2017نے کانگریس میں امیدیں جگائیں ہیں

کانگریس کے لئے سال2017تمام اتار چڑھاؤ سے بھرا رہا پارٹی کی اترپردیش ،گوا ،منی پوراور ہماچل میں چناؤی ناکامی کے درمیان پارٹی کو پنجاب اسمبلی میں ملی جیت نے تھوڑی راحت کی سانس دی جبکہ وزیراعظم کی آبائی ریاست گجرات میں 22 سال سے اقتدار پر قبضے کے بعد بی جے پی کو کڑی انتخابی ٹکرکر دے کر پارٹی نے اپنے کارکنوں میں مستقبل میں اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا جگائی ہے. حال ہی میں 16 دسمبر کو راولیل گاندھی کی طرف سے کانگریس کی ہائی کمان سنبھالنے کے بعد پارٹی کے رہنما اور کارکن نے نئے جوش سے لبرریج کیا. کانگریس کے حکمت عملی ساز گجرات چناؤ کے دوران راہل گاندھی کی رہنمائی میں پارٹ کے جارہانہ کمپین اور ریاست کے دیہی علاقوں میں پارٹی کی اچھی کارکردگی کو پارٹی کی حق میں چل رہی لہر مان رہی ہے۔سال 2017 کے اختتام سے چند دنوں پہلے 2 جی سپیکٹرم اسکلالا کیس میں خصوصی سیبی آئی عدالت کی طرف سے سابق مرکزی وزیر اے. راجہ اور دیگر تمام الزامات کو بری کرنے کا فیصلہ پارٹی کی خاطر نیا سنجیوی ثابت ہو سکتا ہے. ادھر آدرش سوسائیٹی گھوٹالے کے معاملے میں مہاراشٹر کی سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر سربراہ اشوک چوھان پر مقدمہ چلانے کی حکمرانی کی منظوری دی ہے. اس سال ہمیں کانگریس پارٹی کا سوشل میڈیا میں اپنی موجودگی کو زور شور سے درج کرانے کی کوشش بھی دکھائی دیتی ہے۔ سوسائٹی میڈیا کے ذریعہ مودی حکومت پر کئے جانے والے اپنے حملوں کی دھارکانگریس نے اورتیز کی ہے. اس معاملے میں بڑے پہلو راہل گاندھی کی طرف سے ہی ہوا تھا جن کے ٹویٹر فلووروں کی تعداد میں گزشتہ چند مہینے میں 50 لاکھ کا اعداد و شمار ختم ہوگئے ہیں. اور اپنی طرف سے سال ھر سال بھر میں مختلف معاملات بھر میں بڑھ چھڑ کر کانگریس کی رہنمائی کرتے ہوئے راہل نظر آئے. گجرات میں راہل کی قیادت میں کانگریس لیڈروں نے جس سرگرمی سے کمپین کی، اس سے سیاسی تجزیہ کاروں سے یہ خیال ہے کہ یہ آنے والے وقت پارٹی کے لئے امیدوں کے نئے دروازے کھول سکتے ہیں. سال 2017 کا دسمبر مہینہ کانگریس کی تاریخ میں طویل وقت تک یاد رکھا جائے گا. بیتے 19 سال سے کانگریس کی قیادت میں سونیا گاندھی کی جگہ راہل گاندھی باقاعدہ صدر بن گئے. مجموعی طور پر یہ کہاجا سکتا ہے کہ سال 2017کانگریس کیلئے کچھ نئی امیدیں لیکر آرہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!