دوکانوں کی سیلنگ سے دہشت

سینٹرل زون کی ڈیفنس کالونی میں ایم سی ڈی نے جمعہ کو تقریباً51 دوکانوں کو سیل کردیا۔ اس سے پوری دہلی کے تاجروں میں دہشت کا ماحول بنا ہوا ہے۔ ساؤتھ دہلی کی دوسری مارکیٹ میں بھی سیلنگ کی کارروائی کا ڈر تاجروں کو ستا رہا ہے۔ چھترپور انکلیو میں بھی ماربل کے چھ شوروم سیل بند کردئے گئے ہیں۔ ایم سی ڈی کے مطابق دوکانداروں نے کافی عرصے سے کنورجن چارج نہیں دیاتھا ان دوکانوں کے اوپر ریزیڈینشل فلور کو سیل کیا گیا ہے۔ ساؤتھ دہلی کے شاپنگ سینٹرز کو کئی سال پہلے بنایا گیا تھا۔ ان شاپنگ سینٹر میں لوگوں کو گراؤنڈ فلور پر دوکان کھولنے اور اوپر فلور کو ریزیڈینشل یونٹ کی شکل میں استعما ل کرنے کے لئے الاٹ گیا تھا لیکن دوکانداروں نے اوپر ریزیڈینشل فلور کا بھی کمرشل یوز کرنا شروع کردیا۔ جس کے سبب انہیں 89 ہزار روپے فی مربع میٹر کے حساب سے کنورجن چارج جمع کرنے کے لئے کہا گیا تھا لیکن دوکانداروں نے کنورجن چارج کی ادئیگی نہیں کی ۔ ان دوکانداروں پر کروڑوں روپے کا کنورجن چارج بقایا ہے۔ اس اشو پر ڈیفنس کالونی کے دوکانداروں کا کہنا ہے کہ ہم یہاں لمبے عرصے سے کاروبار کررہے ہیں۔ ایم سی ڈی کو کارروائی سے پہلے نوٹس دینا چاہئے تھا ، تاکہ تاجر بھی اپنا موقف رکھ پاتے۔ کاروباریوں نے کارروائی کو غلط بتاتے ہوئے کہا ان کا کمپلیکس مکس لینڈ یوز میں ہے۔ چیمبر آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے کنوینر برجش گوئل نے کہا کہ ایم سی ڈی کی کارروائی پوری طرح غلط ہے۔ سیلنگ کے باوجود ڈیفنس کالونی کے دوکاندار کنورجن چارج چکانے کو تیار نہیں ہیں۔ دوکاندار اب ایم سی ڈی اور مانیٹنرنگ کمیٹی سے پوچھ رہے ہیں کہ 59 سال پہلے جن دوکانوں کو لینڈ اینڈ ڈولپمنٹ آفس نے کمرشل طور پر الاٹ کیاتھا اب وہ دوکانیں شاپ کم ریزیڈینشل کیسے ہوگئیں؟ ان کا کہنا ہے کہ یہ صاف کئے بغیر کوئی بھی دوکاندار کنورجن چارج نہیں دے گا۔دوکانداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ 89 ہزار روپے مربع میٹر کنورجن چارج کچھ مارکیٹ پر ہی لاگو ہے جن میں سروجی نگر، خان مارکیٹ اور گرین پارک ایکسٹینشن شامل ہیں۔ باقی بازاوں میں یہ چارج لاگو نہیں ہوگا۔ معاملہ سنگین ہے اور اس میں مرکز کو مداخلت کرنی چاہئے۔مانیٹرنگ کمیٹی کی سرگرمی سے سبھی علاقوں میں سیلنگ کو لیکر 2006-08 جیسی افراتفری پھر پیدا ہوسکتی ہے۔ سرکار کو چاہئے کہ وہ ترمیمی بل جلد پاس کروائے کیونکہ موجودہ راحت کی میعاد 31 دسمبر تک ختم ہورہی ہے۔ سپریم کورٹ کی مانیٹرنگ کمیٹی نے منگلوار کو تمام اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ میٹنگ کرکے طے کیا ہے کہ سیلنگ کے معاملہ میں دوکانداروں کے خلاف سخت رخ اپنانے کے بجائے انہیں کنورجن چارج جمع کرانے کے لئے 31 مارچ تک کا وقت دیا جائے۔ اگر لوکل شاپنگ سینٹر کے کاروباری گھٹا ہوا کنورجن چارج بھی جمع نہیں کراتے ہیں تو ان کے خلاف سیلنگ کی کارروائی کی جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!