مہنگائی نے 15 ماہ کا ریکارڈ توڑا

ہم سرکار کی توجہ بڑھتی مہنگائی کی طرف دلانا چاہتے ہیں۔ مہنگائی نے پچھلے 15 ماہ کا ریکارڈ توڑدیا ہے۔خوردہ مہنگائی نومبر میں بڑھ کر 6.88فیصد پر پہنچ گئی جو 15 ماہ میں سب سے زیادہ اونچی سطح ہے۔ پچھلے سال اگست میں مہنگائی شرح5.05 فیصد تھی۔نومبر 2017 میں یہ 3.63 فیصد تھی۔ پروٹین والے انڈوں کے دام پچھلے سال نومبر کے مقابلہ میں 7.95 فیصدی بڑھے ہیں۔ ایندھن میں مہنگائی نومبر میں 7.92 فیصدی بڑھی ہے جو اکتوبر میں 6.36 فیصد تھی۔ سب سے زیادہ اثر سبزیوں پر ہوا ہے۔ نومبر میں سبزیوں کی مہنگائی 22.48 فیصدی کی شرح سے بڑھی جو اکتوبر میں 7.47 فیصد تھی۔ خوردنی تیل کی بات کریں تو اس میں بہرحال لگاتار گراوٹ آرہی ہے۔ پچھلے سال نومبر کے مقابلہ میں سرسوں،دالوں کے داموں میں25.53 فیصد کی گراوٹ آئی۔ ایچ ڈی ایف سی بینک کی چیف اقتصادی ماہر تشار اروڑہ نے کہا کہ پیاز ،ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کے داموں میں اندازے سے زیادہ اثر پڑا ہے۔ اس سے پورے مالی برس میں ریزرو بینک آف انڈیا کو سخت مشقت کرنی پڑے گی۔وزارت کامرس کے ذریعے اعدادو شمار کے مطابق ماہ کے دوران سالانہ بنیاد پر پیاز کے دام 178.19 فیصد بڑھے ہیں۔ سیزن کی دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں بھی 59.80 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اکتوبر میں ان سبزیوں کے دام 36.61 فیصد بڑھے تھے۔ پروٹین والی چیزوں مثلاً انڈوں، مچھلی کے زمرے میں افراط زر شرح 4.73 فیصد رہی۔ پچھلے مہینے یہ 5.76 فیصد تھی۔ نومبر میں غذائی اجناس کی افراط زر شرح بڑھ کر 6.06 فیصد ہوگئی، جو اکتوبر میں 4.30 فیصد تھی۔ تیار شدہ چیزوں کی افراط زر شرح 2.61 فیصد پر تقریباً مستحکم رہی۔ پچھلے مہینے یہ 2.62 فیصد تھی۔ اس سے پہلے پچھلے ہفتے جاری اعدادو شمار کے مطابق نومبر میں صارفین قیمت انڈکس پر مبنی افراط زر شرح 4.88 فیصد 15 مہینے میں سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی۔ ادھر معدنیات اور تعمیراتی سیکٹر کے کمزور پرفارمینس سے اکتوبر کی صنعتی پیداوار میں اضافہ شرح گھٹ کر 2.2 فیصد آگئی۔ یہ تین مہینے کی کم از کم سطح ہے۔ پچھلے سال اکتوبر میں صنعتی پیداوار میں اضافہ 4.2 فیصد تھا اس سال دسمبر میں یہ 4.14 فیصد تھی۔ رواں مالی سال اپریل۔ اکتوبر کی 7 ماہ کی میعاد میں صنعتی پیداوار میں اضافہ شرح محض 2.5 فیصد رہی۔پچھلے مالی سال کی اسی میعاد میں صنعتی پیداوار اضافہ 5.5 فیصد تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!