ہندوستانیوں کو بھی پاکستان حال ہی میں پھانسی پر لٹکا چکا ہے۔ ایسے کئی لوگ ہیں جو جاسوسی کے الزام میں پکڑے گئے اور پھانسی سے بچ گئے۔نہ جانے وہ کب سے وہاں کی جیلوں میں بند ہیں۔ اگر پاکستان اس ملاقات کے ذریعے دونوں ملکوں کے رشتوں میں کچھ بہتری کی امید کررہا تھا، تو وہ اس میں پوری طرح ناکام ہوگیا ہے اور اب بھارت اسے بین الاقوامی عدالت سے لیکر تمام دنیا میں اسے گھیرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑنا چاہے گا۔ بس اتنی تشفی ضرور ہے کہ کلبھوشن جادھوزندہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟