اب حافظ سعید چناؤ لڑنا چاہتا ہے

پاکستان میں جماعت الدعوۃ کے چیف اور ممبئی آتنک وادی حملے کا اہم سازشی حافظ سعید دہشت گردی انسداد اور پبلک سیکورٹی قانون کے تحت مہینوں سے نظربندی سے رہائی کے بعد اپنا جہادی ایجنڈا تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے۔ آتنک وادی تنظیم لشکرطیبہ کے بانی سعید کے سر پر 1 کروڑ ڈالر کا انعام رکھا ہوا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو اپنی سرزمیں پر محفوظ پناہ گاہ مہیا کرانے کو لے کر پاکستان کو وارننگ بھی دی ہے۔ امریکہ کے نائب صدر مائک پینس نے اپنے غیر اعلانیہ افغانستان دورہ کے دوران یہ بات کہی۔ امریکی وارننگ کے باوجود حافظ سعید اپنے ارادوں میں آگے بڑھ رہا ہے۔ سعید نے اس مہینے کی شروعات میں تصدیق کی تھی کہ اس کی تنظیم جماعت الدعوۃ سال 2018 کے عام چناؤ میں ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) کے بینر تلے چناؤ لڑے گا۔ پاکستان چناؤ کمیشن نے ایم ایم ایل کو سیاسی پارٹی کی شکل میں رجسٹرڈ کرنے سے منع کردیا تھا۔ کمیشن کے اس فیصلے کو ایم ایم ایل نے 11 اکتوبر کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ پاک وزارت داخلہ نے ایم ایم ایل کی عرضی پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ وہ اس گروپ کے سیاسی پارٹی کی شکل میں رجسٹریشن کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ یہ گروپ ممنوعہ تنظیموں کی شاخ ہے۔وزارت نے اپنے جواب میں کہا کہ سیاسی پارٹی حکم 2002 کے تحت ایسی تنظیم جو بنیادی حقوق کے تئیں پہلے سے بغاوت کا رویہ رکھتی ہو دیش کے اتحاد کو چنوتی دیتی ہو، نسلی علیحدگی پسندی کو فروغ دیتی ہو، علاقائی اور ذات پات نفرت پھیلاتی ہو اور جس کا نام آتنکی گروپ سے وابستہ ہو اسے سیاسی پارٹی کی شکل میں رجسٹرڈ کرنے پر روک ہے۔ 
پاکستان کا دورہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوا ہے۔کھلے طور سے وہ سعید کی تنقید کرتا ہے اور اندر خانے اس کی تعریف کرتا ہے۔ حافظ سعید اقوام متحدہ تک میں آتنکی قرار ہے۔ اس کے سر پر انعام ہے۔ امریکہ کھلے عام اسے آتنک واد اسپانسر کرنے کا الزام لگاتا ہے اور پاکستان سرکار اور ایجنسی اسے رہا کردیتی ہیں۔ اور اسے اپنی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کی پوری چھوٹ دیتی ہیں۔ حافظ سعید کھلے عام گھوم رہا ہے اور بھارت کے خلاف زہر اگلنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑ رہا ہے اس کو تو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟