جیٹلی بنام کیجریوال بنام جیٹھ ملانی
مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی بنام وزیر اعلی اروند کیجریوال مقدمہ میں ڈرامائی موڑ آگیا ہے۔ اب معاملہ جیٹلی بنام کیجریوال بنام جیٹھ ملانی بن گیا ہے۔ بتادیں دسمبر 2015 میں دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے ڈی ڈی سی اے گھوٹالہ میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی پر سنگین الزام لگائے تھے۔ عام آدمی پارٹی کے ترجمانوں کی پوری فوج کیجریوال کے سر میں سر ملا رہی تھی جس پر ارون جیٹلی نے کیجریوال ، آشوتوش ، راگھو، کمار وشواس کے خلاف 10 کرور روپے کے ہتک عزت کا مقدمہ کردیا۔ اس درمیان چپکے سے دہلی سرکار نے کیجریوال کے وکیل رام جیٹھ ملانی کو قریب 4 کروڑ روپے سرکاری خزانے سے دینے کا حکم جاری کردیاجسے لیفٹیننٹ گورنر نے روک دیا ہے۔ کیجریوال نے اپنی پیروی کے لئے رام جیٹھ ملانی کی خدمات لی تھیں۔ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیانے حکم جاری کردیا تھا کہ رام جیٹھ ملانی کی فیس کی شکل میں قریب 4 کروڑ کی ادائیگی سرکاری خزانے سے کی جائے اور اس کے لئے لیفٹیننٹ گورنر سے منظوری لینے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ دہلی کی لیفٹیننٹ گورنر کی جانکاری میں جب یہ بات آئی تو انہوں نے قانون محکمے سے صلاح مانگی ،کیا ایسی ممکن ہے۔ ان کی صلاح پر اسے روک دیا گیا۔ مقدمہ میں دلچسپ و چونکانے والا موڑ تب آیا جب دہلی ہائی کورٹ نے ارون جیٹلی کے کراس ایگزامینشن میں رام جیٹھ ملانی نے ان کے خلاف نا زیبہ الفاظ کا استعمال کیا۔ ارون جیٹلی کے وکیلوں نے رام جیٹھ ملانی سے سیدھا سوال کیا کیا کیجریوال نے انہیں ان قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کرنے کو کہا ہے؟ جیٹھ ملانی نے جواب دیا ہاں۔ جیٹھ ملانی کے مطابق اروند کیجریوال نے انہیں وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو سبق سکھانے کیلئے کئی بار ان سے کہا تھا اور انہیں بھدے الفاظ کا بھی استعمال کیا تھا۔ انہوں نے اپنے بلاگ پر اپنا وہ خط بھی لوڈ کیا ہے جس میں انہوں نے اروند کیجریوال کو دو کروڑ روپے وکالت فیس جمع کرنے کو کہا ہے۔ سینئر وکیل نے اپنے خط میں کیجریوال کو دل پر ہاتھ رکھ کر بتانے کوکہا ہے کہ انہوں نے کتنی بار جیٹلی کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کئے ہیں اور انہیں سبق سکھانے کوکہا ۔ رام جیٹھ ملانی نے لکھا ہے ’اچانک پچھلے کچھ ہفتوں سے مجھ سے ملاقات آپ کی کم ہوئی ہے۔ لیکن آپ کے ساتھی راگھو چڈھا اور وکیل انوپم سریواستو اس معاملہ میں مجھے تعاون دے رہے تھے۔ جیٹھ ملانی نے کہا ایک چیز تو یقینی ہے کہ میں آپ کی طرف سے اب کسی معاملہ میں جرح نہیں کروں گا۔ آپ دوسرے مقدمے کو چھوڑیئے صرف پہلے مقدمے کا پیسہ ادا کردیجئے۔ پورا واقعہ کیجریوال کے اس حلف نامہ کے بعد پیدا ہوئی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے جیٹھ ملانی کو جیٹلی کے خلاف کسی قابل اعتراض لفظ کے استعمال کیلئے کبھی نہیں کہا تھا۔ کیجریوال کہتے ہیں انہوں نے جیٹھ ملانی کو کبھی ارون جیٹلی کے خلاف قابل اعتراض لفظ کا استعمال کرنے کو نہیں کہا تو سوال ہے کیا جیٹھ ملانی نے اپنی طرف سے عدالت میں ان الفاظ کا استعمال کیا؟ قابل اعتراض الفاظ کا استعمال تو ہوا ہے کیونکہ یہ سب ہائی کورٹ کی کارروائی میں درج ہے۔ جیٹھ ملانی سچ بول رہے ہیں یا کیجریوال ؟ یہ کیسے طے ہو؟ پہلے مقدمے میں ہتک عزت کی کیس کی رقم 10 کروڑ روپے سرکاری خزانے سے دی جائے یا نہیں یہ بھی سوال کھڑا ہوا ہے؟ دوسرے مقدمے میں قابل اعتراض الفاظ کی بنیاد پر جیٹلی نے جو 10 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ کیا اس کی دینداری جیٹھ ملانی کی بنتی ہے یا کیجریوال کی ؟ پھر سوال بطور وکیل رام جیٹھ ملانی کے خلاف بار کونسل آف انڈیا کوئی کارروائی کرسکتا ہے یا کرے گا کیونکہ یہ پروفیشنل مس کنڈکٹ کا مقدمہ لگتا ہے؟ معاملہ ذرا پیچیدہ ہوگیا ہے۔ کیجریوال نے ایک ریلی میں کہا تھا کہ کرپشن کو لیکر عوام کے نمائندے کے طور پر اگر وہ آواز اٹھاتے ہیں تو اس کی فیس سرکار کو ہی دینی ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا ان کے پاس وکیل کو فیس دینے کے لئے پیسہ ہی نہیں ہے۔ سندر نگری میں واقع کبوتر چوک پر منعقدہ ریلی میں کیجریوال نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ فیس انہیں بھرنی چاہئے یا سرکار کو؟ اس پر جنتا نے کہا ، سرکار کو۔ آخر کیجریوال کے وکیل کی فیس دہلی سرکار کیوں بھرے یہ بھی سوال کیا جارہا ہے؟ کیا ارون جیٹلی ہتک عزت مقدمہ سی ایم کاسرکاری کام تھا؟ اب اس کیس میں کئی اشو کھڑے ہوگئے ہیں۔ دیکھیں ہائی کورٹ کیا کیا فیصلے سناتی ہے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں