میکس اسپتال کا لائسنس کس نے بحال کیا

زندہ نوزائیدہ کو مردہ قراردینے والا شالیمار باغ میکس اسپتال پھر سے کھل گیا ہے۔ بدھوار کو اپیل اتھارٹی مالی کمشنر نے اسپتال کا لائسنس منسوخ کئے جانے کے دہلی سرکار کے فیصلہ کو پلٹ دیا۔ جب لائسنس بحال کرنا ہی تھا تو سرکار کو یہ ڈرامہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ بھاجپا نے اس کے پیچھے سرکار اور اسپتال کے درمیان بڑی سودے بازی ہونا بتایا ہے۔ عاپ سے برخاست وزیر کپل مشرا نے اسے کیجریوال کی سوچی سمجھی سازش بتایا ہے۔ وہیں دہلی حکومت نے اس معاملہ کو لیفٹیننٹ گورنر کے اوپر ڈالنے کی بات کہیں ہے۔ اسے لیکر عام آدمی پارٹی نے دو بار پریس کانفرنس بلائی اور صفائی دیتی رہی۔ ادھر لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کی جانب سے پہلی کی صاف کردیا گیا تھا کہ ان کا اس معاملہ میں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کچھ لوگ اپنے ذاتی فائدہ کے مقصد سے اس طرح کی باتیں کررہے ہیں۔ پچھلی 8 دسمبر کو شالیمار باغ میں واقع میکس اسپتال کا دہلی سرکار نے لائسنس منسوخ کیا تھا۔ زندہ بچے کو مردہ بتانے اور پیکٹ میں سیل کرکے رشتے داروں کو سونپنے کے معاملہ میں یہ کارروائی کی گئی تھی۔ ادھر دہلی سرکار کی 8 دسمبر کو ہوئی اس کارروائی کے بعد اسپتال انتظامیہ اس معاملہ کو لیکر دہلی سرکار کے مالی کمشنر کے پاس گئی تھی۔ مالیاتی کمشنر اس طرح کے معاملہ میں اپیلیٹ اتھارٹی ہیں۔ اس نے اپنی پہلی ہی سماعت پر لائسنس منسوخ کئے جانے کے سرکار کے فیصلے پر روک لگادی۔ روک لگانے کے بعد اسپتال میں سبھی علاج سے متعلق خدمات پہلے کی طرح بحال ہوگئی ہیں۔ دہلی سرکار نے اپیلیٹ اتھارٹی کی روک میں چنوتی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکار دہلی ہائی کورٹ میں معاملہ لے کر جائے گی۔ یہ دلاسہ جمعہ کو متوفی بچوں کے رشتے داروں کو وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کیس میں سرکار کے سینئر وکیل کام کررہے ہیں۔ مردہ بچوں کے دادا کیلاش سنگھ نے بتایا کہ جمعہ کی صبح کو وزیر اعلی نے انہیں اپنے گھر پر بلایا تھا۔ وہاں ملاقات میں رشتے داروں سے معاوضے کا ایک فارم بھروایا گیا۔ساتھ ہی سرکار کے اچھے وکیلوں کو کیس میں لگانے اور رشتے داروں کی ہر ممکن مدد کرنے کا یقین بھی دلایا۔ بتادیں کہ لائسنس منسوخ ہونے کے فیصلے پر روک لگانے کے بعد ہی رشتے دار میکس اسپتال کے باہر بیٹھے ہیں۔ ان کی مانگ ہے کہ اس معاملے کی سی بی آئی جانچ ہونی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟